ہمیں کسی پارٹی یا شہری کے احتجاج اور اختلاف رائے پر کوئی اعتراض نہیں ،اسلام آباد انتظامیہ نے تحریک انصاف کو جلسے کی مشروط اجازت دے دی ہے،چودھری نثار علی خان ، عمران خان کے اعتراضات یا مطالبات حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، ملک میں عدلیہ ، الیکشن کمیشن اور میڈیا آزاد ہے، جلسے میں کسی قسم کا اسلحہ، ڈھنڈے،آتش بازی کا سامان اور نومود بچوں والی خواتین کو اجازت نہیں دی جائے گی ۔36گھنٹے جاری رہنے والے احتجاج کے دوران پولیس، ایف سی اور رینجرز پر مشتمل ہزاروں اہلکار سیکیورٹی انتظامات سنبھالیں گے، جلسہ گاہ میں صرف میڈیا اور سٹیج کے لئے کنٹینرز کی اجازت ہوگی ، جلسے میں شرکت کے لئے آنے والے شرکاء کے لئے مختلف مخصوص روٹ لگائے جائیں گے، اہم پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 9 مئی 2014 06:57

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء)وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے اعتراضات یا مطالبات حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، ملک میں عدلیہ ، الیکشن کمیشن اور میڈیا آزاد ہے، جس میڈیا گروپ پر تحریک انصاف کے سربراہ نے ہدف بنا رکھا ہے اسی گروپ نے ناصرف ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ کوریج دی بلکہ بنیاد بھی فراہم کی اور مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف کے مقابلے میں کم کوریج دینے پر الیکشن کے دوران ناصرف سخت اعتراض تھا بلکہ کچھ خبروں پر اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا تھا۔

حکومت آنی جانی ہیں مگر مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت کے لئے ریاست اور ملکی مفاد سب سے زیادہ مقدم ہے اور ہمیں کسی پارٹی یا شہری کے احتجاج اور اختلاف رائے پر کوئی اعتراض نہیں اس لئے اسلام آباد انتظامیہ نے تحریک انصاف کو جلسے کی مشروط اجازت دے دی ہے، جلسے میں کسی قسم کا اسلحہ، ڈھنڈے،آتش بازی کا سامان اور نومود بچوں والی خواتین کو اجازت نہیں دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

36گھنٹے جاری رہنے والے احتجاج کے دوران پولیس، ایف سی اور رینجرز پر مشتمل ہزاروں اہلکار سیکیورٹی انتظامات سنبھالیں گے اور جلسہ گاہ میں صرف میڈیا اور سٹیج کے لئے کنٹینرز کی اجازت ہوگی جبکہ جلسے میں شرکت کے لئے آنے والے شرکاء کے لئے مختلف مخصوص روٹ لگائے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز پنجاب ہاوٴس میں گیارہ مئی کے تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے سے متعلق اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اصولی طور پر آزادی رائے،احتجاج یا اختلاف رائے سے متعلق کسی قسم کا اختلاف نہیں،چےئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بیانات کے حوالے سے پہلے بھی وضاحت کرچکے ہیں اور جمعرات کے روز اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ اجلاس کے بعد انہیں ڈی چوک میں جلسے کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے،تاہم جلسہ گاہ میں شرکت کیلئے آنے والوں کی مکمل چیکنگ ہوگی اور اس حوالے سے خیبرپختونخوا سمیت دیگر صوبوں کو بھی بول دیا ہے کہ جلسہ میں شرکت کیلئے آنے والی گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جلسہ گاہ میں کسی قسم کا اسلحہ،ڈنڈے،آتش بازی کا سامان اور نومولود بچوں کے ہمراہ آنے والی خواتین کو بھی شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی،جس گاڑی سے بھی اسلحہ یا ایسی خواتین ملیں تو اس پوری گاڑی کو روک دیا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے جلسے کیلئے مکمل سیکورٹی انتظامات کئے جائیں گے اور دیگر صوبوں سے بھی پولیس و ایف سی کو بلا کر مجموعی طور پر پولیس،ایف سی اور رینجرز کے ہزاروں اہلکاروں پر مشتمل سیکورٹی کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی انتظامات،کنٹینرز کے محافظوں،واک تھرو گیٹس سمیت سیکورٹی کے آلات،اہلکاروں کے کھانے پینے کے اخراجات سمیت مجموعی طور پر حکومت جلسہ گاہ کی سیکورٹی اور دیگر انتظامات پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے اور بجلی کی فراہمی کیلئے جنریٹر بھی لگائے جائیں گے،تاہم جلسہ گاہ میں بجلی کے حصول کیلئے کنڈے یا بجلی چوری کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں اس طرح کے احتجاج کی اجازت نہیں دی جاتی کہ ہزاروں لاکھوں افراد کو لیکر کسی حساس ترین علاقے میں احتجاج شروع کردیا جائے اور آج کل کے آزاد میڈیا کے دور میں احتجاج کیلئے مقام کی نہیں تعداد کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے،مگر یہاں پر جب بھی ایسا مجمع جمع ہوتا ہے تو لوگ طوفان بدتمیزی شروع کردیتے ہیں،اس مرتبہ پی ٹی آئی کو اجازت دے دی ہے مگر آج کے بعد اسلام آباد میں احتجاج کیلئے ایک جگہ مخصوص کی جائے گی جس کے علاوہ کسی بھی اور مقام پر احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ احتجاجی جلسے میں شرکت کیلئے آنے والے افراد کو امن وامان خراب کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی اور راولپنڈی و اسلام آباد کے شہری اس 36گھنٹوں کے احتجاج کے دوران جو زحمت اٹھائیں گے اس کیلئے حکومت ان سے دلی طور پر معذرت خواہ ہے کیونکہ احتجاج کی وجہ سے یہاں کے شہریوں کو بہت زیادہ زحمت اٹھانا پڑتی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت کے تجارتی ہب بلیوایریا کا کاروبار بھی عملاً تباہ ہوجاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ احتجاج کے حوالے سے مری وآزاد کشمیر سے آنے والوں کیلئے الگ روٹ لگایا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا سمیت دیگر علاقوں سے آنے والوں کیلئے بھی خصوصی روٹس لگائے جائیں گے اور جلسہ گاہ کے باہر واک تھرو گیٹس سے مکمل تلاشی کے بعد ہر ہر فرد کو اندر جانے کی اجازت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مفت کنٹینرز حاصل کرنے کی سابقہ دور کی روایات کو بھی ختم کرکے ایک نئی روایت قائم کی کہ جس بھی ٹرانسپورٹر یا ڈرائیور سے کنٹینر لیا جائے گا انہیں اس کا مناسب معاوضہ دیا جائے گا،تاہم یہ بھی پابندی لگائی گئی ہے کہ جلسہ گاہ میں صرف دو کنٹینر استعمال ہوں گے ایک سٹیج کیلئے اور دوسرا میڈیا کیلئے۔

ایک سوال کے جواب پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مطالبات یا اعتراضات حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے بلکہ ان کے اعتراضات یا تو الیکشن کمیشن آف پاکستان یا عدلیہ اور میڈیا سے متعلق ہیں،مگر ملک میں عدلیہ،الیکشن کمیشن اور میڈیا آزاد وبااختیار ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس میڈیا گروپ کو عمران خان نے ہدف تنقید بنا رکھا ہے اسی گروپ نے عمران خان کو الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے دوران نہ صرف سب سے زیادہ کوریج دی بلکہ ان کی پارٹی کی عوام میں مقبولیت کی حقیقتاً بنیاد رکھی اور عین الیکشن کے دوران مسلم لیگ(ن) کے حوالے سے کچھ ایسی خبریں بھی چلیں جن پر اپنے تحفظات سے پی آئی ڈی اور مذکورہ میڈیا گروپ کو آگاہ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس میڈیا گروپ کے حوالے سے ہمیں الیکشن کے دوران اور الیکشن سے قبل یہ گلہ رہا کہ مسلم لیگ(ن) کے مقابلے میں پی ٹی آئی کو بہت زیادہ کوریج دی جارہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ماہ میں وفاقی دارالحکومت کو محفوظ ترین شہر بنائیں گے اور 2000سے زائد خفیہ کیمرے اسلام آباد میں جبکہ 400سے زائد خفیہ کیمرے مری روڈ ومال روڈ صدر راولپنڈی میں نصب کئے جائیں گے،جن کو سینٹرل کمان کے ذریعے ایک کنٹرول روم سے منسلک کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیف سٹی کے حوالے سے معاہدہ چائنی کمپنی سے اور تمام سازوسامان بھی انہی سے لیا جائے گا تاہم اس کے کنسلٹنٹ متوقع طور پر برٹش ہوں گے اور اس حوالے سے حکومت غور کر رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں گرفتار ہونے والے امریکی شہری کے معاملے کا ریمنڈ ڈیوس کے معاملے سے موازنہ کرنا قطعی طور پر غلط ہے،ریمنڈ ڈیوس نے سر عام دو افراد کو قتل کیا تھا اور وہ امریکی ایجنٹ تھا جبکہ کراچی پولیس کی جانب سے گرفتار کیا جانے والا شخص سی آئی اے کا ایجنٹ یا ریمنڈ ڈیوس طرز کا ملزم نہیں اور اسے عدالت نے ضمانت دے دی ہے،تاہم سندھ پولیس اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے جنہیں خفیہ نہیں رکھا جائے گا۔