یو این او ڈی سی کا پاکستان میں انتہائی مہلک دوا عام کرنے کیلئے کوششوں کا انکشاف،پروجیکٹ پاکستان کیخلاف سازش ہے، اے این ایف، پاکستان کے تعاون سے منصوبہ شروع کیا،مکیسارے گداس

جمعہ 25 اپریل 2014 08:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25اپریل۔2014ء) اقوام متحدہ دفتر برائے ڈرگ کنٹرول ہیروئن کا نشہ کرنیوالوں میں ایک نئی مگر خطرناک ڈرگ بپرینورفائن کو بطور اورل اسبٹیٹیوٹ تھراپی عام کرکے پاکستان کیخلاف سازش کررہا ہے۔ میڈیا رپو رٹ کے مطا بق پس پردہ انٹرویوز اور گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران اداروں میں ہونیوالی خط و کتابت سے معلوم ہوا ہے کہ یو این او ڈی سی نے انسداد منشیات فورس اور وزارت انسداد منشیات کی مخالف کے باوجود پاکستان میں بیپرینورفائن کو او ایس آئی میں ہیروئن کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کے حوالے سے ایک پروجیکٹ شروع کیا ہے۔

سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ اے این ایف اور وزارت انسداد منشیات نے یو این او ڈی سی کو واضح الفاظ میں بتایا تھا کہ پاکستان میں پہلے ہی منشیات کے حوالے سے حالات بہت خراب ہے، ایسی صورت میں بیپرینورفائن کو بطور او ایس آئی عام نہیں کیا جاسکتا مگر یو این او ڈی سی نے پاکستانی اداروں کے تحفظات کو نظرانداز کرتے ہوئے دسمبر 2013 میں مکمل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ وزارت انسداد منشیات کے پروجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ کا کردار اپنے محکمے کیخلاف تھا اور اس نے پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کیلئے کردار ادا کیا جبکہ اے این ایف اسے پاکستان کیخلاف سازش تصور کرتی ہے۔ پروجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ شاہد احمد نے بیپرینورفائن کو عام کرنے کے حوالے سے سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا۔

اے این ایف کو خدشہ ہے کہ بیپرینورفائن کا غلط استعمال شروع ہوجائیگا۔

بھجوائے گئے ایک سوالنامے کے جواب میں یو این او ڈی سی کے سربراہ کیسارے گداس نے بتایا کہ یہ منصوبہ حکومت پاکستان کے تعاون سے مکمل کیا جارہا ہے۔کیسارے گداس کی طرف سے جواب دیتے ہوئے مسز رضوانہ نے کہا کہ اورل سبٹیٹیوٹ تھراپی سے مراد مکمل عمل ہے جس میں بیپرینورفائن ایک دوا ہے اور اسے طبی عملے کی نگرانی میں استعمال کیا جائیگا، اس کے علاوہ یہ پروجیکٹ وزارت داخلہ و انسداد منشیات اور نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے تعاون سے مکمل کیا گیا اور اس کے دستاویزات بھی موجود ہیں۔

یو این او ڈی سی کا وزارت انسداد منشیات کے ساتھ ملکر کام کرنے کا دعویٰ اے این ایف اور وزارت انسداد منشیات کی خط و کتابت سے متصادم ہے۔

اے این ایف کے وزارت داخلہ و انسداد منشیات کو خط میں کہا گیا ہے کہ 18 اپریل 2013 کو سیکرٹری انسداد منشیات نے اے این ایف ہیڈکوارٹرز کے دورے کے موقع پر اے این ایف کے موقف پر غور کیا تھا اور اس کے بعد وعدہ کیا تھا کہ اس پروجیکٹ کو فوری روک دیا جائیگا مگر ایسا نہیں ہوا۔

وزارت انسداد منشیات نے بھی یو این او ڈی سی کو یہ پاکستان مخالف پروجیکٹ روکنے کیلئے خط لکھا تھا۔ سیکریٹری انسداد منشیات اکبر خان ہوتی نے رابطہ کرنے پر کہا کہ بیپرینورفائن ہو یا کوئی اور اقدام، یو این او ڈی سی نہیں، حکومت حتمی فیصلے کا اختیار رکھتی ہے، اس کیس میں ملکی مفاد کا تحفظ کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :