بھارت‘ 7 ریاستوں کی 89 نشستوں پر پولنگ (آج) ہوگی،لوک سبھا کی 543 میں سے 438 نشستوں پر پولنگ کا عمل مکمل ہوجائے گا،ووٹوں کی گنتی ایک ہی دن 16 مئی کو ہوگی اور اسی دن مکمل نتائج کا اعلان ہوگا، مقبو ضہ کشمیر میں نا م نہا د انتخا ب سے قبل پانچ سو سے زائد نوجوانوں گرفتار

بدھ 30 اپریل 2014 02:27

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اپریل۔2014ء) بھارت کے پارلیمانی انتخابات کا ساتواں مرحلہ (آج) بدھ کو شروع ہورہا ہے۔ اس مرحلے میں سات ریاستوں کی 89 نشستوں پر ووٹنگ ہوگی جس کے بعد لوک سبھا کی 543 سے 438 نشستوں پر پولنگ کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ تمام مراحل کے ووٹوں کی گنتی ایک ہی دن 16 مئی کو ہوگی اور اسی دن مکمل نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔

ادھر ملک بھر اور مقبوضہ کشمیر میں سیاسی جماعتوں کے جلسے جاری ہیں۔ بی جے پی کے راہنماء نریندر مودی اور کانگریس کی ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ادھر مقبو ضہ کشمیر کی پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ 30 اپریل کو منعقد ہونے والے انتخابی مرحلے سے قبل وادی بھر سے پانچ سو سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پولیس ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ’ہم نے پتھر پھینکنے والے لوگوں کو ہی گرفتار کیا ہے۔

مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔‘سرینگر، گاندربل اور بڈگام سے باشندوں نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ پولیس نے چھاپوں کے دوران سینکڑوں لڑکوں کو گرفتار کیا ہے۔حبہ کدل کے رہائشی عبدالرشید نے بتایا ’رات کو بستیوں میں پولیس کی گاڑیاں آتی جاتی ہیں۔ گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ ہم نے اپنے بیٹے کو وادی سے باہر رشتے داروں کے یہاں بھیجا ہے۔

‘ہندو اکثریتی جموں خطے میں بالترتیب دس اور سترہ اپریل کو انتخابات ہوئے جن میں ساٹھ فی صد سے زائد ووٹروں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔جموں خطے کے پونچھ، راجوری، ڈوڈہ، کشتواڑ، بھدرواہ، گول، ارناس اور بانہال قصبوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن اس خطے میں علیحدگی پسندوں کی طرف سے دی گئی بائیکاٹ کی کال کا اثر نہیں رہا۔ یہاں کسی علیحدگی پسند رہنما نے کوئی مہم بھی نہیں چلائی۔

لیکن اس کے برعکس چوبیس اپریل کو مسلم اکثریتی کشمیر کے اننت ناگ خطے میں صرف اٹھائیس فی صد ووٹروں نے پولنگ مراکز کا رخ کیا۔چار اضلاع پر محیط اس پارلیمانی حلقے میں ووٹنگ سے پہلے بھی مسلح تشدد کی وارداتیں ہوئیں اور ووٹنگ کے دوران بھی جن میں چار فورسز اہلکاروں تین شدت پسندوں اور چار سیاسی کارکنوں سمیت تیرہ افراد ہلاک ہوگئے۔ ان میں پولنگ ڈیوٹی پر مامور ایک سرکاری ملازم، چار فورسز اہلکار اور چار سیاسی کارکن شامل ہیں۔

سرینگر میں 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات سے قبل سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ فورسز اہلکاروں کی مزید دو سو چالیس کمپنیوں کو پولیس اور فوج کی مدد کے لیے تعینات کیا جارہا ہے۔ علیحدگی پسندوں کو گھروں تک ہی محدود کیا گیا ہے اور انہیں الیکشن مخالف جلسوں کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔سرینگر کے پارلیمانی حلقے میں گیارہ لاکھ سے زائد ووٹروں نے ناموں کا اندراج کیا ہے اور یہاں فاروق عبداللہ سمیت ایک درجن سے زائد امیدوار قسمت آزمائی کررہے ہیں۔ انتخابات کا آخری مرحلہ سات مئی کو بارہمولہ اور لداخ کی دو سیٹوں کے لیے ہوگا۔