قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی تعلیم وتربیت کا اجلاس، اساتذہ کی تنخواہوں میں کمی پر شدید برہمی کا اظہار،معاملہ پر ایوان میں توجہ دلاؤ نوٹس لانے کا فیصلہ ،گزشتہ4,5برس سے وزارت خزانہ کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کردہ فنڈز جاری نہیں کئے، اب بھی 22ارب سے زائد کی خطیر رقم زیر التواء ہے، ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں،چیئرمین ایچ ای سی، بدقسمتی سے ماضی میں حکومتوں نے تعلیم پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے ملک میں کروڑوں کی تعداد میں بچے سکول جانے سے محروم ہیں، سیکرٹری وزارت،ملک بھر میں12ہزار204 غیر رسمی سکولوں کے ذریعے5لاکھ75ہزار بچوں کو تعلیم فراہم کی جارہی ہے ، غیر رسمی سکولوں میں پڑھانے والے ٹیچرز کو گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں،وزارت تعلیم کے حکام کی کمیٹی کو بریفنگ

منگل 29 اپریل 2014 10:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اپریل۔2014ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم وتربیت نے اساتذہ کی تنخواہوں میں کمی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملہ پر ایوان میں توجہ دلاؤ نوٹس لانے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے جبکہ چیئرمین ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ4,5برس سے وزارت خزانہ کی جانب سے ایچ ای سی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کردہ فنڈز جاری نہیں کئے اور اب بھی 22ارب سے زائد کی خطیر رقم زیر التواء ہے،جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔

کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری وزارت نے وزارت کے امور اور رواں مالی سال کے جاری منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں حکومتوں نے تعلیم پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے ملک میں کروڑوں کی تعداد میں بچے سکول جانے سے محروم ہیں،انہوں نے کہا کہ جب تک انقلابی انداز میں تعلیمی شعبہ میں اصلاحات نہیں کی جائیں گی،سکولوں سے غیر حاضر بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ایک خواب ہی رہے گا،وزارت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر میں12ہزار204 غیر رسمی سکولوں کے ذریعے5لاکھ75ہزار بچوں کو تعلیم فراہم کی جارہی ہے جبکہ غیر رسمی سکولوں میں پڑھانے والے ٹیچرز کو گزشتہ آٹھ ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں جبکہ حکومت کی جانب سے ٹیچرز کی تنخواہ میں3ہزار روپے تک کمی کردی گئی ہے،جس پر کمیٹی نے شدید برہمی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو ملک میں کروڑوں بچے سکول سے باہر ہیں اگر غیر رسمی سکول کے ذریعے بچوں کو تعلیم فراہم کی جارہی تو اس میں بھی ٹیچرز کو تنخواہیں نہیں ملتیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے ٹیچرز کی تنخواہیں8 ہزار سے کم کرکے5000کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ تنخواہ اساتذہ کے شعبہ کی توہین ،کمیٹی نے متفقہ طور پر اس معاملہ پر ایوان میں توجہ دلاؤ نوٹس لانے کا فیصلہ کیا،سیکرٹری وزارت محمد احسن راجہ نے کہا کہ ملک بھر میں پولیو اور الیکشن مہم سمیت ہر معاملات میں حکومتیں اساتذہ کی خدمات حاصل کرتی ہیں جس سے اساتذہ کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے،کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی بھاولپور،یونیورسٹی آف گجرات اور سرگودھا یونیورسٹی میں پرائیویٹ،پبلک پارٹنر شپ کے ذریعے ذیلی کیمپس بنانے کی رپورٹس پر تینوں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا،چےئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے اس موقع پر کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ4,5برس سے وزارت خزانہ کی جانب سے ایچ ای سی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کردہ فنڈز جاری نہیں کئے اور اب بھی 22ارب سے زائد کی خطیر رقم زیر التواء ہے،جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں،انہوں نے توقع ظاہر کی کہ موجودہ حکومت ایچ ای سی کے بقایاجات کی ادائیگی یقینی بنائے گی،انہوں نے کہا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں مالی وانتظامی بے ضابطگیوں کے معاملہ پر صدر مملکت کی ہدایت پر4رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی،چےئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ جو اسکالرز کو ایچ ای سی کی سکالرشپس پر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے گئے اور واپس نہیں آئے ان کو واپس لانے کیلئے ایچ ای سی اقدامات کر رہی ہے۔