نیٹو سپلائی 28فروری 2014ء سے بحال ہے، زمینی راستوں سے نیٹو ، ایساف سمیت 51ممالک کو راہداری فراہم کی گئی ہے جس سے ملک کو خطیر ریونیو حاصل ہورہا ہے،سندھ سمیت ملک بھر میں آئندہ چار سالوں میں موٹروے کا جال بچھا دینگے، سندھ میں 8 ، بلوچستان 6 ، پنجاب 2 اور کے پی کے 6 اضلاع سے کوئلہ کے ذخائر دریافت، ڈرون حملوں میں مرنے والوں کی تعداد نہ دینے پر شیخ رشید، انجینئر طارق اللہ اور آصف حسنین کا احتجاج

منگل 6 مئی 2014 08:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء) قومی اسمبلی میں بتایا گیا ہے کہ نیٹو سپلائی 28فروری 2014ء سے بحال ہے، زمینی راستوں سے نیٹو ، ایساف سمیت 51ممالک کو راہداری فراہم کی گئی ہے سپلائی کے حوالے سے ملک کو خطیر ریونیو حاصل ہورہا ہے جبکہ سینکڑوں لوگوں کا کاروبار بھی اس سے منسلک ہے سندھ سمیت ملک بھر میں آئندہ چار سالوں میں موٹروے کا جال بچھا دینگے سندھ کے آٹھ ، بلوچستان کے چھ ، پنجاب کے دو اور کے پی کے چھ اضلاع سے کوئلہ کے ذخائر دریافت کئے ہیں ۔

ڈرون حملوں میں مرنے والوں کی تعداد موصول نہیں ہوسکی ، تعداد نہ دینے پر ایوان میں شیخ رشید، انجینئر طارق اللہ اور آصف حسنین کا احتجاج جبکہ وزارت قانون و انصاف نے بتایا کہ سال 2009ء سے 2013ء میں چار سالوں کے دوران کل 42ہزار 886 ، 2010ء میں 6744، سال 2011ء میں 6988 ، سال 2012ء میں 7565 اور سال 2013ء میں 18ہزار 6سو 7 شکایات موصول ہوئی ۔

(جاری ہے)

پیر کی شام قومی اسمبلی کے گیارہواں اجلاس سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت تلاوت کلام پاک سے ایک گھنٹہ تیس منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔

اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ایم کیو ایم کے رکن آصف حسنین کے سوال کے جواب میں چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ حکومت نے وزارت کے افسران سمیت دیگر وزارتوں سے ڈرون اٹیک میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد معلوم نہیں ہوسکی ۔ جماعت اسلامی کے رکن انجینئر طارق اللہ نے کہا کہ ڈرون حملوں میں جانور نہیں انسان مر رہے ہیں مگر قومی اسمبلی اور سینٹ میں غلط بیانی سے کام لیا جارہا ہے جس پر چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ 2008ء سے 2013ء تک 330ڈرون حملے فاٹا میں ہوئے اس موقع پر شیخ رشید نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت چاہی مگر سپیکر نے اجازت نہ دی جس پر شیخ رشید نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تفصیلات نہیں دی جاتیں کیا یہ لوگ پاکستانی نہیں۔

رکن کمیٹی شیر اکبر خان کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت جام کمال نے ایوان کو بتایا کہ اگر یورینیم کے حوالے سے نیا سوال کریں تو اس پر جواب دیا جاسکتا ہے ۔ امیر اللہ مروت کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت قدرتی وسائل و پٹرولیم نے ایوان کو بتایا کہ مینرل مکمل طور پر اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت سے متعلق سوال ہے اور اس کی صوابدید بھی اب صوبوں کی ہے سید وسیم حسنین کے سوال کے جواب میں چوہدری جعفر اقبال نے ایوان کو بتایا کہ یو ایس ، ایساف اور نیٹو بشمول 51ممالک کے ساتھ طے پانے والی مفاہمت کی یادداشت کے تحت نیٹو ٹرانزٹ کارگو چلائی جاتی ہے اور نیٹو سپلائی کو کھول دیا گیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ نیٹو سپلائی دو راستوں یعنی شمالی ( طورخم ، کراچی ) اور جنوبی چمن ، کراچی ، چمن ) کی اجازت ہے اور اٹھائیس فروری 2014ء سے دونوں راستے بحال ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ نیٹو سپلائی سے اچھی خاصی رقم وصول ہورہی ہے اور سینکڑوں لوگوں کا کاروبار وابستہ ہے۔ رکن پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایاگیا کہ سندھ میں لاکھڑا ، ٹھٹھہ ، جھرک ، اونگر ، انڈس ایسٹ ، میٹنگ، بدین ،تھر ، بلوچستان میں کوسٹ ، شریک ، ہرنائی ، زر والو ، سورینج ، ڈیگاری ، سمندری ، رکی مچ ، پیر اسماعیل زیارت ، چمانگ ، پنجاب میں سالٹ رینج لکڑوال ، صوبہ خیبر پی کے میں چیراٹ ، فاٹا ، ہنگو ، اے جے اینڈ کے سے کوئلہ ، آزن واقع ہیں ۔

رائے حسن نواز کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت جام کمال نے ایوان کو بتایا کہ یو ایف جی کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں چوری گیس کی شرح اور امن وامان کی وجہ سے یو ایف جی پر نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔ رکن قومی اسمبلی سہیل منور کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ کراچی پاکستان کا دل ہے ایم نائن جب بن جائے گا تو ملک بھر میں موٹروے کا جال بچھائینگے ۔

ایم کیو ایم کے رکن عبدالرشید گوڈیل کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ تین دہائیوں سے موٹروے کا سن رہے ہیں مگر ایک کلو میٹر بھی سندھ میں نہیں بنائی گئی ہے جس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ تین دہائیاں ایم کیو ایم واپس کردے تو پھر موٹروے بھی دکھا دوں گا البتہ چار سالوں میں سندھ میں موٹروے ضرور بنا کر دینگے۔ رکن اسمبلی زہرہ ودود فاطمی کے سوال کے جواب میں ایوان کو تحریری طورپر وزارت قانون و انصاف نے بتایا کہ سال 2009ء سے 2013ء میں چار سالوں کے دوران کل 42ہزار 886 ، 2010ء میں 6744، سال 2011ء میں 6988 ، سال 2012ء میں 7565 اور سال 2013ء میں 18ہزار 6سو 7 شکایات موصول ہوئی ہیں جن پر مختلف انکوائریاں ، تحقیقات ا ور ریفرنسز تیار کئے گئے ہیں ۔