مٹی کا تودہ گرنے کا سانحہ ، افغان حکومت کا جمعہ کو قومی یومِ سوگ کا اعلان

پیر 5 مئی 2014 07:45

کابل (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مئی۔2014ء)افغان حکومت نے صوبہ بدخشاں میں مٹی کا تودہ گرنے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے پیشِ نظر جمعہ کو قومی یومِ سوگ کا اعلان کیا ہے۔افغانستان کے صوبے بدخشاں کے ڈسٹرکٹ گورنر حاجی عبدالودود سعیدی نے بی بی سی پشتو سروس کو بتایا ہے کہ علاقے میں دو ہزار کے قریب افراد کے اپنے گھروں میں ہی مٹی تلے دب جانے والوں کے بچنے کی اب کوئی امید نہیں ہے۔

ہفتہ کو حکام نے سرکاری طور پر لاپتہ افراد کی تلاش معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔گاوٴں اب بارک میں کھدائی کے لیے بھیجی گئی مشینیں استعمال ہوئے بغیر ہی واپس آ گئیں ہیں کیونکہ متاثرہ علاقے تک رسائی حاصل کرنا ممکن نہیں تھا۔بی بی سی کے مطابق ا س بات کا امکان کم ہی ہے کہ لاشوں کو برآمد کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش کی جائے۔

(جاری ہے)

افغانستان میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور مزید لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔

ہزاروں افراد نے قریبی ٹیلوں پر پناہ لے رکھی ہے۔ پولیس کی گاڑیاں شدید سردی میں کھلے آسمان تلے رات بسر کرنے والوں کے لیے خوراک اور پانی لے کر علاقے کی جانب رواں ہیں۔اقوامِ متحدہ کی ایک ٹیم بھی علاقے میں نقصان کا جائزہ لینے کے لیے بھیجی گئی ہے۔اطلاعات ہیں کہ مرنے والوں میں بیشتر افراد وہ ہیں جو پہلے گرنے والے تودے میں دبنے والوں کی مدد کے لیے وہاں گئے تھے کہ ایک بڑا تودہ گر گیا۔

بے گھر ہونے والے افراد کا مطالبہ ہے کہ حکومت انھیں متبادل رہائش فراہم کرے کیونکہ وہ اس گاوٴں میں لوٹنا نہیں چاہتے جہاں اتنے لوگ دفن ہیں۔گورنر حاجی عبدالودود سعیدی کا کہنا ہے کہ وہ اب تلاش کی مہم جاری نہیں رکھ سکتے کیونکہ کے مکانات کئی میٹر تک مٹی تلے دب گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مٹی کے تودے گرنے سے ایک ہزار کے لگ بھگ گھر تباہ ہو گئے ہیں۔

جمعہ کو افغانستان میں چھٹی ہوتی ہے اور لوگوں کی اکثریت اپنے گھروں پر رہتی ہے۔اقوام متحدہ کی تنظیم آئی او ایم کے رچرڈ ڈینزیگر کا کہنا تھا کہ اس لینڈ سلائڈ کا حجم انتہائی تباہ کن تھا اور مکمل گاوٴں ہی مٹ گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ سینکڑوں خاندانوں کا سب کچھ ختم ہو گیا ہے اور انھیں اب امداد کی شدید ضرورت ہے۔اس حادثے میں بچ جانے والے ایک شخص ضیا الحق نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میری فیملی، میرے بچے اور میرا تمام ساز و سامان یہاں دفن ہو گیا ہے۔بدخشاں پہاڑی علاقہ تاجکستان، چین اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں واقعہ ہے اور افغانستان کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔