امریکہ نے قادیانی اقلیت کی آزادی کیلئے وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا، صدر اوبامہ کے خصوصی نمائندے کی وفاقی وزیر مذہبی امور سے ملاقات، قادیانیوں کو تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی جائے، سردار یوسف سے مطالبہ، ملک میں تمام اقلیتوں کو تحفظ حاصل ہے ، قادیانیت سمیت تمام اقلیتی برادری سے قانون کے مطابق سلوک کررہے ہیں، وزیر مذہبی امور کاکھرا جواب، ملک میں قادیانی کے علاوہ دیگر اقلیتی برادری بھی موجود ہے لیکن امریکہ صرف قادیانیوں کے حوالے سے ہی بات کیوں کرتا ہے، پیر امین الحسنات

پیر 5 مئی 2014 07:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مئی۔2014ء) امریکہ نے قادیانی اقلیت کی آزادی کیلئے وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا، صدر اوبامہ کے خصوصی نمائندے کی وفاقی وزیر مذہبی امور سے ملاقات، قادیانیوں کو تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی جائے، سردار یوسف سے مطالبہ جبکہ وزیر مذہبی امور نے”کھرا“ جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ ملک میں تمام اقلیتوں کو تحفظ حاصل ہے ، قادیانیت سمیت تمام اقلیتی برادری سے قانون کے مطابق سلوک کررہے ہیں۔

جبکہ وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے کہا کہ ملک میں قادیانی کے علاوہ دیگر اقلیتی برادری بھی موجود ہے لیکن امریکہ صرف قادیانیوں کے حوالے سے ہی بات کیوں کرتا ہے۔

وزارت مذہبی امور کے باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایا کہ چند روز قبل امریکی صدر بارک اوبامہ کے خصوصی ایلچی اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کیلئے نمائندہ مسٹر ارشاد حسین نے چار رکنی وفد کے ہمراہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایاکہ اس ملاقات کے دوران وزیر مملکت پیرامین الحسنات اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران ملک میں اقلیتی برادری کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیاگیا جبکہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ بھی زیر بحث آئی۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی کی وفاقی وزیر سے ملاقات بڑا مقصد قادنیت کو پاکستان میں مذہبی آزادی دلانے کیلئے دباؤ ڈالنا تھا ۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ امریکی نمائندے وفاقی وزیر سے مطالبہ کیا کہ اقلیتی برادری خصوصاً قادیانیوں کے ساتھ پاکستان میں اچھا برتاؤ نہیں ہورہا جس پر امریکہ کو تشویش ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی جائے اور ان پر عائد قدغن ختم کی جائے۔ جس پر وفاقی وزیر سردار محمدیوسف نے نمائندہ کو ”صاف “ جواب دیدیا اور کہاکہ ملک میں تمام اقلیتی برادری کو تحفظ حاصل ہے اور حکومت اقلیتی برادری کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے انہوں نے قادیانی اقلیت بارے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ قادنیت سمیت تمام مذاہب کیلئے قانون وضع ہے اور اس کے مطابق ہی سب سے پیش آیاجاتاہے جبکہ اقلیتی برادری کے عدم تحفظ کے حوالے سے محض پراپیگنڈہ کیا جارہاہے جس پر مزید کوئی وضاحت نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے امریکی نمائندے پر واضح کیا کہ اس وقت ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے جس سے صرف اقلیتی برادری متاثر نہیں بلکہ مسلم اکثریت بھی اس کا شکار اقلیتوں سے زیادہ ہوئی ہے مساجد، امام بارگاہوں، مزارات اور تبلیغی مراکز پر بھی متعدد دہشت گردی کے حملے ہوچکے ہیں جبکہ بازاروں میں بھی مسلمانو ں کو نشانہ بنایاگیاہے دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں وہ انسانیت کے دشمن ہیں اور حکومت دہشت گردی کے تدارک کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھارہی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ملاقات کے دوران وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے صدر اوبامہ کے نمائندہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قادیانی کے علاوہ دیگر اقلیتی برادری بھی موجود ہے لیکن امریکہ صرف قادیانیوں کے حوالے سے ہی بات کیوں کرتا ہے جس پر مسٹر ارشاد حسین کا کہنا تھا کہ جس طرح ہم پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کیلئے بات کررہے ہیں اسی طریقے سے مغربی ممالک اور ان خطوں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں وہاں پر مسلمانوں کی آزادی اور حقوق کیلئے بھی آواز اٹھاتے ہیں اور اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :