52 فی صد اماراتیوں شہریوں نے برطانیہ کو سیاحت کیلئے غیر محفوظ قرار دے دیا

بدھ 30 اپریل 2014 02:26

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اپریل۔2014ء ) متحدہ عرب امارات کے 52 فی صد شہریوں نے لندن میں اماراتی سیاحوں پر دو سنگدلانہ حملوں کے بعد برطانیہ کو سیاحت کے لیے غیر محفوظ ملک قراردے دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق امار اتی شہریوں کے برطانیہ سے متعلق اس رویے میں تبدیلی ان دونوں حملوں کے بعد رونما ہوئی ہے حالانکہ خلیج سے بڑی تعداد میں لوگ ہر سال سیاحت کے لیے لندن اور دوسرے شہروں کا رْخ کرتے ہیں اور متحدہ عرب امارات سے پچاس ہزار سے زیادہ شہری سالانہ سیروسیاحت کے لیے برطانیہ جاتے ہیں۔

گذشتہ ہفتے ایک سات رکنی گینگ نے لندن میں ایک اماراتی شہری اور اس کی اہلیہ پر ان کے اپارٹمنٹ میں حملہ کیا تھا۔اس سے قریباً تین ہفتے قبل تین اماراتی خواتین پران کے ہوٹل کے کمرے میں ہتھوڑے سے حملہ کیا گیا تھا جس سے ایک خاتون کے دماغ کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

(جاری ہے)

حملہ آوروں نے ان تینوں خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان سے ایک ہزار پاوٴنڈز سے زیادہ مالیت کا سامان لوٹ لیا تھا اور ان میں سے ایک کے بنک کارڈز کو استعمال کرکے تین ہزار پاوٴنڈز نکلوا لیے تھے۔

دوسرے حملے کا نشانہ بننے والے اماراتی جوڑے کو کوئی جانی نقصان تو نہیں پہنچا تھا لیکن ان سے رقم ،زیورات اور کریڈٹ کارڈز ہتھیا لیے گئے تھے۔ان حملوں کے بعد اماراتی شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور وہ یہ سوچنا شروع ہوگئے تھے کہ اب برطانوی دارالحکومت ان کی سیروسیاحت کے لیے محفوظ مقام نہیں رہا ہے۔اماراتی شہریوں کی اس حوالے سے رائے جاننے کے لیے العربیہ نیوز نے یو گورنمنٹ کے ساتھ مل کر ایک سروے کیاہے جس میں 1154 افراد سے سوالات پوچھے گئے تھے۔

اس سروے میں حصہ لینے والے ایک تہائی اماراتیوں کا کہنا تھا کہ وہ شاید اب سیروسیاحت کے لیے برطانیہ کا رْخ نہ کریں۔متحدہ عرب امارات میں مقیم 31 فی صد عرب تارکین وطن کا بھی کہنا تھا کہ وہ بھی سیاحت کے لیے برطانیہ نہیں جائیں گے۔لندن کے شعبہ سیاحت سے متعلق ایک عہدے دار سے جب العربیہ نے رابطہ کیا تو ان صاحب کا موقف تھا کہ برطانوی دارالحکومت اب بھی محفوظ ترین شہر ہے۔انھوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ یہ دعویٰ بھی کر گزرے کہ لندن تو دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں سے ایک ہے اور یہاں ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں۔لندن کے شعبہ سیاحت نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ شہر میں تو بہت کم جرائم ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :