پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق اور قانون کی تیاری، اطلاعات ونشریات کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے وزارت اطلاعات ونشریات ،پیمرا اور صحافیوں کو اٹھا دیا گیا، صحافی حیرت زدہ رہ گئے،یہ کیسی قانون سازی ہو رہی ہے کہ جس میں وزارت اطلاعات اور پیمرا کا بھی کوئی کردار نہیں،صحافیوں کا ردعمل، صحافیوں کے لئے ضابطہ اخلاق بنایا جائے گا جس کا نفاذ پورے ملک میں ہوگا،ماروی میمن

جمعرات 1 مئی 2014 07:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مئی۔2014ء)قومی اسمبلی کی اطلاعات ونشریات کے بارے میں قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے سب کمیٹی کی تجاویز کی روشنی میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق اور قانون بنانے کیلئے بلائے گئے اجلاس سے وزارت اطلاعات ونشریات ،پیمرا اور صحافیوں کو اٹھا دیا گیا جس پر صحافی حیرت زدہ رہ گئے اور ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسی قانون سازی ہو رہی ہے کہ جس میں وزارت اطلاعات اور پیمرا کا بھی کوئی کردار نہیں۔

بدھ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں ہوا، جس کی صدارت کمیٹی کی چیئرمین ماروی میمن نے کی جبکہ وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید کے علاوہ ممبر اسمبلی طاہر اقبال چوہدری ، سید عامر علی شاہ ، عمران ظفر لغاری ، بیلم حسنین ، محمد اظہر خان جدون ،ثمن سلطان جعفری ،ماریہ سعید کے علاوہ پیمرا اور وزارت اطلاعات ونشریات کے افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ماروی میمن نے کہا کہ قومی اسمبلی کی سب کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کی تجاویز پر ملک بھر میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق اور قانون بنایا جارہا ہے یہ ان کیمرہ سیشن ہے انہوں نے معذرت کرتے ہوئے پیمرا ،وزارت اطلاعات ونشریات کے حکام اور صحافیوں کو اجلاس سے اٹھا دیا ۔ماروی میمن نے کہا کہ سب کمیٹی کی جو تجاویز آئی ہیں یہ خفیہ دستاویز ہے اس حوالہ سے جب تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی تو تمام الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو نیوز جاری کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ممبران قومی اسمبلی سے ہونیوالے اس اجلاس میں حتمی فیصلے کئے جائیں گے اور صحافیوں کے لئے ایک ضابطہ اخلاق بنایا جائے گا جس کا نفاذ پورے ملک میں ہوگا۔ قبل ازیں وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ملک بھر میں ثقافت کے فروغ کیلئے حکومت مثبت اقدامات کررہی ہے اور ہر سطح پر گلوکاروں اور فنکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومت تمام ضروری اقدامات کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو فنکار معاشی طور پر غیر مستحکم ہیں انہیں معاوضے دیئے جارہے ہیں ۔ این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبے مالی لحاظ سے زیادہ مستحکم ہوگئے ہیں صوبوں کی تجاویز پر فنکاروں اور گلوکاروں کی معاونت کی جاتی رہے گی ۔

متعلقہ عنوان :