حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی ہائی پروفائل مقدمات کو پس پشت ڈالنا شروع کر دیا ،قومی اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے لئے ڈیڈ لائن دی گئی حکومت نے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی جبکہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود عدالت خاموش ،سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس، بلدیاتی الیکشن ،بھٹو کیس ،زرعی اصلاحات کیس سمیت کئی مقدمات میں پیش رفت نہیں ہو سکی

پیر 5 مئی 2014 07:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مئی۔2014ء)حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی ہائی پروفائل مقدمات کو پس پشت ڈالنا شروع کر دیا ہے ۔قومی اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے لئے ڈیڈ لائن دی گئی حکومت نے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی جبکہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود عدالت خاموش ہے۔ سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس، بلدیاتی الیکشن ،بھٹو کیس ،زرعی اصلاحات کیس سمیت کئی مقدمات میں پیش رفت نہیں ہو سکی ۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں کئی ہائی پروفائل کیسوں کی سماعت نہیں ہو سکی اور ان میں کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی ہے ۔سابق چیف جسٹس کے دور میں لاپتہ افراد کیس روزانہ کی بنیادوں پر عدالتوں میں سنا جارہا تھا لیکن اب حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین چیئرمین ڈیفنس ہیومن رائٹس کے چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کی سربراہی میں سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

آمنہ مسعود کے شوہر مسعود جنجوعہ کیس میں سپریم کورٹ کے ایک بنچ نے اہم گواہ عمران منیر کا بیرون ملک سری لنکا سے ویڈیو بیان ریکارڈ کرانے کا فیصلہ سنایا مگر جب کیس دوسرے بنچ میں لگا تو اس کا رخ بھی تبدیل ہوگیا اور اس بنچ نے قرار دیا کہ بیانات ریکارڈ کرنا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے اس طرح چیف الیکشن کمشنراور ایف ایس ٹی ارکان کی عدم تقرری سمیت متعدد اہم قومی اداروں کے سربراہان کی عدم تقرریوں کا سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا ۔

حکومت کو ڈیڈ لائن بھی دی جس کے بعد حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے کچھ دن سرگرمی دکھائی مگر ابھی تک خاموشی ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں انتہائی اہم کیس زرعی اصلاحات سپریم کورٹ میں آیا جس پر لارجز بنچ بھی تشکیل دیا گیا اور کیس کی سماعت بھی ہوئی مگر ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہ کیس بھی سماعت کے لئے نہیں لگایا گیا ۔

اس کیس کی سندھ اور پنجاب حکومت کی طرف سے مخالفت بھی کی گئی تھی۔اس طرح کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن کا بھی کیس سپریم کورٹ میں لٹکا ہوا ہے اس کیس میں وزیر دفاع کے خلاف توہین عدالت کا کیس بھی زیر سماعت ہے جس کی متعدد سماعتیں بھی ہو چکی ہیں مگر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی ۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق اس طرح بھٹو کیس جو سابق چیف جسٹس کے دور سے دبا ہوا ہے اب بھی سماعت کے لئے نہیں لگایا جا سکا۔

اس کیس میں ڈاکٹر بابر اعوان کا توہین عدالت کا کیس بھی لٹکا ہوا ہے ۔پہلے یہ کیس سماعت کے لئے لگایا نہیں گیا جب سماعت ہوئی تو انہوں نے سماعت کی درخواست دی تو لارجر بنچ بنایا گیا جس نے مقدمہ بھٹو کیس سے الگ کر کے سننے کا فیصلہ سنایا ۔حج کرپشن کیس بھی زیر التواء اس طرح لاپتہ افراد کیس بھی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے کئی ایک اہم تقرریوں میں بھی پالیسی بھی واضح کی تھی لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔