چیئرمین واپڈا ظفر محمود کا دیا مربھاشا ڈیم پراجیکٹ کا دورہ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کے ساتھ میٹنگ، منصوبہ ملکی اقتصادیات کیلئے نہایت اہم ہے، زرعی مقاصد کیلئے پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا اور سستی پن بجلی بھی پیدا ہوگی: چیئرمین واپڈا، دیامر بھاشا ڈیم کے مین ورکس پر تعمیراتی کام کا جلد از جلد آغاز ترجیحات میں شامل ہے: چیئرمین واپڈا کی گفتگو،منصوبے کیلئے زمین کی خریداری کے عمل کو تیز کیا جانا چاہیے، چیئرمین کا چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کے ساتھ میٹنگ میں اظہارِ خیال،دو روزہ دورے میں چیئرمین واپڈا نے خواڑ پن بجلی منصوبوں کے علاوہ پٹن اور داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی سائٹس کا بھی دورہ کیا

جمعہ 25 اپریل 2014 08:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25اپریل۔2014ء) چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے آج دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کا دورہ کیا ۔ ان کے دورے کا مقصد منصوبے کا بذات ِ خود جائزہ لینا اور پراجیکٹ سائٹ پر انفرا سٹرکچر سے متعلق تعمیراتی کام کا مشاہدہ تھا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ دیا مربھاشا ڈیم انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے کیونکہ اس کی تعمیر سے زرعی مقاصد کے لئے پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا ، اشد ضروری سستی پن بجلی پیدا ہوگی اور سیلاب سے بچاؤ میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ قومی اقتصادیات کے استحکام خصوصاً ملک میں فوڈ اور انرجی سکیورٹی کے حوالے سے دیا مر بھاشا ڈیم کی اہمیت کے پیش نظر دیا مربھاشا ڈیم کے مین ورکس پر تعمیراتی کام کا جلد از جلد آغاز اُن کی ترجیحات میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

اپنے دورے میں چیئرمین نے تھور وادی میں زیر تعمیر واپڈا کالونی اور دفاتر ، شتیال بائی پاس اور ہرپن داس میں متاثرین کے لئے زیرِتعمیرماڈل ویلج کا تفصیلی دورہ کیا ۔

چیئرمین نے پراجیکٹ حکام کو ہدایت کی کہ مذکورہ کاموں پر تعمیراتی رفتار کو تیز کیا جائے اور انہیں بلاتاخیر مکمل کیا جائے۔پراجیکٹ حکام کی جانب سے بریفنگ میں چیئرمین کو بتایا گیا کہ دیامربھاشاڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 8اعشاریہ ایک ملین ایکڑ فٹ اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4 ہزار 500 میگاواٹ ہے۔ اس منصوبے سے قومی نظام کو ہر سال 18 ارب یونٹ سے زائد سستی پن بجلی حاصل ہوگی۔

اس کے علاوہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے سالانہ 5 ارب یونٹ اضافی بجلی حاصل ہوگی جبکہ تربیلا، غازی بروتھہ اور چشمہ ہائیڈل پاور سٹیشنوں سے بھی 2 ارب یونٹ زائد بجلی پیدا ہوگی۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کی بدولت تربیلا ڈیم کی عمر مزید 35 سال بڑھ جائے گی۔قبل ازیں چیئرمین واپڈا نے چلاس میں چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی اور دیامربھاشا ڈیم پراجیکٹ سے متعلق مختلف امور بشمول منصوبے کیلئے زمین کی خریداری ، متاثرین کی آبادکاری اور سوشل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا۔

چیئرمین نے اس امر پر زور دیا کہ گلگت بلتستان کی جانب سے زمین کی خریداری کے عمل کو تیز کیا جانا چاہیےٴ۔ چیف سیکرٹری نے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے دیامربھاشا ڈیم کے تمام معاملات خصوصاً اراضی کی خریداری کے عمل کو تیز کرنے میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔چیئرمین واپڈا نے چلاس میں دیا مر بھاشاڈیم پراجیکٹ کے متاثرین سے بھی ملاقات کی اور اُن کے جائز مطالبات پر غور کرنے کا وعدہ کیا ۔اپنے دو روزہ دورے میں چیئرمین واپڈا نے دیامربھاشا ڈیم کے علاوہ واپڈا کے دیگر منصوبوں کا بھی دورہ کیا ۔ ان منصوبوں میں الائی خواڑ، خان خواڑ، دبیرخواڑ، کیال خواڑ، پٹن اور داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شامل ہیں۔