پاکستان بار کونسل کے بعد سماجی تنظیمیں بھی اعلیٰ عدلیہ کی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیوں کے متحرک ہوگئیں، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے کردار پر شدید تحفظات کا اظہار،سوموٹو نوٹس ،توہین عدالت اور دیگر امور پر واضح قواعد مرتب کرنے کا مطالبہ

پیر 28 اپریل 2014 08:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2014ء)پاکستان بار کونسل کے بعد سماجی تنظیمیں بھی اعلیٰ عدلیہ کی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیوں کے متحرک ہوگئی ہیں اور انہوں نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے کردار پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سوموٹو نوٹس ،توہین عدالت اور دیگر امور پر واضح قواعد مرتب کرنے کا مطالبہ کیا ہے تا کہ مستقبل میں بنیادی حقوق اور توہین عدالت کے نام پر کسی اہم شخصیت یا ادارے کے خلاف کارروائی کو روکا جا سکے ۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں توہین عدالت کے الزامات پر وزیر اعظم سمیت اہم اداروں کے سربراہوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں جس سے پورا نظام منجمد ہوکر رہ گیا تھا اوران اداروں میں تمام امور رک گئے تھے جس پر وکلاء برادری سخت احتجاج کرتی رہی ہے۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق پاکستان بار کونسل سابق پی سی او ججوں کو دوبارہ عدلیہ میں لانے کیلئے کوشاں ہو چکی ہے جبکہ سماجی تنظیمیں مختلف امور پر اعلیٰ عدالت کی پالیسیوں کو تبدیل کرانے کیلئے کوشاں ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونیوالے اجلاس میں عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے بھی ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے ماتحت عدلیہ کے ججوں کو وزارت قانون اور محکمہ ہائے قانون میں ڈیپوٹیشن پر جانے پر عائد وہ پابندی نرم کردی ہے جو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں لگائی گئی تھی۔