صوابی ، نا معلو م افراد کی گاڑی پر فائرنگ ایک ہی خاندان کے7 افراد جاں بحق، 8 زخمی، بد قسمت خا ندان سعو دی عرب روزگا ر کے لئے جا نے والے اپنے ایک رشتہ دار کو ائیر پو رٹ چھو ڑ نے جا رہا تھا،جا ں بحق ہو نے والو ں میں سعو دی عرب جا نے والا نو جوا ن اور اسکا والد بھی شا مل،مقتولین کے ورثا کا لاشیں سڑک پر رکھ کر احتجاج،وزیر اعلی خیبر پختون خوا نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختون خوا سے رپورٹ طلب کر لی ہے

ہفتہ 26 اپریل 2014 07:36

صوابی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اپریل۔2014ء) تھانہ یار حسین کی حدود میں نا معلو م افراد کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق جبکہ 8 زخمی ہو گئے۔ ادھر وزیر اعلی خیبر پختون خوا نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختون خوا سے رپورٹ طلب کر لی ہے ،تفصیلا ت کے مطابق ایک خاندان کے افراد پک اپ گاڑی پر صوابی سے روز گا ر کے سلسلے میں سعو دی عرب جا نے والے اپنے ایک رشتہ دارکو چھو ڑنے پشاور ائیر پو رٹ جا رہے تھے کہ راستے میں نا معلوم افراد نے تھانہ یار حسین کی حدود میں ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 5 افراد موقع پر جبکہ دو ہسپتا ل میں چل بسے واقعہ میں 8 افراد زخمی بھی ہو ئے۔

امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو صوابی اور مردان کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں کے مطابق متعدد افراد کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

جا ں بحق ہو نے والو ں میں سعو دی عرب جا نے والا نو جوا ن اور اسکا والد بھی شا مل ہے ، علا وہ ازیں پولیسکا کہنا ہے کہ یہ واقعہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب صوابی کے علاقے یار حسین میں پیش آیا۔

یار حسین پولیس سٹیشن کے اے ایس آئی مختیارخان نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب عدنان نامی ایک شخص سعودی عرب جارہا تھا اور ان کے رشتہ دار انہیں گاڑی میں پشاور ایئر پورٹ چھوڑنے جارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جونہی یہ افراد گھر سے روانہ ہوئے تو اس دوران نامعلوم مسلح افراد کی طرف سے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔مختار خان نے بتایا کہ فائرنگ سے پانچ افراد موقع ہی پر ہلاک ہوئے جبکہ دو افراد بعد میں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

مرنے والے تمام افراد ایک ہی خاندان کے بتائے جاتے ہیں جن میں خود عدنان، ان کے والد اور ایک بہن بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کو پشاور اور صوابی کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔دوسری جانب مقتولین کے ورثا نے لاشیں سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا جس کے باعث صوابی روڈ پر ٹریفک کی روانی معطل ہو گئی، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

لو احقین کا کہنا تھا کہ ان کی کسی کے سا تھ دشمنی نہیں تھی ، تاہم پو لیس کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ حملہ آ ور ڈا کو ں ہو ں جنہو ں نے گا ڑ ی نہ روکنے پر فا ئر نگ کی ہو تاہم اس واقعہ کی تحقیقا ت جا ری ہے ادھر وزیر اعلی خیبر پختون خوا پرویز خٹک نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختون خوا ناصر درانی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ جب کہ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی تاہم مکمل تحقیقات کے بعد ہی کوئی حتمی بیان جاری کیا جا سکے گا۔

خیال رہے کہ صوابی میں پچھلے دو تین سالوں سے پولیس، حساس اداروں کے اہلکاروں، پولیو کارکنوں اور این جی اوز ورکروں پر متعدد مرتبہ حملے ہوچکے ہیں جن میں کئی افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ صوابی میں یار حسین کا علاقہ حساس سمجھا جاتا ہے جہاں اس سے پہلے کئی بار دہشت گردی کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :