متحدہ عرب امارات نے اہم طالبان راہنماء آغا جان معتصم کو گھر میں نظربند کردیا،افغانستان بدر کئے جانے کا امکان‘ افغانستان حکومت کا اظہار تشویش‘ ان کی فوری رہائی اور پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ‘ مغربی سکیورٹی ذرائع نے بھی ان کی نظربندی کی تصدیق کردی

ہفتہ 19 اپریل 2014 07:26

کابل/دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔ 2014ء) افغان طالبان کے امن مذاکرات کار آغا جان معتصم کو متحدہ عرب امارات میں گھر میں نظربند کردیا گیا جس پر افغان حکومت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی اور پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ افغان ذرائع ابلاغ نے سرکاری عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حامد کرزئی کی جانب سے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل امن کیلئے کی جانے والی کوششوں کے سلسلے میں مذاکراتی عمل شروع کیا گیا تھا اس سلسلے میں آغا جان معتصم جو 1996ء سے 2001ء تک طالبان کے دور اقتدار میں وزیر خزانہ رہے‘ کو طالبان کا امن مذاکراتی نمائندہ مقرر کیا گیا تھا جن کے بارے میں گذشتہ ایک ہفتے سے اطلاعات تھیں کہ وہ لاپتہ ہیں۔

افغان حکومت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ وہ دبئی میں افغان حکام اور طالبان کے اہم راہنماؤں کے درمیان فروری میں ملاقات کا انعقاد کروانے کے بعد سے لاپتہ تھے۔

(جاری ہے)

معتصم جن کا طالبان کے اہم راہنماؤں میں بھی شمار ہوتا ہے اور وہ افغان امن عمل کے اقدامات کے بھی حامی ہیں‘ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہیں متحدہ عرب امارات میں ان کے گھر میں نظربند کردیا گیا ہے۔

افغان اعلی امن کونسل نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔

ادھر افغان حکومت نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کی نظربندی اور ان پر عائد کی گئی پابندیوں کو فوری طور پر بند کرے۔ ادھر کابل میں موجود مغربی سکیورٹی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ معتصم کو گھر میں نظربند رکھا گیا ہے اور متحدہ عرب امارات انہیں افغانستان بدر کرنے پر غور کررہا ہے تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ معتصم کو ان کے گھر میں کیوں نظربند کیا گیا اور ان کی گرفتاری کے پیچھے کون ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے بھی اس حوالے سے کسی قسم کا ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :