ایوان صدر، وزیراعظم سیکرٹریٹ اور پارلیمنٹ لاجز سمیت تمام نادہندہ اداروں کی بجلی فوری طور پر منقطع کرنے کے احکامات جاری،سندھ حکومت 56ارب روپے کی نادہندہ ہے جبکہ انہوں نے پانچ ہزار کنکشن تسلیم ہی نہیں کئے ،بلوچستان میں بجلی چوری 70ارب تک پہنچ چکی ہے،عابد شیر علی،16ہزار غیر قانونی ٹیوب ویل کنکشن ہیں، بجلی صرف اسے ملے گی جو بل ادا کرے گا،کسی صوبہ کو چور نہیں کہا لیکن یہ حقیقت ہے کہ شور اور مظاہروں والے علاقوں میں ہی سب سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے، اگر ریکوری اور بجلی کی صورتحال ٹھیک نہیں ہوتی توکمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو بھی اپنے آپ کو فارغ سمجھیں اور ابھی سے کوئی دوسری نوکری ڈھونڈ لیں،وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

بدھ 30 اپریل 2014 02:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اپریل۔2014ء) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان صدر، وزیراعظم سیکرٹریٹ اور پارلیمنٹ لاجز سمیت تمام نادہندہ اداروں کی بجلی فوری طور پر منقطع کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں اور کہا ہے کہ بجلی صرف اسے ملے گی جو بل ادا کرے گا،میں نے کسی صوبہ کو چور نہیں کہا لیکن یہ حقیقت ہے کہ شور اور مظاہروں والے علاقوں میں ہی سب سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے، اگر ریکوری اور بجلی کی صورتحال ٹھیک نہیں ہوتی توکمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو بھی اپنے آپ کو فارغ سمجھیں اور ابھی سے کوئی دوسری نوکری ڈھونڈ لیں۔

وہ منگل کو یہاں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت اور اس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ آئیسکو ہیڈکوارٹر میں ہونیوالے اجلاس میں وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کو بریفنگ دی گئی کہ بلوں کی ریکوری کس طرح کی جائے کیونکہ ملک کے بڑے بڑے ادارے بجلی کے بل ادا نہیں کررہے اور ان سے بل وصول کرنا جان اور نوکری کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے جس پر عابد شیر علی نے تمام اداروں کیخلاف بلاتفریق کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایوان صدر‘ پارلیمنٹ‘ پارلیمنٹ لاجز‘ پاک سیکرٹریٹ‘ پی ڈبلیو ڈی‘ سندھ ہاؤس‘ موٹروے پولیس‘ پٹرولیم کمیشن‘ وزارت ماحولیات‘ نادرا‘ سی ڈی اے‘ ایف ڈبلیو او اور پنجاب جیل سمیت دیگر بڑے اداروں کی بجلی بھی کاٹ دی جائے جوکہ بجلی کے نادہندگان ہیں کیونکہ سی ڈی اے ہیڈکوارٹر صرف ایک ارب سے زائد بجلی کے نادہندہ ہیں اور دیگر اداروں کی بھی یہی کہانی ہے۔

(جاری ہے)

عابد شیر علی نے کہا کہ بجلی کے بل نہ دینے کے تناظر میں لوڈشیڈنگ کا بوجھ غریب عوام کو اٹھانا پڑ رہا ہے لیکن اب کوئی بڑا اور چھوٹ نہیں‘ سب کیخلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی۔ اور جو بل دے گا صرف اسے بجلی دی جائے گی۔ انہوں نے چیف ایگزیکٹو کو بھی ہدایت کی کہ اگر ان تمامتر اقدامات کے باوجود بھی بجلی کی صورتحال ٹھیک نہ ہوئی تو پھر وہ بھی اپنے آپ کو فارغ سمجھیں اور کوئی دوسری نوکری ابھی سے تلاش کرنا شروع کردیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے ہدایت کردی ہے کہ جو بھی بجلی کا بل ادا نہ کرے ان کے بجلی کے کنکشن کاٹ دئیے جائیں اور انہی کی ہدایت پر بجلی چوروں کیخلاف مہم شروع کررکھی ہے۔ انہیں گرفتار کرکے ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں۔ وزیراعظم نے ابھی واجبات کی وصولی کیلئے ایک ماہ کا ہدف دیا ہے۔

بجلی کمپنیوں کی ادائیگی کیلئے وصولیاں ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری مہم کو غلط سمجھ کر سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو جس بات کا علم نہ ہو اس کے بارے میں موقف پیش نہ کیا کریں تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صدر سیکرٹریٹ اور وزیرعظم ہاؤس سمیت متعدد سرکاری ادارے نادہندہ ہیں۔ بجلی نادہندگان کے بجلی کاٹنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔

سندھی‘ پنجابی‘ بلوچی اور پختون سب میرے لئے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے 56 ارب‘ پنجاب حکومت سے 4 ارب‘ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ حکومت کی طرف بھی 2 ارب کے واجبات بنتے ہیں۔ آزاد کشمیر سے 33 ارب روپے لینے ہیں۔ ان سے بھی واجبات کی ادائیگی کیلئے بات کریں گے اس کے علاوہ صدر سیکرٹریٹ سے 2 کروڑ 80 لاکھ‘ وزیراعظم سیکرٹریٹ سے 62 لاکھ‘ سی ڈی اے 36 کروڑ‘ ایف آئی اے 30 لاکھ جبکہ پارلیمنٹ لاجز 20 کروڑ کے نادہندہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی رہائش گاہ کا بل بھی 11لاکھ تک پہنچ چکا ہے،انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت 56ارب روپے کی نادہندہ ہے جبکہ انہوں نے پانچ ہزار کنکشن تسلیم ہی نہیں کئے ان کی بجلی فوری طور پر منقطع کر دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی چوری 70ارب تک پہنچ چکی ہے اور وہاں 16ہزار غیر قانونی ٹیوب ویل کنکشن موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض سرکاری و نجی اداروں نے آئیسکو کے 3ارب روپے دینا ہیں ادارہ نے ان کو نوٹس دے رکھے ہیں اور آج ہی 100کے قریب اداروں کی بجلی کاٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں احتجاج ہورہے ہیں وہاں بجلی چوری ہوتی ہے۔ جن علاقوں میں 90 فیصد لاسز ہیں ان علاقوں میں 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری مہم کسی خاص گروہ‘ جماعت یا کسی صوبے کیخلاف نہیں بلکہ ملک گیر بلاتفریق مہم ہوگی۔ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کیخلاف کارروائی جاری رہے گی۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :