پورے ملک میں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ سمز پر پابندی عائد کی جائے،سندھ اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور

منگل 6 مئی 2014 08:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مئی۔ 2014ء) سندھ اسمبلی نے پیر کو ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی ،جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پورے ملک میں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ سمز پر پابندی عائد کی جائے ۔یہ قرار داد پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیاء نے پیش کی تھی ،جس پر دیگر پارلیمانی جماعتوں کے ارکان کے بھی دستخط تھے ۔قرارداد میں کہا گیا کہ یہ غیر قانونی سمز ملک میں جرائم اور دہشت گردی کا سب سے بڑا سبب ہیں ۔

ڈاکٹر سیماضیاء نے اپنے خطاب میں کہا کہ پورے ملک میں ساڑھے چار کروڑ غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ سمز ہیں ۔آئی جی سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ 90فیصد جرائم غیر رجسٹر سمز کے ذریعہ ہوتے ہیں ۔جنوبی افریقا کی سمز سے لوگوں کو بھتہ کی کالز آرہی ہں ۔اسی طرح افغانستان اور اور دگیر ملکوں کی سمز بھی استعمال ہورہی ہیں ۔

(جاری ہے)

موبائل کمپنیاں غیر محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں اور وہ دہشت گردی میں برابر کی ذمہ دار ہیں ۔

اس پر وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اگر غیر رجسٹر اور غیر قانون سمز بند نہ کی گئیں تو حکومت سندھ کے پاس اس کا متبادل حل یہ ہے کہ صوبے میں موبائل فون کمپنیوں کے ٹاورز بند کردیئے جائیں کیونکہ ٹیکس انسانی زندگیوں سے زیادہ اہم نہیں ہیں ۔سندھ حکومت نے اس معاملے پر وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے بارہا بات کی ہے ۔

امن و امان کے اجلاسوں میں بھی ہمیشہ یہ مسئلہ اٹھایا گیا ہے ۔لیکن بدقسمتی سے غیر رجسٹرڈ سمز بند نہیں ہوسکی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ سمز کے حوالے سے موبائل کمپنیوں کی مافیا انتہائی خطرناک مافیا ہے ۔یہ ٹھیک ہے کہ موبائل کمپنیاں ٹیکس ادا کرتی ہیں لیکن عوام کی زندگی ٹیکس پر قربان نہیں کی جاسکتی ۔انہوں نے کہا کہ ایک کالعدم تنظیم سے 5ہزار غیر رجسٹرڈ سمز برآمد ہوئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم جون 2014سے نئی سمز بائیومیٹرک سٹم کے تحت جاری کی جائیں گی لیکن پرانی غیر رجسٹرڈ سمز کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ ان کا کیا کیا جائے گا ۔میں وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ غیر رجسٹرڈ سمز ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں ۔

متعلقہ عنوان :