سعودی شہزادے کا شوق، بلوچستان میں ہجرت کرکے آنے والے پرندے تلور کو مہنگا پڑ گیا، 10روزہ قیا م کے دوران سعودی شہزادے نے21سو پرندوں کا شکار کر ڈالا ،تلورکا بے دریخ شکار اس پرندے کی نسل کشی کے مترادف ہے، سردار عبدالرحمان کھیتران

جمعہ 2 مئی 2014 06:22

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2مئی۔ 2014ء) سعودی شہزادے کا شوق، بلوچستان میں ہجرت کرکے آنے والے پرندے تلور کو مہنگا پڑ گیا 10روزہ قیا م کے دوران سعودی شہزادے نے21سو پرندوں کا شکار کر ڈالا جمعیت علما اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے تلور کے بے دریخ شکار کو اس پرندے کی نسل کشی قرار دے دیا ماہرین کے مطابق تلور ایک ہجرت کرنے والا پرندہ ہے جو کہ روسی سائیبریا اور گردونواح کے علاقوں سے سردیوں میں بلوچستان اور پاکستان کے بعض دیگر علاقوں کا رخ کرتا ہے یہ پرندہ صحرائی علاقوں میں جا کر انڈے دیتا ہے اور اپنے بچوں کی پرورش کرتا ہے اور انہیں دنوں میں اس کا شکار کیا جاتا ہے بلوچستان کے قلعہ سیف اللہ، چاغی، خاران ، واشک ، کیچ، لسبیلہ اور جھل مگسی سمیت متعدد علاقے عرب شیوخ کی شکار گاہوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں ان عرب شیوخ کا تعلق سعودی عرب کے علاوہ دیگر خلیجی ممالک سے ہوتا ہے عرب شہزادوں کو وفاقی حکومت اس پرندے کے شکار کی اجازت دیتی ہے جبکہ ان کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری صوبائی محکمہ داخلہ کی ہوتی ہے ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال سعودی شہزادے فہد بن سلطان نے 11جنوری سے لیکر 21جنوری تک بلوچستان کے ضلع چاغی کے مختلف علاقوں میں شکار کی اجزت لی تھی اور اجازت نامے کی شرائط کے مطابق سعودی شہزادے کو اپنے قیام کے دوران 100پرندوں کا شکار کرنا تھا تاہم انہوں نے اپنے دس روزہ قیام کے دوران تلور نامی پرندے کا بے دریخ شکار کیا.

اور 21سو پرندوں کو شکار بنایا جس پر بلاخر اسمبلی ارکان بھی پول پڑے اور اجلاس کے دوران جمعت علما اسلام کے رہنما رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران نے نکتہ اعتراض پر بھی تلور کے شکار پر تشویش کا اطہار کرتے ہوئے اسے اس تلور کی نسل کشی قرار دیا جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف بلوچستان کے سربراہ یحییٰ موسیٰ خیل کے مطابق ادارے نے بلوچستان حکومت سے اس پرندے کی شکار پر پابندی کا باقاعدہ مطالبہ کیا ہے اور ہم نے کئی بار اس پرندے کے بے دریغ شکار پر پاندی عائد کرنے سے متلعق معاملے کو اٹھایا ہے بلکہ اس مرتبہ ہم یہ کوشش کر رہے ہیں کہ نایاب پرندوں کی نسل کے خاتمے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر جو معیار اختیار کیے جا رہے ہیں وہ یہاں بھی اختیار کیے جائیں ہم نے اس سلسلے میں صوبائی وزراء سیکرٹری جنگلات اور دیگر حکام سے بات کی ہے کہ وہ اس پرندے کی شکار پر پابندی لگائیں�

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :