وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ،ملک بھر میں زرعی مصنوعات کے نرخوں اور زرعی شعبہ کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے حکمت عملی پر نظرثانی کی گئی،زراعت کا ملک کی معیشت میں مرکزی کردار ،معاشرتی،معاشی نظام پر اس کے اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں،اسحاق ڈار

اتوار 20 اپریل 2014 07:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اپریل۔2014ء)وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت گزشتہ روز ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیاگیا جس میں ملک بھر میں زرعی مصنوعات کے نرخوں اور زرعی شعبہ کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے حکمت عملی پر نظرثانی کی گئی۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ زراعت کا ملک کی معیشت میں مرکزی کردار ہے اور معاشرتی،معاشی نظام پر اس کے اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں،جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ21فیصد ہے جبکہ اس سے ملک کے45فیصد مزدور طبقہ کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ملک کے زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے وسیع تر کوششوں کی ضرورت ہے،ملک کی قومی زرعی پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قدرتی وسائل کا بہتر استعمال کرکے ملک کو خوراک کے شعبہ میں خودکفیل بنانے کیلئے قومی زرعی پالیسی کو جلد از جلد مکمل کیا جانا چاہئے،زرعی پالیسی کا ہدف دیہی علاقوں میں چھوٹے کسانوں کو غربت کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانا ہے،غربت کے خاتمہ کیلئے نئی جہتیں متعارف کروانا ہوں گی۔

(جاری ہے)

وزیرخزانہ نے زور دیا کہ زمین کی پیداواری صلاحیتیں بڑھانے اور ان میں مزید بہتری لانے کیلئے اور ملک میں غذائی عدم تحفظ اور خوراک کی کمی کے درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لئے جدید ترین ترقی یافتہ ٹیکنالوجیوں اور ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کو استعمال میں لانا ہوگا۔وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں زرعی اجناس ومصنوعات کے نرخوں پر قابو پانے کیلئے صوبوں کے تعاون سے زرعی مصنوعات کے دلالوں یا درمیانی افراد کے کردار کو منتظم کرنا ہوگا۔

اجلاس کے دوران وہاں موجود وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سکندر حیات خان بوسن کا کہنا تھا کہ زرعی شعبہ میں پاکستان کا کافی پوٹینشل موجود ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر چہ زرعی شعبہ اب ایک صوبائی مسئلہ ہے تاہم پھر بھی قومی مسائل بشمول زرعی درآمدات وبرآمدات،مصنوعات،ان کے نرخوں کا تعین،ان کے معیار کو برقرار رکھنا وبہتر بنانے ان کے حوالے سے تحقیقات اور بحالی وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

انہوں نے شرکاء اجلاس کو بتایا کہ ملک میں زرعی شعبہ کی ترقی وبہتری کیلئے وزارت تحفظ خوراک کسانوں،زرعی تحقیقاتکاروں اور نجی شعبہ سے اپنے تجربات اور نئے نظریات کو متعارف کروا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کھیتوں سے پیداوار کی صلاحیت میں اضافہ کیلئے وزارت نے کئی منصوبے شروع کئے ہیں جن کے تحت کسانوں اور زمینداروں کی جدید ترین ٹیکنالوجی تک رسائی کو بہتر بنایا جائے گا۔

ملک بھر میں زرعی اجناس ومصنوعات کے نرخوں کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کو بتایاگیا کہ ملک میں فی الوقت11لاکھ ٹن اضافی آلو موجود ہیں،تاہم اس ضمن میں ذخیرہ اندوزی اور غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کیلئے صوبائی حکومتوں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے،اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے صوبائی حکومتوں کے تعاون سے قیمتوں پر قابو پانے کیلئے ایک حکمت عملی تیار کرنے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے اس حوالے سے متعلقہ شراکت داروں کا ایک اجلاس آئندہ ہفتہ وزارت خزانہ میں طلب کرلیا ہے۔

متعلقہ عنوان :