تمام تجارتی اہداف کی طرف تسلی بخش رفتار سے بڑھ رہے ہیں، خرم دستگیر خان،پاکستان کا تجارتی حجم تیزی سے بڑھ رہا ہے، کسان بھائی حکومت پر اعتماد کریں ان کے مفاد پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کی جائے گی،بھارت کے ساتھ زرعی درآمدات پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اورکسی بھی خطرے کی صورت میں فوری تجارتی حفاظتی اقدامات کریں گے، کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا ، لاہور اکنامک جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے حلف لینے کے بعد گفتگو

اتوار 27 اپریل 2014 08:15

اسلام آباد/ لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ تمام تجارتی اہداف کی طرف تسلی بخش رفتار سے بڑھ رہے ہیں۔پاکستان کا تجارتی حجم تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ کسان بھائی حکومت پر اعتماد کریں ان کے مفاد پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔بھارت کے ساتھ زرعی درآمدات پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اورکسی بھی خطرے کی صورت میں فوری تجارتی حفاظتی اقدامات کریں گے۔

اس معاملے میں کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر تجارت نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کے دفتر میں لاہور اکنامک جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے حلف لینے کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے کہ بھارت کے ساتھ آزادانہ تجارت کے حوالے سے گزشتہ حکومت 136اشیاء کی منفی لسٹ کو مختصر کرتے ہوئے16پر لے آئی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ کھولی جانے والی اشیاء میں سے55کا تعلق زراعت کے شعبے سے تھا۔ ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی لاہور شیر افگن خان نے خطبہ استقبالیہ دیا جب کہ لاہور اکنامک جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر محمد اشرف مہتاب اور سیکرٹری جنرل میاں شاہد ندیم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ خرم دستگیر خاں کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اتنی غافل نہیں کہ وہ اپنے کسان بھائیوں کو برباد کرے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ان کی بھارتی ہم منصب سے جو بات ہوئی اس میں بھی یہ اس بات کو اجاگر کیا گیا لیکن اب بھارت میں انتخابات ہو رہے ہیں اور آزادنہ تجارت کرنے کے حوالے سے بھارت کی آنے والی حکومت سے بات ہو گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کی چین کے ساتھ اور چین کی کوریا کے ساتھ درینہ عداوت چلی آر ہی ہے لیکن دنوں ملک اربوں ڈالر کی تجارت کر رہے ہیں لہذا ہمسایہ ملک ہو یا خطے کا کسی سے تجارت کو بند نہیں کیا جا سکتا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے کچھ سیکٹر کے تحفظات ہیں جن کو دور کیا جا رہا ہے البتہ کچھ سیکٹر خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں بھارت کی منڈیوں پر قبضہ کرنا چاہیے وسوسوں کو پالنے کی بجائے ولولوں کو پروان چڑھاتے ہوئے تجارت کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت سوچ بچار اور ہوم ورک کے ساتھ تجارتی معاہدے کرے گی تاکہ بعد میں اس کو پچھتانا نہ پڑے۔

انہوں نے کہا ہے یہ جی ایس پی پلس کے سٹیٹس نے موقع دیا ہے کہ پاکستان اپنی مصنوعات کی برانڈنگ کرے۔ پاک ایران تجارت کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا پاکستان کی جانب سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی بچھانے میں کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ ایران پر لگنے والی پابندیاں اور نئی حکومت کی جانب سے پاکستان کے علاقے میں پائپ لائن بچھانے کے لیے دیئے جانے والے فنڈ پر پابندی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایران کی سابق حکومت نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے حصے کی پائپ لائن کو بچھانے کے لیے فنڈ دے گی لیکن آنے والی نئی حکومت نے فنڈ سے انکار کر دیا۔ وفاقی وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف بہت جلد ایران کا دورہ کرنے والے ہیں اور وہاں رکے ہوئے فند کا معاملہ زیر بحث آئے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اتنی لمبی پائپ لائن بچھانے کے لیے اربوں ڈالر درکار ہیں جو بطور قرضہ کوئی بھی نہیں دے گا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ کوئی بھی یورپین یا بیرونی بنک یا مالیاتی ادارہ اتنی بڑی رقم دینے سے اس لیے گریزاں ہے کہ ایران پر پابندیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو توانائی اور انتہا پسندی کے دونوں مسئلوں نے پھیلنے پھولنے نہیں دیا ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ حکومت دونوں مسلوں کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے اور ان میں سے توانائی کے مسلے پر بہت حد تک کام شروع ہو گیا ہے۔توانائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آنے والے چند برس میں پاکستان کی بجلی کی پیداوار دوگنا ہو جائے گی اور سستی بھی ۔ انہوں نے اس حوالے سے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان کی70سے75فیصد بجلی مہنگے تیل سے پیدا ہوتی جس کی وجہ سے مہنگی ہے البتہ موجودہ حکومت مہنگے تیل کی بجلی کو کوئلے پر لے جا رہی ہے جس سے بجلی کا یونٹ نصف قیمت پر رہ جائے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ کوئلے، سورج اور دوسرے متبادل طریقوں سے بجلی کی پیداوار بڑھائی جار رہی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے 10برس میں بجلی کی پیداوار 40 سے 45 ہزار میگاواٹ ہو جائے گی پھر بجلی وافر اور سستی ملے گی۔خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف اور عابد شیر علی بجلی کی پیداوار بڑھانے اور چوری روکنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔

گیس کی کمی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی کا ٹرمینل اس برس کے آخر یا آنے والے سال کے شروع میں کام شروع کر دے گا ۔ اس ٹرمینل سے درآمدی گیس لائی جائے گی جس سے گیس کی کمی بھی پوری ہو جائے گی۔ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں ماضی میں جی ڈی پی کی شرح کو بڑھانے کے لیے صرف جمع خرچ کیا گیا لیکن موجودہ حکومت عملی طور پر اس پر کام شروع کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ جب تک دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تجارت نہیں بڑھے کی پیداوار اور نئی سرمایہ کاری نہیں ہو گی ۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ جی ڈی پی کی شرح کو بڑھایا جائے تو تجارت کو بھی بڑھانا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا اب تجارتی خسارہ نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت توانائی کے بحران کے ساتھ انتہا پسندی سے بھی نمٹے میں سنجیدگی دیکھا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مذاکرات شروع کیے گئے ہیں امید ہے ان کے مثبت نتائج برآمد ہونگے اور پاکستان سے انتہا پسندی ختم ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ ماضی میں کراچی کے بدتر حالات تھے لیکن سنجیدہ آپریشن شروع ہونے کے بعد کراچی کے حالات میں بہتری آنی شروع ہو گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ یہ پاکستانی تاریخ کا کارنامہ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے پاکستان کو ایک دو یا تین سال کے لیے یورپین منڈیوں تک رسائی ملتی تھی اب 10سال کے لیے دی گئی ہے جس سے پاکستان مصنوعات کو یورپین منڈیوں میں اپنا سکہ جمانے کا موقع ملے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ آنے والے بجٹ کے فنانس بل میں ایس آر او رجیم پر نظر ثانی کر کے اس کو سادہ اور آسان بنایا جائے گا۔کالا باغ ڈیم کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اس کو چھیڑنا اچھا نہیں کیونکہ وفاق کو صوبوں میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا ہے جب ہمارے اقتصادی حالات اتنے بہتر ہو جائیں کہ صوبوں میں ہم آہنگی ہونے میں آسانی پیدا ہو جائے تو کالا باغ ڈیم کا معاملہ حل کرنے میں بہت مدد ملے گی۔

درآمدی آلو سے ڈیوٹی کم کرنے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کل ڈیوٹی میں کمی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جائے گا۔تقریب میں لاہور اکنامک جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے ممبران اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسروں اور ایل پی جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :