سیگریٹ کی غیر قانونی تشہیر کی روک تھام کے لیے نئے قوانین روا ں ماہ نافذ العمل ہو ں گے ، دکانوں کے باہر بورڈ ، بینر، پوسٹر لگانے، بل بورڈ کی تنصیب، کپڑوں پر برانڈنگ، موبائل ٹرالی، میڈیا میں اشتہارات پرپابندی ہو گی۔خلاف ورزی کی صورت میں سیگر یٹ کمپنیوں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے گی

بدھ 7 مئی 2014 07:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مئی۔2014ء) وفاقی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ، سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈی نیشن کی جانب سے تمبا کو نو شی سے متعلق کسی قسم کی اشتہار بازی کی روک تھام کے لیے 31دسمبر 2013ء کو متعارف کروائے گئے نئے قوانین اس ماہ کی آخری تاریخ کو نا فذ العمل ہو جائیں گی تاہم اس بات کا امکان ہے کہ 31مئی کو نافذ ہونے والے یہ نئے قوانین غیر موثر مانیٹرنگ اورقوانین کے نفاذ میں سرکاری عدم دلچسپی کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرسکیں۔

ماہرین کے مطابق آٹھ نکات پر مشتمل نئے قوانین کے اجرا و نفاذ کا مقصد تمباکو نوشی سے متعلق اشتہار بازی کی روک تھام کے لیے پہلے سے نافذ العمل قوانین کو مضبوط بنا نا ہے تاکہ بعض سیگریٹ ساز اداروں اور کمپنیوں کی جانب سے مو جودہ قوانین میں بعض کمزوریوں اور سقم کا فائدہ اٹھا کر اپنی مصنعوعات کی نت نئے ہتکھنڈوں سے تشہیرکے رحجانات کی روک تھام کی جا سکے۔

(جاری ہے)

نئے قوانین کے تحت دکانوں کے باہر بورڈ ، بینر، پوسٹر لگانے، بل بورڈ کی تنصیب، کپڑوں پر برانڈنگ، موبائل ٹرالی، میڈیا میں اشتہارات پرپابندی ہو گی۔ واضح رہے کہ حال ہی میں حکام کی جانب سے سیگریٹ ساز کمپنیوں کو اپنی مصنعوعات کی غیر قانونی تشہیر پر شو کاز نوٹس ایشو کئے گئے ان کمپنیوں نے غیر قانونی طور پر دکانوں کے باہر اپنے تشہیری بورڈ لگانے کے علاوہ گاہکوں کی حوصلہ افزائی کے لیے مفت سیگر ٹوں کی فراہمی سمیت دیگر کئی سکیمیں شروع کر رکھی تھیں۔

تاہم نئے قوانین میں کسی قسم کے سقم کو دور کرتے ہوئے سیگریٹ ساز اداروں کو اس بات کا پابند بنا یا جائے گا کہ وہ اپنی تمباکو سے متعلقہ تمام مصنوعات کی کسی بھی طرح سے کسی بھی ذریعے سے بالکل تشہیر نہ کرسکیں۔خلاف ورزی کی صورت میں ان کمپنیوں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کا جائے گی۔جرم ثابت ہو نے پر مجرم کمپنیوں کہ نہ صرف جرمانے کیے جا سکیں گے بلکہ بار بار خلاف ورزی پر انہیں بھاری جرمانوں کے علاوہ قید کا بھی سا منا کرنا پڑے گا۔ماہرین کے مطابق ان قوانین سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بنائیں تاکہ موثر کنٹرول کی مدد سے ان نئے قوانین سے بھر پور طور پر مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکیں۔

متعلقہ عنوان :