امر یکہ نے ایران کے لیے 450 ملین ڈالر کی رقوم جاری کر دی، ایرانی حکومت نے تمام وعدوں کو وفا کیا اس لیے امریکہ میں منجمد اس کے کچھ اثاثے ریلیز کیے جا رہے ہیں، امریکی محکمہ خا رجہ ،تہران حکومت نے اپنی متنازعہ جوہری سرگرمیوں کو بھی جزوی طور پر روک دیا ، عا لمی ایٹمی ادارے کی تصدیق

ہفتہ 19 اپریل 2014 07:25

وا شنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔ 2014ء )امریکی حکومت نے وزارت خزانہ کو ایران کو 450 ملین ڈالر جاری کر نے کی اجازت دے دی ۔ فرا نسیسی خبر رساں ادارے نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین عبوری ڈیل کے تحت ایرانی حکومت نے تمام تر وعدوں کو وفا کیا ہے، اس لیے امریکا میں منجمد اس کے کچھ اثاثے ریلیز کیے جا رہے ہیں۔

امریکی حکومت کے اس اعلان سے قبل اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی (آئی اے ای اے) کی طرف سے جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نومبر میں طے پانے والی اس چھ ماہ دورانیے کی ڈیل کے تحت تہران حکومت نے اپنی متنازعہ جوہری سرگرمیوں کو جزوی طور پر روک دیا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین گزشتہ برس طے پانے والی اس ڈیل کے تحت جہاں ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود بنانا تھا، وہیں، اس پر عائد عالمی پابندیوں میں بھی نرمی کی جانا تھی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں جوہری توانائی کے اس عالمی ادارے نے کہا کہ ایران چھ ماہ دورانیے کی اس ڈیل پر عمل کر رہا ہے اور اب مئی میں عالمی طاقتیں ایرانی جوہری مذاکرات کاروں کے ساتھ دوبارہ ملاقات کریں گی تاکہ اس عبوری ڈیل کو طویل المدتی بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔ایران نے یورنیم کے ذخائر نصف کر دیے ہیں ،آئی اے ای اے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے لیے ایران کی وفاداری کا جائزہ لے رہا تھا۔

امریکہ کو اختیار ہے کہ وہ آئی اے ای اے کی اس رپورٹ تناظر میں ایران کے 45 کروڑ ڈالر کے منجمد اثاثے جاری کر دے۔ایران نے نومبر میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ پابندیوں میں نرمی کے بدلے یورینیم کی افزودگی کو محدود کرے گا۔سفارتکاروں نے بی بی سی کو آئی اے ای اے کی رپورٹ کے نتائج کی تصدیق کی ہے تاہم مکمل رپورٹ آئندہ ہفتے شائع ہوگی۔ادھر امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی آئندہ ماہ مئی میں ایران کے ساتھ نئے معاہدے کی تشکیل کا آغاز کریں گے۔

عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ ایران یورینیم کی کمی کے لیے مستقل کمی کر دے اور اقوامِ متحدہ کے معائنہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ رسائی دے۔ایران کے رہبرِ اعلی آیت اللہ خامنہ ای نے عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی تھی تاہم خبردار کیا تھا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام ترک نہیں کرے گا۔

متعلقہ عنوان :