سعودی عرب کے پاس 120بیلسٹک میزائل ہو سکتے ہیں، ’وال اسٹریٹ جرنل،سعودی عرب کواب اپنی سلامتی کے لئے امریکا کی سیکورٹی ضمانت پراعتماد نہیں،اگر خلیجی ریاستوں نے اپنے ڈیٹرنس کے لئے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو سعودی عرب پاکستان سے وار ہیڈز حاصل کرنے کے قابل ہوجائے گا، امریکی اخبار کا دعوی

منگل 6 مئی 2014 08:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء)امریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل “لکھتا ہے کہ سعودی عرب کے پاس 120بیلسٹک میزائل ہو سکتے ہیں، سعودی عرب کواب اپنی سلامتی کے لئے امریکا کی سیکورٹی ضمانت پراعتماد نہیں،اگر خلیجی ریاستوں نے اپنے ڈیٹرنس کے لئے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو سعودی عرب پاکستان سے وار ہیڈز حاصل کرنے کے قابل ہوجائے گا۔

مشرق وسطی میں میزائل دوڑ کا آغاز ہو چکا ہے۔سعودی عرب نے پہلی باربیلسٹک میزائل کی نمائش کی ہے۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے حکمرانوں نے ایک بڑی فوجی مشق کے دوران پہلی بار عوامی سطح پربیلسٹک میزائل کی پیریڈنگ کی۔

اس موقع پر بحرین کے بادشاہ، ابو ظہبی کے ولی عہد ، کویت کے وزیر دفاع اور پاکستان کے آرمی چیف موجود تھے، اخبار کے مطابق اس سے یہ خیال نہ کیا جائے کہ وہ پیغام بھیجنے کی کوشش نہیں کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

برطانوی دفاعی میگزین جین ڈیفنس کے مطابق سعودی عرب کی فوجی مشقوں کے دوران نمائش کیے گئے ہتھیاروں میں1960کی دہائی کے چینی میزائل DF-3 تھے جو1500کلومیٹر رینج تک 4400 پونڈ وزن لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔میزائل کی درستگی کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا۔لیکن فوجی مشقوں میں میزائلوں کی نمائش سے اشارہ ملتا ہے کہ سعودی عرب سرحد پار حملہ کرسکتا ہے۔

ریاض سے تہران کا فاصلہ 800میل فاصلے پر ہے۔اخبار کے مطابق سعودی عرب نے یہ نہیں بتایاکہ اس کے پاس کتنے ڈی ایف تھری میزائل ہیں،تاہم برطانوی میگزین انکشاف کرتا ہے کہ سعودی عرب کے پاس ان میزائلوں کی تعداد30سے120ہو سکتی ہے۔میزائل کی نمائش سے مشرق وسطیٰ میں ہتھیاروں کی دوڑ ایک علامت ہے۔ امریکا کی اس خطے سے مایوسی کے بعد ،ایران کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی پیش قدمی کے بعد سعودی عرب کواب اپنی سلامتی کے لئے امریکا کی سیکورٹی ضمانت پراعتماد نہیں۔

ایسا نہ ہو کہ ایران ہتھیاروں کو پہلے استعمال کرے اس لئے سعودی عرب خود کو اسلحے سے لیس کررہا ہے۔ ڈیٹرینس کے لئے جوہری ہتھیاروں کو لے جانے کا بیلسٹک میزائل پسندیدہ طریقہ بن جائے گا۔ سعودی عرب نے پہلے ہی پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اس کا قریبی تعلق ہے جو پہلے ہی ایٹمی طاقت ہے۔ اگر مصر ،ترکی یا دیگر خلیجی ریاستیں اپنا جوہری ڈیٹرنس حاصل کریں گی تو سعودی عرب پاکستان سے وار ہیڈز خریدنے کے قابل ہو جائے گا۔امریکی صدر اوباما یا اس کے حکمت عملی سازوں یہ یقین کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن بیلسٹک میزائل اور جوہری طاقتوں کا پھیلاوٴ جلد ہی مسائل پیدا کرے گا۔

متعلقہ عنوان :