یمنی فوج کے ساتھ جھڑپ میں القاعدہ کے لیڈر سمیت 7 افراد ہلاک

جمعہ 2 مئی 2014 06:08

صنعا (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2مئی۔ 2014ء)یمن کے دو جنوبی صوبوں میں فوج کی جزیر نما عرب میں القاعدہ کے خلاف کارروائی کے دوران اس تنظیم کے ایک سرکردہ لیڈر ابو مسلم الازبکی سمیت سات جنگجو مارے گئے ہیں۔یمنی وزارت دفاع کی نیوز ویب سائٹ 26 ستمبر ڈاٹ نیٹ نے جمعرات کو اطلاع دی ہے کہ فوج نے جنوبی صوبے شیبوہ کے دو قصبوں میفع اور اذان میں بدھ کی رات القاعدہ سے وابستہ تنظیم کے جنگجووٴں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔

فوج کی کارروائی میں تین گاڑیاں تباہ ہوگئی ہیں اور ان میں سوار تمام جنگجو مارے گئے ہیں۔ان دونوں قصبوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ فوج اور جنگجووٴں کے درمیان شدید لڑائی ہورہی ہے۔یمنی فوج نے دو جنوبی صوبوں شیبواور ابین کے چھوٹے قصبوں اور دیہات میں القاعدہ کے بچے کچھے جنگجووٴں کے خلاف منگل کو ایک بڑی کارروائی شروع کی تھی لیکن اس کارروائی کے آغاز ہی میں فوج کو اس وقت جانی نقصان اٹھانا پڑا جب القاعدہ کے ایک حملے میں پندرہ فوجی مارے گئے اور پندرہ کو انھوں نے یرغمال بنا لیا۔

(جاری ہے)

بعد میں انھوں نے یرغمالیوں میں سے تین کو قتل کردیا تھا۔گذشتہ تین روز کے دوران فوج اور القاعدہ کے جنگجووٴں کے درمیان جھڑپوں میں اکیس فوجی اور اکیس مشتبہ جنگجو مارے گئے ہیں۔یمنی فوج کو امریکی فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہے اور وہ القاعدہ جنگجووٴں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کررہی ہے۔واضح رہے کہ امریکی سی آئی اے بغیر پائیلٹ جاسوس طیاروں سے یمن میں مشتبہ جنگجووٴں کے ٹھکانوں پر 2012ء سے میزائل حملے کررہی ہے لیکن امریکا نے سرکاری طور پر کبھی ان حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی اور نہ یمنی حکومت کی جانب سے ان حملوں کے خلاف کوئی احتجاجی بیان سامنے آیا ہے بلکہ امریکا کو القاعدہ کے جنگجووٴں کی بیخ کنی کے لیے یمن کی درپردہ حمایت حاصل ہے اور عوامی غیظ وغضب سے بچنے کے لیے سرکاری طور پر ان حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی جاتی ہے۔

جزیرہ نما عرب میں القاعدہ سیوابستہ جنگجووٴں نے گذشتہ مہینوں کے دوران یمن کے جنوبی صوبوں میں تیل کی تنصیبات ،سکیورٹی فورسز اور غیر ملکیوں پر بیسیوں حملے کیے ہیں۔ امریکا القاعدہ کی اس تنظیم کو سب سے خطرناک جنگجو گروپ قراردیتا ہے۔اس تنظیم کے جنگجووٴں نے 2011ء میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک کے دوران مرکزی حکومت کی اقتدار پر گرفت ڈھیلی پڑں ے کے بعد جنوبی صوبے ابین میں اپنی عمل داری قائم کرلی تھی۔تاہم بعد میں یمنی سکیورٹی فورسز نے القاعدہ کوابین اور دوسرے جنوبی علاقوں سے نکال باہر کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :