ٹڈاپ اسکینڈل کا اہم کردار، یوسف رضا گیلانی اور امین فہیم کیخلاف کا وعدہ معاف گواہ بن گیا،ٹڈاپ میں کرپشن کامنصوبہ یوسف رضاگیلانی کے جیل کے ساتھی فیصل صدیق خان کے ساتھ مل کر تیار کیا،کرپشن کی 65فیصدرقم سابق وزیراعظم اوروفاقی وزیرکے گروپوں میں تقسیم کی جاتی تھی جبکہ35فیصدٹڈاپ کے افسران کے حصے میں آتی تھی،وزیراعظم ہاؤس میں تعینات ڈپٹی سیکرٹری محمدزبیر ٹڈاپ کے اعلی افسران کووزیراعظم کی جانب سے احکامات جاری کرتے تھے،اعترافی بیان

منگل 29 اپریل 2014 10:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اپریل۔2014ء )ٹریڈڈویلپمنٹ اتھارٹی میں 7ارب روپے سے زائدکے مالی اسکینڈل کاایک اہم مہرہ محمد فردوس،سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اوروفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گیاہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطا بق ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیاہے کہ فریٹ سبسڈی کے فنڈزکی ریلیز کے لئے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم ہاؤس میں50لاکھ روپے بطورپہلی قسط ادائیگی کی،ٹڈاپ میں کی جانے والی کرپشن کامنصوبہ یوسف رضاگیلانی کے جیل کے ساتھی فیصل صدیق خان کے ساتھ مل کر تیار کیا، کرپشن کی 65فیصدرقم سابق وزیراعظم اوروفاقی وزیرکے گروپوں میں تقسیم کی جاتی تھی جبکہ35فیصدٹڈاپ کے افسران کے حصے میں آتی تھی،وزیراعظم ہاؤس میں تعینات ڈپٹی سیکریٹری محمدزبیر ٹڈاپ کے اعلی افسران کووزیراعظم کی جانب سے احکامات جاری کرتے تھے۔

(جاری ہے)

محمدفردوس کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرودیے جانے والے بیان حلفی میں کئی انکشافات کیے گئے ہیں۔محمد فردوس نے بتایاکہ اس کے فیصل صدیق خان سے اس کے والدکی وجہ سے مراسم تھے، 2008میں فیصل صدیق خان اس سے ملنے کے لئے اسکائی کارگوکے دفتر آیااور ملاقات کے دوران اس نے بتایا کہ اسلام آبادمیں اس کے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کی وجہ سے اس کے مالی حالات اچھے نہیں ہیں،اس نے یہ بھی بتایاکہ جیل میں بطورقیدی اس کی ملاقات پیپلزپارٹی کے رہنمایوسف رضا گیلانی سے ہوئی اور دونوں کے مابین اچھے دوستانہ مراسم ہوگئے۔

کچھ عرصے بعد عام انتخابات کے نتیجے میں یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بن گئے تو فیصل صدیق خان دوبارہ اس کے پاس آیا اورمجھ سے کہا کہ یوسف رضا گیلانی(وزیراعظم )کاکوئی کام بتاؤ، میں (محمدفردوس)نے اس بتایاکہ2002-03 کی فریٹ سبسڈی اسکیم کے کچھ کلیم فنڈزکی کمی کی وجہ سے تعطل کاشکار ہیں اگر وزیراعظم فنڈز ریلیزکردیں توایکسپورٹرزسے کمیشن کی مد میں اچھی خاصی رقم حاصل کی جاسکتی ہے۔

فیصل صدیق خان نے کام کرانے کاوعدہ کیا تاہم محمدفردوس کوکہا کہ اس کام کے سلسلے میں وزیراعظم ہاؤس جائیں گے تووزیراعظم کو پہلی قسط کے طور پرکچھ رقم دیناہوگی،محمد فردوس نے دیگر ایکسپورٹرز سے چندہ کرکے 50 لاکھ روپے جمع کیے اورفیصل صدیق خان کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس اسلام آبادگیا جہاں وزیراعظم کے ڈپٹی سیکریٹری محمد زبیر کواس نے50 لاکھ روپے کی ادائیگی کی،وزیراعظم ہاؤس میں اس کی ملاقات یوسف رضاگیلانی سے بھی ہوئی۔

دوسری ملاقات کے بعد وزیراعظم ہاؤس کی ہدایت پر43 کروڑ60 لاکھ روپے فریٹ سبسڈی کی مدمیں جاری ہوگئے اس سلسلے میں فیصل صدیق خان اس وقت کے ٹڈاپ کے چیف ایگزیکٹو سیدمحب ا? شاہ سے بھی ملاقات کی اورڈپٹی سیکریٹری محمدزبیر انھیں وزیراعظم کی جانب سے احکامات جاری کرتے تھے۔فنڈز جاری ہونے کے بعدمحمد فردوس اورٹڈاپ کے بروکرز میاں محمدطارق،ہارون رشید رئیسانی نے فیصل صدیق خان کی مشاورت سے کاغذی ایکسپورٹ کمپنیوں کے جعلی کلیم داخل کیے اور فریٹ سبسڈی کی 90 فیصد رقم کاغذی کمپنیوں کوجاری کی گئی۔

انھوں نے بتایاکہ فریٹ سبسڈی کے باقی رہ جانے والے10فیصدحقیقی کلیم بھی اس رقم سے بھگتائے گئے تاہم چونکہ نیشنل بینک کی جانب سے ریکارڈضائع ہوجانے کے بعد ہر سال فریٹ سبسڈی کی مداربوں روپے کاغذی کمپنیوں کوجاری کیے جانے کاسلسلہ شروع ہوگیا۔انھوں نے مزید بتایاکہ فریٹ سبسڈی کی مد میں کی جانے والی لوٹ مار 2گروپوں میں تقسیم کی جاتی ہے جن میں ایک گروپ وفاقی وزیرمخدوم امین فہیم کا تھا جس کے ارکان میں افتخار افتی، شاہدخان، ڈائریکٹرمنسٹر آف کامر س سکندرعلی شاہ اور فرحان جونیجوشامل تھے جبکہ دوسرا گروپ یوسف رضاگیلانی کا تھاجس کے ارکان میں فیصل صدیق خان،میاں محمدطارق ، ہارون رشیدرئیسانی اور وعدہ معاف گواہ شامل تھے،کرپشن کی رقم کی تقسیم اوپربیان کیے گئے فارمولے کے تحت کی جاتی تھی،فیصل صدیق خان وزیراعظم ہاؤس جاکریوسف رضاگیلانی کاحصہ کیش رقم کی صورت میں ڈپٹی سیکریٹری محمدزبیر کے سپردکرتے تھے۔

بعد ازاں یوسف رضاگیلانی اور فیصل صدیق خان میں کرپشن کی رقم میں تقسیم پرکچھ اختلافات پیداہوگئے اورکاغذی کمپنیوں کوفریٹ سبسڈی کی مدمیں جعلی کلیمز کی ادائیگی کاسارا معاملہ وفاقی وزیرتجارت کے ڈائریکٹر فرحان احمد جونیجو کے سپرد کر دیا گیا۔اس دوران ٹڈاپ کے چیف ایگزیکٹوکے عہدے پرطارق اقبال پوری کوتعینات کیاجاچکا تھا اور ان کے بھائی کے گھر پرکرپشن کے تمام معاملات طے کیے جاتے تھے اوراس وقت وزیراعظم اوروفاقی وزیر کا حصہ 65 فیصد سے بڑھا کر70 فیصد کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ فریٹ سبسڈی مالی اسکینڈل میں ایف آئی اے کے تفتیشی حکام65سے زائد مقدمات درج کرچکے ہیں جبکہ ٹڈاپ کے 2سابق سربراہان سمیت درجنوں افسران، کاغذی کمپنیوں کے مالکان،فرنٹ مین کا کردار ادا کرنیوالے بروکروں کوبھی گرفتار کیا جاچکا ہے، ایف آئی اے حکام نے سامنے آنیوالے شواہدکی روشنی میں یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم کوبھی نوٹسز بھی جاری کیے ہیں جن میں ان سے وضاحت طلب کی گئی ہے تاہم دونوں اہم سیاسی رہنماتاحال تفتیشی ٹیم کے روبروپیش نہیں ہوئے ہیں۔