کراچی ، سندھ اسمبلی میں کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل اتفاق رائے سے منظور ،بل کے تحت 18 سال سے کم عمر شادیوں پر پابندی عائد ہو گی

منگل 29 اپریل 2014 10:27

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اپریل۔2014ء ) سندھ اسمبلی نے پیر کو کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ، جس کے تحت 18 سال سے کم عمر شادیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال تک قید با مشقت کی سزا دی جائے گی لیکن یہ سزا دو سال سے کم نہیں ہو گی ۔ یہ ” سندھ چائلڈ میرجز ریسٹرینٹ بل 2014ء “ کہلائے گا ، جس کے تحت شادی کے لیے مرد اور عورت کی کم از کم عمر 18 سال ہو گی ۔

وزیر سماجی بہبود اور ترقی نسواں روبینہ قائم خانی نے یہ بل پیش کیا تھا ۔ اس بل کا مسودہ سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے تیار کیا تھا ۔ خصوصی کمیٹی نے اپنے اجلاسوں میں اس حوالے سے ایک سرکاری بل اور ایک پرائیویٹ بل کا جائزہ لیا تھا ۔ پرائیویٹ بل پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شرمیلا فاروقی نے پیش کیا تھا ۔

(جاری ہے)

خصوصی کمیٹی نے دونوں بلز کا جائزہ لینے کے بعد ایک بل کا مسودہ تیار کیا ۔

اس بل کے تحت 18 سال سے کم عمر لڑکی کے ساتھ شادی کرنے والے دولہا ، ایسی شادی کے لیے سہولتیں مہیا کرنے اور انتظامات کرنے والوں ، ایسی شادی کرانے والے والدین یا سرپرستوں کو تین سال تک قید با مشقت کی سزا دی جائے گی لیکن یہ سزا دو سال سے کم نہیں ہو گی ۔ اس قانون کی خلاف ورزی ناقابل ضمانت جرم ہو گی ۔ 18 سال سے کم عمر کی شادی کے خلاف کوئی بھی شخص فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت دائر کر سکے گا ۔

عدالت اس شکایت پر کارروائی کرے گی ۔ اس بل کی منظوری سے چائلڈ میرجز ریسٹرینٹ ایکٹ 1929ء کا سندھ میں اطلاق منسوخ ہو گیا ہے ۔ وزیر سماجی بہبود اور خواتین کی ترقی روبینہ قائم خانی نے کہا کہ سندھ اسمبلی کا آج تاریخی دن ہے کیونکہ آج ایک انتہائی اہم بل منظور کیا گیا ہے ۔ اس کے لیے تمام پارلیمانی پارٹیوں ، سول سوسائٹی اور خواتین کی تنظیموں کی شکر گذار ہوں ، جنہوں نے یہ قانون بنانے میں مکمل معاونت فراہم کی ۔

پیپلز پارٹی کے رکن میر نادر مگسی نے کہا کہ قانون منظور کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا ۔ سندھ اور بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے ، اس کے بارے میں سب جانتے ہیں ۔ ہمیں روزانہ کی بنیاد پر ایسے مسائل سے نمٹنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کم عمری کی 80 فیصد شادیاں ایسی ہیں ، جو رپورٹ ہی نہیں ہوتی ہیں ۔ کئی علاقے ایسے بھی ہیں ، جہاں 12سے 15 سال کی تمام بچیاں شادی شدہ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کی میڈیا میں تشہیر کی جائے اور لوگوں خو بتایا جائے کہ اگر انہوں نے اس قانون کی خلاف ورزی کی تو انہیں سزا ہو سکتی ہے ۔ لوگوں میں شعور پیدا کیا جائے کہ وہ بچیوں کے ساتھ ایسا نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کا یہ فرض بنتا ہے کہ اس قانون پر عمل درآمد کرائیں ۔ پولیس بھی پیسے نہ لے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے ۔

وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے اعلان کیا کہ آئندہ تین ماہ تک حکومت سندھ کے تمام اشتہارات میں اس قانون کے حوالے سے باتیں شامل کی جائیں گی ۔ اور کوئی اشتہار ایسا شائع نہیں ہو گا ، جس میں یہ بات نہ ہو ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے اچھا کام کیا ہے ۔ ہمیں بچیوں کو ظلم سے بچانا ہے ۔ اس قانون پر عمل درآمد ضروری ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر ثمر علی خان نے کہا کہ آج مجھے سندھ اسمبلی کا رکن ہونے پر فخر ہو رہا ہے کیونکہ سندھ اسمبلی نے اتنا اہم قانون منظور کیا ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے ایک انتہائی اہم مسئلے پر قانون سازی کی ہے ۔ اب اس قانون پر سختی سے عمل ہونا چاہئے ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ اس قانون کے نفاذ سے کسی کو یہ جرأت نہیں ہو گی کہ وہ کم عمر بچیوں سے پوچھے بغیر ان کی شادی کردیں ۔

وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ہم نے اس قانون کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ماہرین قانون اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بھرپور مشاورت کی اور آئندہ ہونے والی قانون سازی میں بھی مشاورت کریں گے ۔ پیپلز پارٹی کی شرمیلا فاروقی ، پاکستان تحریک انصاف کی ڈاکٹر سیماضیاء ، پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی ، ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن اور دیگر نے بھی اس بل کی منظوری کو ایک اہم اقدام قرار دیا ۔

متعلقہ عنوان :