الطاف حسین سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے، امید ہے ایم کیو ایم کارکنان کی بازیابی کے حوالے سے دھرنے نہیں دے گی، رحمان ملک، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو لڑوانے والی تیسری قوت اب ایم کیو ایم کو فورسز سے لڑوانے کی سازش کررہی ہے، جسے ہم جلد بے نقاب کریں گے، وزیر اعظم بیرون ملک دورے پر اپنے چھوٹے بھائی کو لیکر جاتے ہیں میڈیا انہیں کہے کہ وہ وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی دورے پر ساتھ لیں جائیں،نارتھ وزیرستان میں دہشتگردی کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے، لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانیں گے ، فوج کارروائی کرے پوری قوم ان کے ساتھ ہے، میڈیا سے بات چیت

منگل 6 مئی 2014 08:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء) سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے ٹیلی فون پر گذشتہ رات بات ہوئی ہے اور امید ہے کہ ایم کیو ایم کارکنان کی بازیابی کے حوالے سے دھرنے نہیں دے گی۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو لڑوانے والی تیسری قوت اب ایم کیو ایم کو فورسز سے لڑوانے کی سازش کررہی ہے، جسے ہم جلد بے نقاب کریں گے۔

وزیر اعظم بیرون ملک دورے پر اپنے چھوٹے بھائی کو لیکر جاتے ہیں میڈیا انہیں کہے کہ وہ وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی دورے پر ساتھ لیں جائیں۔نارتھ وزیرستان میں دہشتگردی کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانیں گے ، فوج کارروائی کرے پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔ وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پراجلاس کی کارروائی دیکھنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

(جاری ہے)

رحمان ملک نے کہا کہ ایم کیو ایم کا رکنان کے قتل عام اور ان کے لاپتہ ہونے پر احتجاج ان کا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جانب سے رینجرز پر عائد کردہ الزام پر ڈی جی رینجرز نے اس کی تصدیق کردی ہے اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ایم کیو ایم کے الزام کے بعد اس بات کی تصدیق کریں کہ وہ کون سے تیسری قوت ہے، جو ایم کیو ایم اور فورسز کو لڑوانے کی سازش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان میں بھی ایف سی کی جعلی وردیوں میں ملبوس دہشتگردوں نے کارروائیاں کرکے ایف سی کو بدنام کیا تھا اور ہم نے نہ صرف ان ملزمان کو بے نقاب کیا بلکہ انہیں جعلی وردیوں کے ساتھ گرفتار بھی کیا تھا۔ اب بھی ہم یہ تحقیقات کررہے ہیں کہ کراچی میں بھی ایسا ہی کچھ تو نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے گذشتہ رات ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ دھرنے نہیں دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نے کہا کہ اب میڈیا، سیاسی جماعتوں اور امن و امان کے تمام اداروں کو متحد ہوکر طالبان کی دہشتگردی کے خلاف ایک ہونا ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی بھی آمریت کو اس ملک میں آنے کی دعوت نہیں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اگر ہم طالبان کے خلاف پاک فوج کو نارتھ وزیرستان میں آپریشن کی دعوت دے رہے ہیں تو اس لئے کہ پاک فوج ہماری فوج ہے اور وہ ان دہشتگردوں سے نمٹنا بھی جانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ فوج کارروائیوں کو سپورٹ کیا ہے اور اب بھی کرتے رہیں گے۔ عمران خان کی جانب سے 11مئی سے چلائی جانے والی تحریک کے حوالے سے سوال کے جواب میں رحمان ملک نے کہا کہ 2013کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے تاہم یہ وقت تحریک چلانے کا نہیں بلکہ اس ملک میں جمہوریت کا ساتھ دینے کا ہے۔ صوبہ سندھ میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی کارکردگی پرسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ان کی کارکردگی بہتر نہ ہوتی تو سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کو دوبارہ بھاری اکثریت سے کامیاب نہیں کراتے۔

وہ ایک قابل اور سمجھدار سیاستدان اور سلجھے ہوئے انسان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف بیرون ملک دورے اور سرمایہ کاری کے حوالے سے اپنے چھوٹھ بھائی کو تو ساتھ لے جاتے ہیں لیکن ایک سمجھدار اور سلجھے ہوئے سیاستدان کو اپنے ساتھ نہیں لے جاتے تو یہ اس صوبے کے ساتھ زیادتی ہے۔انہوں نے ازرہ مذاق میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ وہ وزیر اعظم کو کہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی اپنے ساتھ بیرون ملک دوروں پر لے جایا کریں۔