طالبان کے ساتھ جنگ بندی کے بعد پر ریاست مخالف حملوں میں کمی کا رجحان سامنے آیا ہے: کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر،تین سال میں کسی ماہ کے دوران سندھ میں اتنے جنگجو حملے ریکارڈ نہیں کیے گئے جتنے گذشتہ ماہ اپریل میں کیے گئے ہیں، فاٹا میں جنگجو حملوں اور ان کے نتیجے میں ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے،بلوچستان میں فورسز کی 12 کارروئیاں ریکارڈ کی گئیں ، 36 افراد ہلاک ہوئے، 31 جنگجو اور پانچ عام شہری شامل تھے، ماہانہ سیکیورٹی رپورٹ میں انکشاف

جمعہ 2 مئی 2014 06:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2مئی۔ 2014ء)ریاست مخالف تشدد پر نظر رکھنے والے آزاد تحقیقاتی ادارے کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر کی ماہانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ساتھ جنگ بندی کے بعد پر ریاست مخالف حملوں میں کمی کا رجحان سامنے آیا تھا اس میں مزید کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی‘ سندھ میں قوم پرست جنگجوؤں کے حملوں میں اضافہ ہواہے، جبکہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سلامتی کی صورتحال بتدریج خراب ہورہی ہے،گزشتہ ایک ماہ کے دوران دو خود کش حملے اور 53 بم دھماکے ہوئے ہیں،بلوچستان اور سندھ میں جنگجو حملے فاٹا اور خیبر پختونخواہ سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر(سی ایم سی) کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق اپریل 2014 ء میں مجموعی طور پر جنگجوؤں کی 137 مسلح کارروائیاں جبکہ سیکیورٹی فورسز کی 72 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں۔

(جاری ہے)

مجموعی طور پر کل 209 ہر تشدد واقعات رونما ہوئے جن میں 271 افراد ہلاک اور 412 زخمی ہوئے ۔ سکیورٹی فورسز نے 218 مشتبہ جنگجو ؤں اور ان کے حامیوں کو گرفتار کیا جبکہ جنگجوؤں نے 54 افراد اغوا کیے ۔

سی ایم سی کے اعداد وشمار کے مطابق 209 پر تشدد واقعات میں سے 137 جنگجو حملے تھے جن میں 186 افراد ہلاک اور 376 زخمی ہوئے۔ گزشتہ ماہ کی نسبت جنگجو حملوں میں 19 فیصد‘ ہلاکتوں میں 41 فیصد اور جنگجو حملوں میں زخمیوں کی تعداد میں 53 فیصد اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ جنگجو حملے بلوچستان میں ریکارڈ کیے گئے جہاں اپریل 2014 ء کے دوران 38 حملوں میں 50 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے دو فورسز اہلکار‘ سات جنگجو اور 41 عام شہری تھے جبکہ بلوچستان میں جنگجو حملوں میں 78 افراد زخمی ہوئے جن میں پانچ فورسز اہلکار‘ ایک جنگجو اور 72 عام شہری شامل تھے۔

گوکہ اپریل میں بلوچستان میں دیگر صوبوں کی نسبت جنگجو حملے زیادہ ہوئے تاہم مارچ 2014 ء کے مقابلے میں حملوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ۔ سی ایم سی کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں جنگجو حملوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔مارچ 2014 میں یہاں صرف 7 حملے ہوئے تھے جبکہ اپریل میں جنگجو حملوں کی تعداد بڑھ کر 35 ہو گئی ۔

سندھ میں جنگجو حملوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تین سال میں کسی ماہ کے دوران سندھ میں اتنے جنگجو حملے ریکارڈ نہیں کیے گئے جتنے اپریل 2014 ء میں کیے گئے ہیں۔

سندھ کا دارالحکومت کراچی سب سے زیادہ متاثرہ شہر رہا جہاں 35 میں سے 21 حملے ہوئے۔ سندھ کے جن دیگر شہروں جنگجو حملے ہوئے ان میں حید رآباد‘ کمبر ‘ کشمور ‘ خیر پور ‘ کوٹری اور نواب شاہ شامل ہیں۔ سندھ میں ریاست مخالف تشدد کے واقعات میں اضافہ جسقم کی ہڑتال کے اعلان کے ساتھ ہی کئی شہروں میں بیک وقت کیے گئے بم دھماکوں‘ دستی بم حملوں اور کریکر دھماکوں کی وجہ سے ہوا۔

قوم پرست جنگجوؤں کے ساتھ ساتھ طالبان سے وابستہ جنگجوؤں نے بھی کراچی میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے ۔ گزشتہ ماہ سندھ میں مجموعی طور پر 35 جنگجو حملوں میں 21 افراد ہلاک ہوئے جن میں 17 عام شہری ‘ تین فورسز اہلکار اور ایک جنگجو شامل ہے جبکہ زخمی ہونے والے 62 افراد میں سے 59 عام شہری اور تین فورسز اہلکار تھے۔ خیبر پختونخواہ میں جنگجو حملوں کی تعداد میں کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

یہاں ہونے والے 35 حملوں میں 33 افراد ہلاک ہوئے جن میں 10 فورسز اہلکار ‘ 8 جنگجو‘ اور 15 عام شہری شامل تھے جبکہ زخمی ہونے والے 88 افراد میں سے 25 فورسز اہلکار ‘ ایک جنگجو‘ اور 62 عام شہری تھے۔ مارچ میں جنگ بندی کے بعد صوبے میں جنگجو حملوں کی تعداد میں جو کمی آئی تھی اس میں کوئی کمی بیشی نوٹ نہیں کی گئی تاہم اغوا کی وارداتوں میں ساٹھ فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

مارچ میں دس افراد جبکہ اپریل میں چار افراد اغوا ہوئے ۔ فاٹا میں جنگجو حملوں اور ان کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل 2014 ء کے دوران 25 حملوں میں 58 افراد ہلاک ہوئے جن میں فورسز کے تین اہلکار‘ چار رضاکار‘48 جنگجو اور تین عام شہری شامل ہیں ۔ زخمی ہونے والے 33 افراد میں سے چھ فورسز اہلکار‘ پانچ رضاکار‘ گیارہ جنگجو اور گیارہ ہی عام شہری تھے۔

فاٹا میں مسلح کارروائیوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ وزیرستان میں طالبان کے دو متحارب گروپوں کی باہمی لڑائی تھی جس میں 48 جنگجو مارے گئے۔ وفاقی داراالحکومت اسلام آباد میں صرف ایک حملہ ہوا تاہم یہ ایک حملہ دیگر سب پر بھاری تھا۔ سبزی منڈی میں ہونے پھلوں کی پیٹی میں ہونے والایہ دھماکہ اپریل کا مہلک ترین حملہ تھا جس میں 24 افراد ہلاک اور 115 زخمی ہوئے ۔

سی ایم سی کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ دو خود کش حملے اور 53 بم دھماکے ہوئے۔ کانفلکٹ مانیٹرنگ سینٹر کی ماہانہ سیکیورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ماہ اپریل میں ریاست مخالف جنگجوؤں کے خلاف مجموعی طور پر 72 کارروئیاں کیں جن میں 85 افراد ہلاک ہوئے جن میں 79 جنگجو اور چھ عام شہری شامل تھے۔ اپریل میں فورسز کی کارروائیوں میں قدرے کمی دیکھنے میں آئی ہے تاہم ان کارروائیوں میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

فورسز کے آپریشنز میں 19 فیصد کمی آئی مگر ان کارروائیوں میں ہلاکتوں میں 400 فیصد جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 260 فیصد اضافہ ہوا ۔ فورسز نے 218 جنگجوؤں کو گرفتار بھی کیا تاہم گرفتاریوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی کیونکہ مارچ2014ء میں 1078 مشتبہ جنگجو اور ان کے حامی گرفتار کیے گئے تھے۔ سیکیورٹی فورسز کی سب سے زیادہ کارروائیاں خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کی گئیں جہاں 19 کارروائیو ں میں پانچ جنگجو ہلاک اور 31 گرفتار کیے گئے۔

فاٹا میں فورسز کارروائیاں زیادہ مہلک ثابت ہوئیں جہاں 15 کارروائیوں میں 40 مشتبہ جنگجو ہلاک اور 26 زخمی ہو گئے۔ تین جنگجوؤں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ سندھ میں فورسز کی 14 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں 4 مشتبہ جنگجو ہلکاک اور 61 گرفتار کیے گئے۔ بلوچستان میں فورسز کی 12 کارروئیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں 36 افراد ہلاک ہوئے جن میں 31 جنگجو اور پانچ عام شہری شامل تھے۔پنجاب میں 9 کارروئیوں میں 42 جبکہ اسلام آباد میں دو کارروئیوں میں 37 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔