مٹی کے تودے گرنے سے 2100 افراد ہلاک ہوگئے، افغان ترجمان، جمعہ کو گرنے والے ان مٹی کے تودوں سے بے گھر ہونے والے چار ہزار سے زائد افراد پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،اقوام متحدہ

اتوار 4 مئی 2014 07:30

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مئی۔2014ء)افغانستان کے صوبہ بدخشاں کے ایک دورافتادہ گاوٴں میں مٹی کے تودے گرنے سے 2100 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔خبر رساں ادارے رائٹرز نے صوبائی گورنر کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ترجمان نوید فروتن کے مطابق "تین سو خاندانوں کے 2100 سے زائد تمام افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جمعہ کو گرنے والے ان مٹی کے تودوں سے بے گھر ہونے والے چار ہزار سے زائد افراد پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

حکام کے مطابق علاقے میں مٹی کے مزید تودے گرنے کا خدشہ بھی ہے۔ہفتہ کو بھی امدادی سرگرمیاں جاری رہیں لیکن مٹی کے تودے تلے دبے افراد کے زندہ بچ جانے کی اْمیدیں کم ہوتی جا رہی ہیں۔انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر برائے اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار ایڈن او لیرے نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قرب جوار کے علاقوں سے سات سو خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

صوبہ بدخشاں کے ضلع اگرو کے گاوٴں میں حکام کے مطابق ایک ہزار خاندان مقیم تھے جن میں سے مٹی کے تودے تلے 2100 افراد پھنس گئے تھے جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔حکام کے مطابق مٹی کا تودہ گرنے کی وجہ بظاہر علاقے میں شدید بارشیں تھیں۔ مقامی عہدیداروں نے بتایا کہ امدادی کاموں میں مقامی آبادی کے لوگ بھی سرکاری ٹیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

صدر حامد کرزئی نے متاثرین تک پہنچنے کے لیے امدادی کارروائیوں کو تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔کابل میں اقوام متحدہ کے ایک نمائندے کے مطابق سڑکیں تو کھلی ہیں لیکن بھاری مشینری کو متاثرہ علاقے تک پہنچانے کے لیے زمینی راستہ مناسب نہیں۔100 سے زخمیوں کوہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جن کا علاج جاری ہے۔امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ بارشوں کی وجہ سے شمالی افغانستان میں سیلابی ریلوں کے باعث رواں ہفتے 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے اور بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

متعلقہ عنوان :