پشاور،صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دے دیا،جب تک وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراء کے بچے سرکاری سکول نہیں جاتے اس وقت تک تعلیم کا معیار بہتر نہیں ہو سکتا ،اپوزیشن

ہفتہ 19 اپریل 2014 07:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔ 2014ء)صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دے دیا اپوزیشن کے مطابق جب تک وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراء کے بچے سرکاری سکول نہیں جاتے اس وقت تک تعلیم کا معیار بہتر نہیں ہو سکتا اسمبلی اجلاس میں تعلیم کے حوالے سے بحث کے دوران مولانا لطف الرحمن نے کہا کہ شہروں میں تعلیم کے مواقع تو دیئے جاتے ہیں دیہاتی علاقوں میں کچھ نہیں کیا جا رہا جس تبدیلی کا نعرہ لگایا گیا تھا وہ دور دور تک دیکھنے میں نہیں آ رہی سردار اورنگزیب نلوٹھہ نے کہاکہ سکولوں میں سائنس ٹیچرز نہیں ہیں وزیراعلیٰ  صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی کے بچے بہترین پرائیویٹ سکولوں میں پڑھ رہے ہیں جب تک خواص کے بچے سرکاری سکولوں کو نہیں جاتے تعلیمی معیار بہتر نہیں ہو سکتاقومی وطن پارٹی کی معراج ہمایون نے کہاکہ خواندگی کی شرح میں اضافے کے حوالے سے ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی ہے حکومت میڈیا کی خبروں میں آنے کے لئے صرف بلند بانگ دعوے کر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

مانیٹرنگ پر چھ سو ملین روپے خرچ کئے جا رہے ہیں یہ رقم تعلیم کے فروغ پر ہی خرچ کی جانی چا ہئے اسی طرح ایڈوائزری کمیشن کے حوالے سے بیس ملین  روخانہ خیبر پختونخوا پر 80 ملین  مستحق طالبات کو دو سو روپے ماہانہ وظائف  وزیراعلیٰ کے انڈونمنٹ فنڈ پر پانچ سو ملین  اقراء ایجوکیشن پر پانچ سو ملین روپے خرچ کئے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ دیکھنے میں نہیں آ رہا پچیس لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں تباہ شدہ سکولوں کی تعمیر نہیں ہو رہی 45 فیصد بچے دسویں جماعت تک پہنچنے سے قبل ہی تعلیم چھوڑ دیتے ہیں ۔

شفافیت کے حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں کسی بھی رکن کی مداخلت نہیں ہو رہی قبل ازیں صوبائی اسمبلی نے محکمہ بلدیات سے متعلق چار سوالات  پی ڈی ایم اے سے نکالے گئے ملازمین سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس اور قبرستانوں پر قبضے کے حوالے سے بھی توجہ دلاؤ نوٹس کمیٹی کے حوالے کر دیئے ۔