جج اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں انہیں پالیسیوں کا پابند نہیں بنایا جاسکتا، چیف جسٹس ،سپریم کورٹ کا ہر جج بذات خود ایک سپریم کورٹ ہوتا ہے،عوا ام کا عدلیہ پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اوراب ہمارا یہ فرض ہے کہ بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں، انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس اختتامی سیشن سے خطاب، میڈیا سے بات چیت ،عدالتی جائزہ آئین کو متحرک دستاویز کے طور پر محفوظ رکھتا ہے، از خود نوٹسز میں اداروں کا توازن برقرار رہنا چاہئے،کانفرنس کا اعلامیہ جاری

اتوار 20 اپریل 2014 07:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اپریل۔2014ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ جج آ ئین وقانون اوراپنی دانش کے مطابق فیصلے کرتے ہیں تاہم انہیں پالیسیوں کا پابند نہیں بنایا جاسکتا،عوا ام کا عدلیہ پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اوراب ہمارا یہ فرض ہے کہ بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس اختتامی سیشن سے خطاب اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا ،۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ مقدمات کے فیصلوں کے لیے پالیسیاں نہیں بناتی بلکہ ہر کیس کا فیصلہ آئین و قانون کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر جج بذات خود ایک سپریم کورٹ ہوتا ہے اور اپنے فیصلوں میں آزاد ہوتا ہے تاہم ججوں کو پالیسیوں کا پابند نہیں بنایاجاسکتا وہ آزاد مشن پر آئین وقانون اور اپنی دانش کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

لاپتا افراد کیس سے متعلق پوچھے گئے سوال پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کے مقدمات پر نہ کوئی پالیسی بنائی گئی ہے اور نہ ہی یہ معاملہ کبھی فل کورٹ اجلاس میں زیر غور لایا گیا بلکہ ہر کیس کو اس کی میرٹ اور آئین وقانون کے مطابق دیکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اوراب ہمارا یہ فرض ہے کہ بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ماتحت عدالتیں بھی شہری حقوق کے لیے کام کریں تاکہ ہم عوام کے بنیادی حقوق کو مزید یقینی بناسکیں۔ دریں اثناء انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی جائزہ آئین کو متحرک دستاویز کے طور پر محفوظ رکھتا ہے، از خود نوٹسز میں اداروں کا توازن برقرار رہنا چاہئے اور عدالتی اختیارات کے استعمال سے انتظامی پالیسیاں متاثر نہیں ہونی چاہیے ۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ عدلیہ مقدمات کے فیصلوں کے لیے پالیسیاں نہیں بناتی بلکہ ہر کیس کا فیصلہ آئین و قانون کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر جج بذات خود ایک سپریم کورٹ ہوتا ہے اور اپنے فیصلوں میں آزاد ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :