جدید انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی ملک میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے،شعبہ بینکاری اور آئی سی ٹی ماہرین ،شتہ ایک سال کے دوران اے ٹی ایم کی تنصیب میں دس گنا اضافہ ہوا ہے، تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی پا کستان میں فنانشل انڈسٹری کا منظر نامہ تبدیل کردے گی، ایک روزہ ای بینکنگ کانفرنس سے خطاب

جمعہ 25 اپریل 2014 08:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25اپریل۔2014ء) جدید انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی ملک میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے، الیکٹرانک بینکاری کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران اے ٹی ایم کی تنصیب میں دس گنا اضافہ ہوا ہے، تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی پا کستان میں فنانشل انڈسٹری کا منظر نامہ تبدیل کردے گی۔

ان خیالات کا اظہار شعبہ بینکاری اور آئی سی ٹی کے ماہرین نے ٹوٹل کمیونی کیشنز کے زیر اہتمام ایک روزہ ای بینکنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا انعقاد پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ اور پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن کے تعاون سے کیا گیا ۔کانفرنس سے خطاب میں ون لنک گارنٹی لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر فیصل اعجاز خان نے کہا کہ پاکستان میں ڈائریکٹ ڈیبٹ سروس آئندہ مالی سال کے آغاز تک متعارف کرادی جائیگی جس کے ذریعے الیکٹرانک انٹربینک فنڈز ٹرانسفر ممکن ہوگا ۔

(جاری ہے)

اس سہولت کے ذریعے بینک صارف مقررہ تاریخ سے قبل ہی ادائیگیوں کے لیے مخصوص اکاؤنٹ سے رقوم کی منتقلی کے پیشگی انتظامات کرسکے گا یہ سہولت یوٹلیٹی بلز، اسکول کالج کی فیسوں، ہوم اور کار فنانسنگ کی ماہانہ اقساط کی ادائیگی سمیت الیکٹرانک پے منٹس کے لیے استعمال ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹربینک فنڈ ٹرانسفر کے لیے جدید سافٹ ویئر استعمال کیا جارہا ہے جس کے ذریعے ٹرانزیکشن کو زیادہ محفوظ بناتے ہوئے منی لانڈرنگ کی روک تھام میں مدد ملی ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انوویٹیو پرائیوٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نوید علی بیگ نے کہا کہ گزشتہ تین سے چار سال کے دوران پاکستان میں ای بینکنگ انڈسٹری نے تیزی سے ترقی کررہی ہے ۔ اب ٹرانزیکشن کے لیے وقت کے لحاظ سے باکفایت طریقوں کا استعمال عام ہورہا ہے جن میں موبائل بینکاری، انٹرنیٹ بینکاری، کال سینٹرز وغیرہ شامل ہیں تاہم اب بھی اے ٹی ایم کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران اے ٹی ایم کی تعداد میں دس گنا اضافہ ہوا اور ملک بھر میں نصب اے ٹی ایم کی تعداد 8ہزار سے تجاوز کرچکی ہے تاہم دیگر ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں اے ٹی ایمز کی تعداد اب بھی کم ہے پاکستان میں ہر ایک لاکھ افراد کے لیے 5.24اے ٹیم موجود ہیں جبکہ ایران میں یہ تناسب 11.21، نائیجریا میں 11.39، سری لنکا میں 15.4، امریکا میں 173 جبکہ ساؤتھ کوریا میں ہر ایک لاکھ افراد کے لیے 289.49 اے ٹی ایم موجود ہیں۔

پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ایم ڈی عامر ملک نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر منتظمین اور کانفرنس و نمائش میں شرکت کرنے والی کمپنیوں اور بینکوں کو مبارکباد پیش کی انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی معیار کے آئی ٹی سلوشنز اور سافٹ ویئر تیار کیے جارہے ہیں انہوں نے پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے آئی ٹی ماہرین کی صلاحیتوں سے استفادہ کریں اور زیادہ سے زیادہ مقامی سطح پر ڈیولپ کردہ سلوشنز اختیار کیے جائیں۔

آئی ٹی فرم ونکر نکسڈوف کے سینئر منجمنٹ ایگزیکٹیورچرڈ مرکیوس نے کہا کہ آئی سی ٹی کے ذریعے صارف کو 24گھنٹے خدمات کی فراہمی ممکن ہوگئی ہے ۔ کاروباری اداروں کے لیے کسٹمرز کی ضروریات اور ترجیحات کا پتہ چلانے کے لیے سوشل میڈیا نیٹ ورک اہم کردار ادا کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ صرف ٹیکنالوجی کے ذریعے صارف کو راغب نہیں کیا جاسکتا بل کہ کاروباری ادارے صارف کی ضرورت پر پورا اترنے کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہیں۔

کانفرنس کے ساتھ پینل مذاکرے کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں ماہرین نے ای بینکاری کے امکانات اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔ کانفرنس کے ساتھ منعقدہ ایگزی بیشن میں 25کمپنیوں نے ای بینکاری سے متعلق جدید پراڈکٹ پیش کیں۔ اس موقع پرالیکٹرانک بینکاری کی سہولتوں کی فراہمی میں نمایاں کردار کی ادائیگی پر ایم سی بی بینک کو بیسٹ نیو اینوویشن، ایزی پیسہ کو بیسٹ موبائل پے منٹ اور ایچ بی ایل کو اے ٹی کی تنصیب کے لیے بہترین بینک کا ایوارڈ دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :