بلوچستان صوبائی اسمبلی کا اجلاس،پشتونخواملی عوامی پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کے ارکان کے درمیان سخت تلخ کلامی وجملوں کا تبادلہ، اجلاس مچھلی بازار کا سماں پیش کرتا رہا ، اسپیکر پینل کی رکن مہ راحیلہ حمیددرانی نے بخوبی اجلاس کی کارروائی کو کنٹرول میں رکھا، کئی بار حکم دیا مائیک بند کردیا جائے

جمعرات 24 اپریل 2014 07:28

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اپریل۔2014ء)بلوچستان صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر پینل کی رکن محترمہ راحیلہ حمید درانی کی صدات میں بدھ کی دوپہر کو چار بجے کے بجائے 4بجکر 45،منٹ پر شروع ہوا اجلاس میں مجموعی مجوزہ صوبائی بجٹ برائے سال 2014-15کے بابت ترجیحات پر ارکان اسمبلی کو اظہار خیال کرنا تھا کہ اسی دوران پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر حامد اچکزئی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مشیر برائے جنگلات عبیداللہ بابت اور جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی حاجی گل محمد دمڑ مفتی گلاب ،حسن بانو رخشانی ،شاہدہ روف کے درمیان سخت تلخ کلامی اور جملوں کا تبادلہ ہوا تھوڑی دیر کیلئے ا یوان مچھلی بازار کا سماں پیش کررہا تھا اسپیکر پینل کی رکن محترمہ راحیلہ حمیددرانی نے بخوبی اجلاس کی کارروائی کو کنٹرول میں رکھا اور کئی بار حکم دیا کہ مائیک بند کردیا جائے کیونکہ جمعیت علماء اسلام کے ارکان اسمبلی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی وزراء اور ارکان اسمبلی ایک دوسرے کی بات سننے کیلئے تیار نہیں تھے اور زور زور سے بول رہے تھے جس سے اسمبلی کی گیلری میں بیٹھے ہوئے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا اسپیکر پینل کی رکن نے رولنگ دی کہ اگر کوئی رکن اسپیکر کی اجازت کے بغیر بولے گا اس کا مائیک بند کردیا جائیگا اسمبلی کو اس قواعد وضوابط کے مطابق چلایا جائے اس موقع پر صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہاکہ بلوچستان کی مخلوط حکومت کی ترجیحات میں سب سے پہلے امن وامان تعلیم صحت اور دیگر شعبے ہیں اسمبلی کا فلور ایک باعزت مقام ہے اس کے تقدس کو ہم نے ہر صورت میں بحال رکھنا ہوگا 65سال سے جو زیادتیاں ہورہی ہے اس کا ازالہ کرنا ہوگا انہوں نے کہاکہ جب میں ایم این اے تھا تو میرا فنڈز جمعیت علماء اسلام کے رکن مولانا عبدالغنی کو دیا گیا تھا اور اوہ استعمال کرتے تھے اسی طرح سابقہ دور میں پیر عبدالقادر گیلانی کا فنڈز روکا گیا وہ عدالت گئے غلام جان کا فنڈز روکا گیا وہ عدالت گئے انہوں نے کہاکہ یہ کافی عرصے سے چلاآرہا ہے کہ علاقے میں جو فنڈز ہے وہ علاقے کے معتبرین کے مشورے سے ہی تقسیم ہوتے ہیں آج جو اپوزیشن میں بیٹھے ہیں وہ کل تک حکومت میں تھے اور انہوں نے وہی کیا جس کا گلہ آج وہ کررہے ہیں اس لئے یہ ضروری ہے کہ اس بات کی وضاحت کی جائیں کہ کسی کیساتھ کوئی زیادتی نہیں کی جارہی سب کیساتھ امتیازی سلوک برتا جارہا ہے جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی مفتی گلاب اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی آغا لیاقت کے دوران کئی موقعوں پر نوق جوق ہوئی تاہم اسپیکر پینل کی رکن محترمہ راحیلہ حمید درانی نے صورتحال کو کنٹرول میں کرلیا ۔

(جاری ہے)

دوران اجلاس جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی حاجی گل محمد دمڑ نے کہاکہ کورم پورا نہیں ہے جس پر محترمہ راحیلہ درانی نے گنتی کرائی گئی تو معلوم ہوا کہ 22ارکان ایوان میں موجود ہے تو انہوں نے کہاکہ 17ارکان کی ضرورت ہوتی ہے 22موجود ہے جس پر پشتونخواملی عوامی پارٹی صوبائی مشیر جنگلات عبیداللہ بابت نے کہاکہ دمڑ صاحب کو شاہد گنتی نہیں آتی جس پر ایوان میں زبردست قہقہ پڑا جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ میرے حلقے کیلئے جو ترقیاتی منصوبے تیار کئے گئے ہیں وہ ایک سرکاری اافیسر تیار کررہا ہے شاہد اس نے میرا حلقہ انتخاب دیکھا ہوں مگر گاؤں نہیں دیکھا ہوگا میں جانتا ہوں کہ میرے حلقے انتخاب کی ضروریات کیا ہے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے ارکان کیساتھ اگر یہی رویہ رکھا گیا تو ہم صرف اسمبلی میں آکر تنخواہیں لے لینگے کیونکہ ابھی ہماری تنخواہیں بھی بڑھ گئی ہے باقی حلقوں میں ترقیاتی کام سرکاری آفیسرکرتے رہے ایک موقع پر محترمہ راحیلہ درانی نے کہاکہ اسمبلی کی روایت رہی ہے کہ بلوچستان کی ترجیحات کیلئے بحث کا آغاز وزیر خزانہ کرتے ہیں اس وقت مشیر برائے خزانہ ایوان میں موجود نہیں اس لئے حکومت کی جانب سے ڈاکٹر حامد اچکزئی بحث کا آغاز کرے جب وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر حامد اچکزئی بحث کررہے تھے تو اس وقت مشیر خزانہ خالد لانگو ایوان میں داخل ہوگئے دو ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا اور کہاکہ آپ کا اانتظار ہورہا ہے راحیلہ درانی نے کہاکہ بلوچستان کا مستقبل ہم سب کوعزیز ہیں 2014-15کیلئے ارکان اسمبلی ترجیحات دیں مگر ایک دوسرے کو برداشت کریں اور سمجھنے کی کوشش کریں جب تک ہم میں صبر نہیں ہوگا ہم کوئی کام نہیں کرسکیں گے ۔