چار سدہ اور پشاور میں ہونے والے بم دھماکوں پر سینٹ میں اپوزیشن کا شدید احتجاج ،حکومت کیخلاف ایوان میں گرما گرم بحث،حکومتی وزراء سینٹ سے غیر حاضر، متحدہ اپوزیشن کا حکومت کی غیر سنجیدگی اور دھماکوں کیخلاف احتجاجاً واک آؤٹ،اے پی سی میں حکومت کو اختیار دیا تھا کہ حملوں کا بھرپور جواب حکومت دے گی مگر یہاں حکومت انتظار کررہی ہے کہ ذمہ داری کون قبول کرے،رضا ربانی، نیکٹا کو وزیراعظم کے بجائے وزارت داخلہ کے ماتحت کردیا گیا ہے گریڈ 22 کے آفیسر کی بجائے گریڈ 18کا افسر نیکٹا کو چلا رہا ہے یہ قوم کے ساتھ مذاق ہے

بدھ 23 اپریل 2014 08:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء) چار سدہ اور پشاور میں ہونے والے بم دھماکوں پر سینٹ میں اپوزیشن کا شدید احتجاج ،حکومت کیخلاف ایوان میں گرما گرم بحث،حکومتی وزراء سینٹ سے غیر حاضر ، متحدہ اپوزیشن نے حکومت کی غیر سنجیدگی اور چار سدہ و پشاور میں دھماکوں کیخلاف ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا ۔ منگل کے روز سینٹ کے اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے پشاور اور چار سدہ میں بم دھماکوں میں جاں بحق افراد کے حوالے سے شدید احتجاج کیا ۔

زیرو آور میں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سینیٹر رضاربانی نے کہا کہ پشاور اور چار سدہ میں ہونے والے بم دھماکوں پر حکومت کی بے حسی سوالیہ نشان ہے اے پی سی میں حکومت کو اختیار دیا تھا کہ حملوں کا بھرپور جواب حکومت دے گی مگر یہاں حکومت انتظار کررہی ہے کہ ذمہ داری کون قبول کرے ۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ میں نیکٹا کو وزیراعظم کے بجائے وزارت داخلہ کے ماتحت کردیا گیا ہے گریڈ 22 کے آفیسر کی بجائے گریڈ 18کا افسر نیکٹا کو چلا رہا ہے یہ قوم کے ساتھ مذاق ہے حکومت قومی سلامتی پالیسی پر سنجیدہ نہیں ہے گزشتہ ساٹھ سالوں میں پہلی مرتبہ قومی سلامتی پالیسی بنی مگر وہ بھی تماشہ بن گیا ہے حکومت نے کہا تھا کہ اگر سویلین پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دینگے مگر اس کے برعکس حکومت تماشائی بن چکی ہے ۔

سینیٹر حاجی عدیل نے کہا ہے کہ کیا کے پی کے اس ملک کا حصہ نہیں ہے چار سدہ اور پشاور میں بم دھماکوں پر حکومت خاموش کیوں ہے؟ صوبائی حکومت اور وفاق مکمل خاموش ہیں ان لوگوں کیخلاف سخت آپریشن ہونا چاہیے ملک غیر مستحکم ہورہا ہے معصوم لوگ شہید ہورہے ہیں ہم اس اقدام پر حکومت کیخلاف احتجاج کرتے ہیں جس کے بعد وہ اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے ۔ قبل ازیں زیرو آور میں بحث کرتے ہوئے سینیٹر کرنل ریٹائرڈ طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ ملک میں بسوں اور ویگنوں کے تصادم ہورہے ہیں معصوم لوگ مررہے ہیں کرپٹ پولیس اہلکار گاڑیوں کے مالکان سے بھتہ لیتے ہیں منتھلی کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے ہر طرف کرپشن کا بازار گرم ہے اندھے اوربوڑھوں کو ٹریفک پولیس لائسنس جاری کررہی ہے، موٹروے پولیس بھتہ نہیں لیتی ہے حکومت غریب عوام کے مسائل حل کرے بس اور ویگنیں جل رہی ہیں معصوم بچے سکول جاتے ہوئے ویگنوں میں جل جاتے ہیں۔

سینیٹر کوثر پروین نے کہا کہ پی آئی اے فلائٹ بلوچ کے لیے نہیں جارہی ہیں اسلام آباد سے کوئٹہ کے لیے ایک فلائٹ ہونی چاہیے ہفتہ میں ایک فلائٹ چلتی ہے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ پشاور میں حملے اور تشدد بڑھ گیا ہے پشاور اور چار سدہ میں پولیس اہلکار غیر محفوظ ہیں پولیس اہلکاروں کے نماز جنازہ میں کوئی وزیر ، پارلیمانی سیکرٹریز حکام شریک نہیں تھے ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف پولیس بے گناہ مررہے ہیں، مذاکرات میں طے ہوا تھا کہ حملہ ہوا تو اس کا جواب دینگے مگر ایسا نہیں ہوا ہے ہماری پارٹی کے لیڈر میاں مشتاق پر حملہ ہواہے اس کا نوٹس نہیں لیا گیا صوبائی حکومتیں عوام کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی ہیں دہشتگردوں سے کہیں کہ وہ پاکستان کے معصوم شہریوں پر حملہ نہ کریں ۔