چھ سالوں میں فرقہ وارانہ حملوں میں ملک بھر میں 2090 افراد جان سے گئے ،173 ملزمان کیخلاف تحقیقات ہورہی ہے ،بلیغ الرحمان، جرائم کی روک تھام کیلئے ایک کروڑ سے زائد غیر رجسٹرڈ سموں کو بلاک کیا ،انٹرنیٹ اور آن لا ئن فراڈزبارے سخت قانون سازی کرینگے،سینٹ میں جواب، 2009ء سے 2014ء تک پی او ایف واہ نے 239پارلیمنٹرین کو اسلحہ جاری کرنے کا این او سی باضابطہ جاری کیا، 18پارلیمنٹرین کے کیس زیر التواء ہیں، رانا تنویر حسین، اسلحہ کے اجراء کے لیے این اوسی جی ایچ کیو سے لینا ضروری نہیں اس قانون کو ہم مسترد کرتے ہیں، سینٹ میں وقفہ سوالات

جمعرات 24 اپریل 2014 07:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اپریل۔2014ء) وزیر مملکت برائے داخلہ و انسداد منشیات بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ گزشتہ چھ سالوں میں فرقہ وارانہ حملوں میں ملک بھر میں 2090 افراد جان سے گئے ،173 ملزمان کیخلاف تحقیقات ہورہی ہے ، جرائم کی روک تھام کے لیے ایک کروڑ سے زائد غیر رجسٹرڈ سموں کو بلاک کیا گیا ہے ، دہشت گردی و انتہا پسندی کو روکنے کیلئے وفاقی و صوبائی سطح پر اقدامات کررہے ہیں،انٹرنیٹ اور آ ن لائن فراڈز کے حوالے سے حکومت سخت قانون سازی کرے گی، وزیر مملکت برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ 2009ء سے 2014ء تک پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کینٹ نے 239پارلیمنٹرین کو اسلحہ جاری کرنے کا این او سی باضابطہ جاری کیا ہے جبکہ 18پارلیمنٹرین کے کیس مطلوبہ دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے زیر التواء ہیں، اسلحہ کے اجراء کے لیے این اوسی جی ایچ کیو سے لینا ضروری نہیں اس قانون کو ہم مسترد کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز سینٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات میں بلیغ الرحمان نے ایوان کو بتایا کہ 2008ء سے لیکر اب تک فرقہ وارانہ حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 2090 ہے جن میں پنجاب کے اندر 104، سندھ میں 252، کے پی کے میں 22 ، بلوچستان میں 737، فاٹا میں 867 ، گلگت بلتستان میں 103، اسلام آباد میں 5 جبکہ آزاد کشمیر میں کوئی ہلاکت نہیں ہے ۔ ان حملوں میں 173 افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان کیخلاف اعلیٰ سطحی تحقیقات بھی جاری ہیں ۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ سندھ ، خیبر پختونخواہ ، فاٹا آئی سی ٹی آزاد جموں وکشمیر سے بھی ابھی تک ارتکاب جرم کی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کسی مجرم کیخلاف ان لوگوں سے کوئی تحقیقات ہورہی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ فرقہ ورانہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے حقائق درست ہیں ۔ کرنل ریٹائرڈ طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن وامان کے لئے بہتری کی ضرورت ہے۔

سینیٹر پروین کلثوم کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاق صوبوں کے ساتھ مل کر امن وامان کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کررہا ہے ۔ سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ وزیر داخلہ ایوان میں نہیں آتے ہیں وہ مفرور ہیں اشتہار دیا جائے کہ وہ ایوان میں حاضر ہوں۔ وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ چرچ میں ہونے والے دھماکے دہشتگردی کے زمرے میں آتے ہیں۔

سینیٹر حاجی عدیل اور الیاس بلور نے کہا کہ کے پی کے میں 2008ء سے 2013ء تک صرف22 افراد کا ہلاک ہونا درست جواب نہیں ہے انہوں نے ان اعدادوشمار پر ایوان میں شدید احتجاج کیا۔ وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ انٹرنیٹ اور آن لا ئن فراڈز کے حوالے سے حکومت سخت قانون سازی کرے گی اور مستقبل قریب میں مختلف قوانین بنائیں گے قوم کا نقصان کسی بھی صورت ہم برداشت نہیں کرینگے ، قوم کا نقصان ہمارا نقصان ہے ایک کروڑ سے زائد موبائل کی غیر رجسٹرڈ سموں کو بلاک کیا گیا ہے جرائم کی روک تھام کے لیے اقدامات کررہے ہیں ۔

سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں جن پارلیمنٹرین کو اسلحہ کے لئے این او سی جاری کیا گیا ہے ان کی تفصیلات کیا ہیں جس پر وزیر مملکت برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ 2009ء سے 2014ء تک پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کینٹ نے 239پارلیمنٹرین کو اسلحہ جاری کرنے کا این او سی باضابطہ جاری کیا ہے جبکہ 18پارلیمنٹرین کے کیس مطلوبہ دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے زیر التواء ہیں جن پر جلد کارروائی ہوگی ڈی جی کو ہدایت جاری ہے کہ تمام پارلیمنٹرین کو اسلحہ کے لائسنس جاری کریں اور اس میں این او سی جاری کریں کوتاہی برداشت نہیں کرینگے ۔

سینیٹر حاجی عدیل کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے پی او ایف سے اسلحہ کا لائسنس لینا ہے تو وزارت داخلہ سے رابطہ کریں۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ وزیر داخلہ سے متعلق مفرور کا لفظ استعمال کرنا درست نہیں۔ وزیر مملکت برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ اسلحہ کے اجراء کے لیے این اوسی جی ایچ کیو سے لینا ضروری نہیں اس قانون کو ہم مسترد کرتے ہیں

متعلقہ عنوان :