برونائی میں نئے شرعی قوانین نافذ کرنے کا اعلان،نئے شرعی قوانین کے تحت ہم جنس پرستی اور زنا کے مرتکب افراد کے لیے سنگساری اور چوری کرنے پر اعضا کاٹنے کی سزائیں دی جائیں گی

جمعرات 1 مئی 2014 07:49

بندرسری بھگوان (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مئی۔2014ء)برونائی کی حکومت نے نئے شرعی قوانین نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، جن کے تحت ہم جنس پرستی اور زنا کے مرتکب افراد کے لیے سنگساری اور چوری کرنے پر اعضا کاٹنے کی سزائیں دی جائیں گی۔برطانو ی نشریاتی ادارے کے مطابق جمعرات سے متعارف ہونے والے ان نئے قوانین کا مکمل نفاذ اگلے تین سال میں ہوگا۔

یہ قوانین تین مرحلوں پہ مشتمل ہیں۔ پہلے مرحلے میں جرمانے اور قید کی سزائیں سنائی جائیں گی جب کہ دوسرے مرحلے میں اعضا کاٹنے کی سزائیں شامل ہیں۔ تیسرا مرحلے میں زنا اور ہم جنس پرستی پر سنگساری کی سزائیں دی جا سکیں گی۔گذشتہ سال کیے جانے والے اعلان کے مطابق یہ نئے قوانین صرف مسلمانوں پر لاگو ہونے تھے، لیکن برونائی کے سب سے بڑے انگریزی روزنامے میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق نئے قانون مسلم اور غیر مسلم شہریوں پر یکساں لاگو ہوں گے۔

(جاری ہے)

جنوبی ایشیا کے شمالی ساحل پر بورنیو جزیرے کے قریب واقع برونائی تیل کے ذخائر سے مالامال ہیبرونائی میں پہلے ہی سے سخت اسلامی قوانین نافذ ہیں اور ہمسایہ ریاستوں ملائیشیا اور انڈونیشیا کے برعکس یہاں شراب کی خرید و فروخت پر پابندی ہے۔ لیکن اس سے پہلے ملک کی شرعی عدالتیں صرف خاندانی معاملات جیسے شادی اور وراثت کے مسائل تک محدود تھیں

یاد رہے اپریل میں اقوامِ متحدہ نے نئے قوانین کینفاذ پر’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ قانون کے نفاذ کے عمل کو تب تک روک دینا چاہیے جب تک ان کا جائزہ لے کر اِنھیں بین الاقوامی انسانی حقوق کے مطابق نہیں ڈھالا جاتا۔

گذشتہ سال اعلان ہونے والے ان قوانین کو برونائی کی ریاست کے امیر سلطان حسن بلقیہ نے’ملک کی عظیم تاریخ‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔ برونائی میں ملک کی سول عدالتیں برطانوی قانون کے تحت فیصلے سناتی ہیں اور یہ اس وقت سے رائج ہیں جب یہ سلطنت برطانیہ کے زیرِ انتظام تھی۔جنوبی ایشیا کے شمالی ساحل پر بورنیو نامی جزیرے کے قریب واقع تیل کے ذخائر سے مالامال اس ریاست پر 68 سالہ سلطان حسن بلقہ کی حکومت ہے جن کا شمار دنیا کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔