کوئٹہ ،زلزلے سے متاثرہ علاقے آواران میں حالیہ طوفانی بارشوں سے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ،متاثرین کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور، مال مویشی مرنے لگے، حکومتی دعوے بارش کا پانی اپنے ہمراہ بہا لے گیا

جمعرات 24 اپریل 2014 07:51

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اپریل۔2014ء)بلوچستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقے آواران میں ہونے والی حالیہ طوفانی بارشوں نے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیامتاثرین کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور مال مویشی مرنے لگے حکومتی دعوے بارش کا پانی اپنے ہمراہ بہا لے گیا آواران کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ یہ بارشیں دو روز قبل زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ہوئیں انہوں نے کہا کہ چونکہ ابھی تک متاثرین کیلئے مناسب پناہ گاہوں کا انتظام نہیں کیا گیا جس کے باعث بارش سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے متاثرین کو حکومت اور این جی اوز کی جانب سے جو خیمے فراہم کیے گئے تھے وہ ناکارہ ہوگئے ہیں حالیہ بارشوں نے زلزلے کے متاثرین کی فصلیں تباہ کر دیں ہیں اور ان سے بڑی تعداد میں مویشی بھی ہلاک ہوگئے ہیں متاثرین نے اپنی مدد آپ کے تحت رہائش کے لیے جو جھونپڑیاں بنائی تھیں وہ ان بارشوں بھی منہدم ہوگئی ہیں واضع رہے کہ بلوچستان کے ضلع آواران اور اس سے ملحقہ ضلع کیچ کے بعض علاقوں میں گزشتہ سال ستمبر میں آنے والے زلزلے کے باعث 380 سے زائد افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی اور مجموعی طور پر پونے دو لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

زلزلے سے متاثرہ افراد کو فوری طور پر پناہ گاہوں کی فراہمی کے لیے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 35 ہزار کے لگ بھگ خیمے فراہم کیے گئے لیکن چھ ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی متاثرین کے لیے مکانات تعمیر نہیں کیے جا سکے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان جان محمد بلیدی کے مطابق متاثرہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر کا منصوبہ تیار ہے متاثرین کے گھروں کی تعمیر کا سلسلہ جلد شروع ہوجائے گا جس کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے اپنے اپنے حصے کی رقم مختص کردی ہے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے سربراہ ہاشم خان غلزئی نے بتایا کہ متائثرہ علاقوں میں 16 ہزار گھر تعمیر کیے جائیں گے جن کے لیے فنڈز کی منظوری دے دی گئی ہے ہاشم غلزئی کا کہنا ہے کہ متاثرین خود اپنی گھروں کی تعمیر کریں گے اوراس سلسلے میں انہیں رقوم فراہم کی جائیں گی۔