خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد کے واقعات روکنے کیلئے فوری قانون سازی کی جائے ، ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں میں اتفاق، اتفاق رائے سے قومی پالیسی تشکیل دی جانی چاہیے جس میں خواتین اور بچیوں کو محفوظ جگہ کی فراہمی ، قانون سازی اور تشدد کے شکار افراد کی بحالی کا طریقہ کار طے کیا جائے ، ہر سطح پر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے ، پالیسی ڈائیلاگ کے شرکاء کا اتفاق

جمعرات 1 مئی 2014 08:00

بھوربن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مئی۔2014ء)ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد کے واقعات روکنے کیلئے فوری قانون سازی کی جائے یہ اتفاق رائے بڑی سیاسی جماعتوں ، ارکان پارلیمنٹ ، سول سوسائٹی تنظیموں اور وزارت قانون و انصاف کے اعلیٰ حکام کے پالیسی ڈائیلاگ میں کیا گیا جو بدھ کو مقامی ہوٹل میں ہوا اس موقع پر جامع قومی پالیسی بنانے پر زور دیا گیا پالیسی ڈائیلاگ کا اہتمام آواز اور احتساب پروگرام نے کیا تھا جس کی صدارت قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم ،پی ٹی آئی ، جماعت اسلامی ، جمعیت علمائے اسلام (ف) ، عوامی نیشنل پارٹی ، قومی وطن پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کے نمائندوں نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

شرکاء نے اتفاق کیا کہ متعلقہ حکام سے اتفاق رائے کے ذریعے قومی پالیسی تشکیل دی جانی چاہیے جس میں خواتین اور بچیوں کو محفوظ جگہ کی فراہمی ، قانون سازی اور تشدد کے شکار افراد کی بحالی کا طریقہ کار طے کیا جائے ۔ پالیسی کے تحت ہر سطح پر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے مجوزہ پالیسی فریم ورک میں زور دیا گیا کہ خواتین کیخلاف تشدد کے بارے میں ہر سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے پولیس کی استعداد کار بڑھائی جائے اور عدالتی حکام بھی تربیت ہونی چاہیے ۔

یہ بھی کہا گیا کہ میڈیا ، ماہرین تعلیم ، فنکاروں ، سکولوں ، مدارس اور سماجی و سیاسی اداروں کو بھی اس عمل میں شریک کیا جائے ۔ پولیس اور ماتحت عدلیہ کی صلاحیت بڑھانے پر بھی توجہ دی جائے شرکاء نے یہ بھی تجویز دی کہ اس معاملے کیلئے ون سٹاپ اپروچ اختیار کی جائے جہاں میڈیکولیگل سہولیات سمیت پولیس کی امداد ، پناہ گاہ اور بحالی کی سہولیات ایک چھت تلے دستیاب ہوں ۔