کوئٹہ،اکبر بگٹی کیس،عدالت کا آئندہ سماعت پر مشرف کو ہر صورت پیش کرنے کا حکم ،آفتاب شیر پاؤ، شعیب نوشیروانی سمیت مشرف کے دو ضمانتی عدالت میں پیش ہوئے ،مزید سماعت19 مئی کو ہوگی، سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کیے جانے کی درخواست پر وفاقی سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو 23اپریل تک نوٹس جاری، ہم کوئی بھی فیصلہ یک طرفہ نہیں کر سکتے ہیں،سندھ ہائی کورٹ

منگل 22 اپریل 2014 06:54

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اپریل۔2014ء)اکبر بگٹی کیس میں کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پرویز مشرف کو آئندہ سماعت پر ہر صورت میں پیشی کا حکم دیتے ہوئے سماعت19 مئی تک ملتوی کر دی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وزیراعلی بلوچستان ،نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت میں سابق وزیر داخلہ آفتاب شیر پاؤ ،شعیب نوشیروانی سمیت پرویز مشرف کے دو ضمانتی ممتاز اور ندیم بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔

عدالت نے پرویز مشرف کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے مشرف کے وکلائا ور ضمانتیوں کی سرزنش کی جس پر ان کے وکلا ء ا ور ضمانتیوں نے ان کی آئندہ سماعت پر پیشی کو یقینی بنانے کی ضمانت دی اور کہا کہ مشرف کراچی میں زیر علاج ہیں جس کے باعث وہ پیش نہیں ہو سکتے ۔

(جاری ہے)

عدالت نے مشرف کے ضمانتیوں کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیئے اور سماعت19 مئی تک ملتوی کر دی۔

ادھرسندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈپرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کیے جانے کی درخواست پر وفاقی سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو 23اپریل تک نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم کوئی بھی فیصلہ یک طرفہ نہیں کر سکتے ہیں ۔پیر کی صبح سندھ ہائی کورٹ میں سا بق صدر جنرل ریٹائرڈپرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی درخواست بیرسٹر فروغ نسیم نے دائر کی۔

جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے قرار دیا ہے کہ پرویز مشرف کو گرفتار نہیں کیا گیا وہ اپنی نقل و حرکت کے لئے آزاد ہیں، فیصلے کی بنیاد پر 2 اپریل کو سیکریٹری داخلہ سے ان کا نام ای سی ایل سے خارج کئے جانے کی درخواست کی گئی تھی تاہم یہ درخواست مسترد کردی گئی۔ اس لئے عدالت سے درخواست ہے کہ 5 اپریل 2013 اور 2 اپریل 2014 کا ای سی ایل سے متعلق وزارت داخلہ کافیصلہ کالعدم قرار دے کر انہیں بیرون ملک جانے کی جازت دی جائے تاکہ وہ اپنی علیل والدہ کی عیادت کرسکیں۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت عالیہ سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ ان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہنگامی بنیادوں پر کی جائے۔جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم کوئی بھی فیصلہ یک طرفہ نہیں کرسکتے ہیں ،عدالت نے فریقین وفاقی سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو 23اپریل تک کے لیے نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔

قبل ازیں درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ 31 مارچ 2014 کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی، عدالت نے کہا تھا سابق صدر کا نام ای سی ایل میں رکھنا یا نکالنا حکومت کا کام ہے ان سے بات کریں، خصوصی عدالت کے حکم پر وزارت داخلہ میں ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست دی لیکن کوئی وجہ بتائے بغیر اسے مسترد کردیا گیا، جس کی وجہ سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔

ایک موقع پر سابق صدر کی کراچی آمد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ملک سب کا ہے،پرویز مشرف کہیں بھی جا سکتے ہیں۔واضح رہے کہ سابق صدر کے خلاف مختلف مقدمات زیر سماعت ہونے کی وجہ سے ان کا نام گزشتہ برس ای سی ایل میں درج کیا گیا تھا۔ خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد 2 اپریل کو سیکریٹری داخلہ سے ان کا نام ای سی ایل سے خارج کئے جانے کی درخواست کی گئی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔