جمہوریت کے سب سے بڑے دعویدار ملک بھارت کے تعلیمی اداروں میں مسلمان طلباء کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے ، ہیومن رائٹس واچ کا انکشاف ،اساتذہ مسلمان طلباء سے بیت الخلاء کی صفائی سمیت لیبر کا کام لیتے رہتے ہیں ، انکار پر سکول سے نکال دیا جاتا ہے ،تعلیمی اداروں میں غریب طلباء کے ساتھ بھی اساتذہ اور کھاتے پیتے گھرانوں کے طلباء کا رویہ انتہائی غیر مناسب ہوتا ہے ، رپورٹ

بدھ 23 اپریل 2014 08:21

نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء ) حقوق انسانی کی تنظیم ہیومن رائس واچ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے تعلیمی اداروں میں مسلمان طلباء کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک روا رکھتے ہوئے اساتذہ بعض اوقات ان سے بیت الخلاء کی صفائی سمیت دیگر غیر ضروری کام کرواتے ہیں اور اکثر تعلیمی اداروں میں پڑھائی کی بجائے لیبر کا کام لیا جاتا ہے ۔

ہیومن رائٹس واچ کی 77صفحات پر مشتمل سٹڈی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم اقلیتی طبقے یا مذہب سے تعلق رکھنے والے طلباء کے ساتھ انتہائی غیر مہذب سلوک روا رکھا جاتا ہے ان اداروں میں طلباء سے اساتذہ کرام بیت الخلاء کی صفائی کروانے کے علاوہ ہندو ذات کے طلباء کی خدمت گزاری پر انہیں مجبور کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی طالبعلم یہ کام کرنے سے انکار کردے تو اسے نہ صرف کلاس روم سے نکال دیا جاتا ہے بلکہ اس پر سکول کے دروازے بھی بند کردیئے جاتے ہیں ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلم کمیونٹی کے طلباء کی تعلیم کا آغاز لیبر کے طورپر ہوتا ہے اور ان کے مستقبل کاانحصار سکول کے اساتذہ یا پرنسپل کے ہاتھوں میں ہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس میں 160اساتذہ پرنسپل ، والدین اور طلباء سے بھی اس بارے میں کمنٹس لئے گئے ہیں جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کم ذات کی آبادی بالخصوص مسلمان اور قبائلیوں کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جاتا ہے رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں غریب طلباء کے ساتھ بھی اساتذہ اور کھاتے پیتے گھرانوں کے طلباء کا رویہ انتہائی غیر مناسب ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت میں نام نہاد جمہوریت کے نام پر طلباء کے ساتھ تعلیمی امتیازی سلوک روا جارہا ہے اور بچے تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہیں ۔

متعلقہ عنوان :