قومی اسمبلی کی ریلوے کمیٹی نے آئندہ مالی سال کے دوران نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کی مخالفت ،دستیاب مالی وسائل کے اندر رہ کر ترقیاتی منصوبے شروع کرنے اورمنصوبوں کی حتمی تجاویز مرتب کرکے ایک ہفتے کے اندر منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت،خوابوں میں زندہ رہنے کی بجائے حقیقت کو مدنظر رکھا جائے ایسے منصوبوں کا تذکرہ نہ کیا جائے جو حقیقت نہیں بن سکتے،نوید قمر،ریلوے قابض زمینوں کو واگزار کرا کر کمرشل استعمال میں لائے تو منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے، امجد خان، ریلوے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے ریلوے کو 150ارب روپے درکار ہیں جاری منصوبوں کو آئندہ تین سال میں مکمل کرلیا جائے گا،کمیٹی کو حکام کی بریفنگ

بدھ 23 اپریل 2014 08:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے آئندہ مالی سال کے دوران نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے وزارت ریلوے کو ہدایت کی ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے دستیاب مالی وسائل کے اندر رہ کر ترقیاتی منصوبے شروع کریں اور منصوبوں کی حتمی تجاویز مرتب کرکے ایک ہفتے کے اندر منظوری کیلئے کمیٹی کو پیش کریں جبکہ چیئرمین سید نوید قمر نے کہا ہے کہ خوابوں میں زندہ رہنے کی بجائے حقیقت کو مدنظر رکھا جائے ایسے منصوبوں کا تذکرہ نہ کیا جائے جو حقیقت نہیں بن سکتے جبکہ رکن کمیٹی امجد خان نے کہا کہ ریلوے میں سالانہ کروڑوں کی کرپشن ہورہی ہے ریلوے اپنے مالی خسارہ کے خاتمے کیلئے قابض زمینوں کو واگزار کرا کر کمرشل استعمال میں لائے تو منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے، کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ ریلوے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے وزارت ریلوے کو 150ارب روپے درکار ہیں جاری منصوبوں کو آئندہ تین سال میں مکمل کرلیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ سیکرٹری ریلوے جنرل منیجر انجم پرویز ، چیف پلاننگ آفیسر محمد یوسف سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ریلوے حکام نے جاری منصوبوں کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزارت ریلوے کے 32منصوبے جاری ہیں جن کی کل لاگت 245 ارب روپے بنتی ہے جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے وزارت خزانہ کو آئندہ تین سال کے دوران منصوبوں کی تکمیل کے لیے سالانہ بنیادوں پر پچاس ارب روپے درکار ہوں گے جبکہ پلاننگ ڈویژن نے آئندہ مالی سال 2015-16ء کے لیے وزارت ریلوے کو ترقیاتی منصوبوں کی مد میں تیس ارب چھیانوے کروڑ پچاس لاکھ روپے دینے کی آمادگی ظاہر کی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت ریلوے نے آئندہ مالی سال کے جاری منصوبوں پر اٹھائیس ارب روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ چوبیس نئے منصوبے شروع کرنے پر بھی غورجاری ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبوں کے تحت پلاننگ ڈویژن کو بھی بھیجی گئی تجاویز میں100 ڈیزل الیکٹرک لوکوموٹو کی مرمت پر 50کروڑ 800 کیرج ویگنز کوچز کی مرمت پر پچاس کروڑ ، پاک چائنہ اکنامک کوریڈور ایم ایل ایک کی فزیبلٹی کی تیاری پر دس کروڑ ، گوادر کراچی فیز کو فزیبلٹی کی تیاری پر چھ کروڑ ، حویلیاں پاک چائنہ بارڈرکے درمیان 682 کلو میٹر ریلوے ٹریک کی فزیبلٹی کے لیے دس لاکھ اسلام آباد ، مظفر آباد مری ریلوے ٹریک کی خاطر چھ کرڑ ، لودھراں خانپور اور کوٹری سیکشن کی سگنل نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرکے منصوبے پر 5ارب 50 کروڑ ، جامشورو پاور پلانٹ کو کوئلہ کی فراہمی منصوبے کی فزیبلٹی کی تیاری پر ایک ارب چالیس کروڑ روپے کی تجاویز سمیت چوبیس نئے منصوبوں کے حوالے سے کمیٹی کو مفصل بریفنگ دی گئی جس پر کمیٹی نے وزارت ریلوے کی جانب سے نئے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تجاویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے منصوبے شروع کئے ہیں جتنے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کئے جائیں ۔

انہوں نے وزارت ریلوے کو ہدایت کی ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبوں سے متعلق حتمی تجاویز ایک ہفتہ کے اندر تیار کرکے منظوری کے لیے کمیٹی کو پیش کریں قبل ازیں رکن کمیٹی امجد علی خان کا کہنا تھا کہ وزارت ریلوے کے مالی خسارے پر قابو پانے کیلئے ادارے میں موجود کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا ریلوے میں لوکل پرچیز اور ڈیزل چوری کی مد میں کروڑوں روپے کی کرپشن ہورہی ہے جس پر چیئرمین نے کہا کہ وزارت ریلوے اپنے غیرترقیاتی کام کم سے کم کرے اور کرپشن کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کرے ۔

کمیٹی اجلاس کے دران چیئرمین سید نوید قمرنے ریلوے حکام کو تجویز دی کہ اگر ریلوے حکام اپنی قابض اراضی کو چھڑوا کر کمرشلائز کردیں تو ریلوے کا ریونیو بڑھ سکتا ہے اور ریلوے ٹریک زیادہ تر خالی پڑے رہتے ہیں اگر نجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کیا جائے تو معاملات بہتر ہوسکتے ہیں جس پر ریلوے حکام نے بتایا کہ اس معاملے پر ریلوے سنجیدگی سے غور کررہی ہے اور قابض اراضیوں کو واگزار کرانے کیلئے کوشاں ہیں اس موقع پر چیئرمین سید نوید قمر نے کہا کہ خوابوں میں جانے کی بجائے حقیقت پر بات کی جائے ۔