سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ میرٹ اور ویٹنگ لسٹ کے مطابق کی جا ئے ، سپر یم کو رٹ ، الاٹمنٹ کوئی وراثتی معاملہ نہیں ہے کہ والد کے بعد بیٹے کو مکان دے دیا جائے‘جسٹس ناصر المک کے ریما رکس، عدالت نے الاٹمنٹ کے حوالے سے ایف آ ئی ا ے انسپکٹر محمد ریاض کی درخواست نمٹا دی

منگل 29 اپریل 2014 10:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اپریل۔2014ء)سپریم کورٹ نے سرکاری مکان کی الاٹمنٹ کے حوالے سے ایف آ ئی ا ے انسپکٹر محمد ریاض کی درخواست نمٹاتے ہوئے سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ میرٹ اور ویٹنگ لسٹ کے مطابق کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔جسٹس ناصر المک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ میں والد کی ریٹائرمنٹ پر بیٹے کو مکان کی الاٹمنٹ بارے رولز کا جائزہ لینا پڑیگا کیونکہ سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ کوئی وراثتی معاملہ نہیں ہے کہ والد کے بعد بیٹے کو مکان دے دیا جائے ۔

سپریم کورٹ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ ٹیسٹ سٹیٹ آفس قانون کے مطابق اور انتظار کرنے والے سرکاری ملازمین کی فہرست کے مطابق جس کی باری آئی گی ان کو مکان الاٹ کیا جائیگا۔ پیر کے روزجسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

اس دوران ایف آئی اے انسپکٹر کے وکیل ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل میں پیش ہوئے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ملازم کا شف کے والد فوت ہوگئے تو انہوں نے اپنے والد کو الاٹ شدہ مکان حاصل کرنے کی درخواست دی جس پر سٹیٹ آفس نے کہا کہ یہ مکان ان کا حق نہیں بنتا بلکہ اس کے لئے سید مرتضی نامی ویٹنگ لسٹ پر موجود سرکاری ملازم کا حق ہے اس پر کاشف نے سول عدالت سے رجوع کیا ۔

سول ،ہائی کورٹ سب نے اس کے حق میں فیصلے دیئے ۔اس دوران ایف آئی ا ے کے انسپکٹر محمد ریاض نے قانونی طریقے سے مکان الاٹ کرالیا تاہم سٹیٹ آفس نے مکان اس کو دینے سے بھی انکار کر دیا جس پراس نے پہلے ہائی کورٹ رجوع کیا ان کی درخواست خارج کر دی گئی جس پر وہ سپریم کورٹ آگیا تاہم عدالت نے کہا کہ سٹیٹ آفس کے مطابق تو ویٹنگ لسٹ میں موجود سرکاری ملازم کا حق بنتا ہے ۔اس لئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق عمل کرتے ہوئے سٹیٹ آفس سرکاری مکانات کی الاٹمنٹ ویٹنگ لسٹ کے مطابق کرے ۔عدالت نے بعد ازاں درخواست نمٹا دی۔