شمالی وزیرستان :سڑک کنارے نصب دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے 8اہلکار شہید ،متعددزخمی،جنوبی وزیرستان میں چیک پوسٹ پردہشتگردوں کاحملہ ،ایک سیکورٹی شہید ،حکومت ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف جنگ اور دھمکی کی سیاست پر عمل پیرا ہے،کالعدم تحریک طالبان ،ملک بھر میں تحریک طالبان کیخلاف کاروائیوں میں تیزی پیدا کی جارہی ہے ، یہ صورت حال کسی طور پربامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کا ماحول فراہم نہیں کر سکتی ہے، شاہد اللہ شاہد

جمعہ 9 مئی 2014 06:53

میرانشاہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء)شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں دہشتگردوں کی جانب سے سڑک کنارے نصب کیا گیا دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے 8سکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے ، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کی علی الصبح دہشتگردوں کی جانب سے میرانشاہ میں واقع غلام خان روڈ پر دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جس کے پھٹنے سے آٹھ سکیورٹی اہلکار شہید جبکہ متعدد شدید زخمی ہوگئے واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کردی اور حملہ آوروں کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن شروع کردیا ۔

ادھرجنوبی وزیرستان میں چیک پوسٹ پردہشتگردوں کے حملے میں ایک سیکورٹی اہلکارشہیدہوگیا۔آئی ایس پی آرکے مطابق جنوبی وزیرستان میں چیک پوسٹ پرفائرنگ کاواقعہ دوپہر12بج کر20منٹ پرپیش آیاحملے میں ایک سیکیورٹی اہلکارشہیدہوا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ حکومت ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف جنگ اور دھمکی کی سیاست پر عمل پیرا ہے،ملک بھر میں تحریک طالبان کیخلاف کاروائیوں میں تیزی پیدا کی جارہی ہے ، خفیہ عقوبت خانوں میں لاپتہ بے گناہ افراد کے اہلخانہ کو سر بازار تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے، یہ صورت حال کسی طور پربامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کا ماحول فراہم نہیں کر سکتی ہے، ہم صرف اسلام اور پاکستان کے مسلمانوں کے مفاد میں مذاکرات کے لئے تیار ہیں،تاہم مذاکرات کو سیاسی اور جنگی ہتھیار کے طور پر قبول نہیں کریں گے،صرف ایک اللہ کی حاکمیت کو مانتے ہیں ،جنگ ہو یا مذاکرات اپنے حقیقی مقصد سے ہرگز انحراف نہیں کرینگے۔

ان خیالات کا اظہار تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کیا۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے شیر صفت مجاہدین اللہ کی مدد سے ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں ،ہم صرف ایک اللہ کی حاکمیت کو مانتے ہیں ،جنگ ہو یا مذاکرات اپنے حقیقی مقصد سے ہرگز انحراف نہیں کرینگے۔

گذشتہ دو دنوں سے جنوبی وزیرستان میں بابڑ اور شکتوئی کے علاقوں میں فوج کی طرف سے بے گناہ عوام کے خلاف بلاوجہ جنگ مسلط کر دی گئی ہے،حکومت ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف جنگ اور دھمکی کی سیاست پر عمل پیرا ہے،ملک بھر میں تحریک طالبان کیخلاف کاروائیوں میں تیزی پیدا کی جارہی ہے،آئی ایس آئی کے خفیہ عقوبت خانوں میں لاپتہ بے گناہ افراد کے اہلخانہ کو سر بازار تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے، یہ صورت حال کسی طور پربامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کا ماحول فراہم نہیں کر سکتی ہے،تحریک طالبان پاکستان بارہا یہ بات واضح کر چکی ہے کہ ہم صرف اسلام اور پاکستان کے مسلمانوں کے مفاد میں مذاکرات کے لئے تیار ہیں،تاہم مذاکرات کو سیاسی اور جنگی ہتھیار کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔

حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات میں تحریک طالبان پاکستان نے نہایت اخلاص اور سنجید گی کا مظاہرہ کیا،ملک و قوم کو ۵۴ دن جنگ بندی کا تحفہ دیا ،تاہم حکومت کی طرف سے مذاکرات کے اب تک کے دورانیے میں کوئی سنجیدگی یا خودمختاری نظر نہیں آئی اور طالبان کے مطالبات پر پیش رفت تو ایک طرف ،سیکورٹی اداروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر ہونے والی کاروائیوں کی روک تھام تک نہ کر سکی،ایسے حالات میں اس بات کا تعین مشکل ہو چکا ہے کہ مذاکرات کن سے کیے جانے ہیں۔

۔؟حکومت کے ساتھ یا فوجی اداروں کے ساتھ۔۔؟؟تحریک طالبان پاکستان ملک کے باشعور طبقے پر یہ بات واضح کرنا چاہتی ہے کہ وہ اس حقیقت کا ادراک کر لیں کہ کیا جنگ اور مذاکرات ایک ساتھ چل سکتے ہیں۔۔؟اور کیا مذاکراتی عمل کو کامیابی کی منزل تک پہنچانا صرف طالبان کی ذمہ داری ہے؟ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان سنجیدہ اور بامقصد مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی لیکن مذاکرات کے ساتھ دھمکی اور جنگ کی سیاست کو بھی تسلیم نہیں کرے گی ،ہم شریعت کی بالادستی کی جنگ لڑرہے ہیں ،اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے شاہین صفت جانباز مجاہدین ہر قسم کے سخت حالات کا مقابلہ کرنے کی سکت رکھتے ہیں اور کسی بھی دشمن کے حملے کو انہی پر الٹنے کا فن جانتے ہیں۔