سینٹ کی ہاؤسنگ و تعمیرات کمیٹی کا وزارت کی جانب سے کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے اور انہیں پس پشت ڈالنے پر برہمی کا اظہار، اسٹیٹ آفس کا ریکارڈ جلانے میں محکمہ کے حکام ملوث ہیں‘ معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے اس کی رپورٹ کمیٹی کو بھجوادیں گے‘عثمان ابراہیم، اراکین کمیٹی نے اسٹیٹ آفس میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرانے کی سفارش کر دی،وفاقی دارالحکومت میں ریٹائرمنٹ کے بعد 68 آفیسر گھروں پر قابض ہیں،کمیٹی کو بریفنگ

منگل 6 مئی 2014 08:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و تعمیرات نے وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے اور انہیں پس پشت ڈالنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور وزیر مملکت برائے ہاؤسنگ عثمان ابراہیم نے اسے وزارت کی نااہلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، اسٹیٹ آفس کا ریکارڈ جلانے میں محکمہ کے حکام ملوث ہیں‘ معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے اس کی رپورٹ کمیٹی کو بھجوادیں گے‘ اراکین کمیٹی نے اسٹیٹ آفس میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرانے کی سفارش کی ہے اور کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ اس وقت وفاقی دارالحکومت میں 17227 سرکاری مکانات ہیں جن میں ریٹائرمنٹ کے بعد 68 آفیسر گھروں پر قابض ہیں۔

پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و تعمیرات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی شاہی سید کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اراکین کمیٹی‘ وزیر مملکت عثمان ابراہیم اور وزارت کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پی ڈبلیو ڈی‘ اسٹیٹ آفس اور ہاؤسنگ فاؤنڈیشن سمیت دیگر معاملات زیر بحث لائے گئے۔ اجلاس میں ڈی جی پی ڈبلیو ڈی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ڈبلیو ڈی میں 5702 ملازمین ہیں جن میں سے 400 ملازمین مستقل بنیادوں پر کام کررہے ہیں اور انہیں تنخواہ اور عمارتوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے 14 کروڑ روپے سالانہ دئیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 168 ملین روپے سپریم کورٹ‘ وزیراعظم آفس اور اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کی دیکھ بھال کیلئے مانگے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم آفس کا 40 لاکھ روپے کا بجلی کا بل آیا تھا اور بجلی منقطع ہوگئی تھی جبکہ سرکاری بلوں میں سرچارج وصول نہیں کیاجاتا جس کے بعد بجلی کا بل صرف 8 لاکھ روپے تھا۔ سیکرٹری ہاؤسنگ نے کمیٹی کو بتایا کہ ورک چارج ملازمین کو مستقل کیا جائے۔

اسٹیٹ آفس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیٹ آفس کی عمارت میں آتشزدگی میں سابق اسٹیٹ آفیسر ایوب جان ملوث ہے کیونکہ 2010ء اور 2011ء میں لوگوں کو جعلی الاٹمنٹ لیٹر جاری ہوئے تھے۔ اس کا ریکارڈ جلانے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت وفاقی دارالحکومت میں 17227 سرکاری مکانات ہیں جن میں ریٹائرمنٹ کے بعد 68 آفیسر گھروں پر قابض ہیں۔ کمیٹی ڈی جی ہاؤسنگ نے کمیٹی کو ای 12 اور ڈی 12 کے ترقیاتی منصوبوں بارے بھی آگاہ کیا جس پر سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی 12 پر کام شروع کردیا جائے گا۔

وفاقی دارالحکومت میں قبضہ مافیا سے جان چھڑانے کیلئے ڈیجیٹل نظام متعارف کروارہے ہیں جبکہ کمیٹی کو ڈائریکٹر فنانس نے کری روڈ ہاؤسنگ سکیم کے بارے میں ترقیاتی کاموں سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ وزیر مملکت برائے ہاؤسنگ عثمان ابراہیم نے کہا کہ اسٹیٹ آفس میں قبضہ مافیا کا راج ہے اور آفس کو جلانے میں اسٹیٹ آفس کے حکام ملوث ہیں‘ معاملہ ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔ اراکین کمیٹی نے مشورہ دیا کہ اسٹیٹ آفس میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں۔