ملک کے اہم قانون دانوں اور آئینی ماہرین کا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی طرف سے ازخود نوٹس کے اختیارات کو بے محابا استعمال کرنے پر سخت شکوک و شبہات کا اظہار،سپریم کورٹ کے رولز میں ترامیم کا مطالبہ

پیر 21 اپریل 2014 07:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اپریل ۔2014ء)ملک کے اہم قانون دانوں اور آئینی ماہرین نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی طرف سے ازخود نوٹس کے اختیارات کو بے محابا استعمال کرنے پر سخت شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔معروف قانون دان بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن اور سابق صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر اعلیٰ عدلیہ کے از خود نوٹس کے زیادہ استعمال اور 184(3) کے تحت حاصل اختیارات کے حوالہ سے خاص طو ر پر قابل ذکر ہیں۔

(جاری ہے)

اعتزاز احسن نے چیئرمین نیب کے مقدمے میں آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت سیاسی مقدمات کی سماعت اور سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے احکامات پر تفصیل سے روشنی ڈالی تھی اور اس مین ا یک سقم کی بھی نشاندہی کی کہ از خود نوٹس کیس میں عدالت نے کوئی اپیل کا حق نہیں دیا ہے، بہتر ہوگا کہ از خود نوٹس کیس میں انٹرا کورٹ اپیل کا حق دینے کیلئے سپریم کورٹ رولز میں ترمیم کی جائے۔ جبکہ عاصمہ جہانگیر پہلے ہی اس حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کر چکی ہیں سپریم کورٹ میں ا یک مقدمے کی سماعت کے دوران وکلاء نے عدالت کے از خود نوٹس کے تحت اختیارات پر لارجر بنچ قائم کرنے کی بھی استدعا کر رکھی ہے تاہم اس حوالے سے عدالت نے کوئی بنچ قائم نہیں کیا ہے۔