جبری مشقت کے نام پر بڑی بڑی کوٹھیاں اورمحلات کتنی ننھی معصوم جانیں نگل گئے،جنوری 2010ء تا جون 2013 ء۔۔مالکوں کے نوکروں پرتشددکے 41 مقدمات

بدھ 30 اپریل 2014 02:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اپریل۔2014ء)جبری مشقت کے نام پر بڑی بڑی کوٹھیاں اورمحلات کتنی ننھی معصوم جانیں نگل گئے ۔غربت نے پردہ نہ اٹھنے دیا۔جنوری 2010ء سے 2013 ء کے چھٹے مہینے تک مالکوں کے نوکروں سے ناروا سلوک کے حوالے سے41 مقدمات رپورٹ ہوئے اور ان میں سے اپنے مالکوں کے ناروا ظلم سے19 جان کی بازی ہار گئے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے جبری مشقت کے خاتمے کیلئے صوبائی وزیر محنت وانسانی وسائل راجہ اشفاق سرور کی سربراہی میں 18 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ملک میں پانچ سے14 سال کے40 ملین بچے ہیں جو ملک کے کسی نہ کسی کونے میں مشقت کرتے ہیں ۔لاہور میں کام کرنے والی 10 سالہ ارم کو چوری کے الزام میں ہاتھ پاؤں سے بندھ کر پلاسٹک کے پائپ سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو بعد ازاں دم توڑ گئی ۔نواب ٹاؤن ننکانہ میں 15 سالہ محمد قاسم کو تشدد کر کے مار دیا گیا۔ حکم عدولی پر مالکن سعدیہ کے ہاتھوں 14 سالہ عثمان کی زندگی کا چراغ گل ہوا۔ پروفیسر سلمان کے گھر میں سیالکوٹ کی 16 سالہ لڑکی کو تشدد سے مار دیا گیا ۔مبصرین کے مطابق کئی گھروں میں نوکروں سے ہونے والے امتیازی سلوک آج سوالیہ نشان ہیں۔