عالمی امتیازی سلوک نے خود انحصاری کے راستے پرگامزن کیا،آج ملکی جوہری پروگرام کسی کی سوچ سے بھی زیادہ محفوظ ہے، ڈاکٹر انصر پرویز،جوہری توانائی سستی اور دیرپا ہے ،قومی وژن کے تحت 2050ء تک 42ہزار میگاواٹ بجلی پیداکریں گے،سی پی جی ایس

جمعہ 9 مئی 2014 07:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء)پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی )کے چیئرمین ڈاکٹر انصر پرویز نے کہا ہے کہ عالمی امتیازی سلوک نے خود انحصاری کے راستے پرگامزن کیا،آج ملکی جوہری پروگرام کسی کی سوچ سے بھی زیادہ محفوظ ہے،جوہری توانائی سستی اور دیرپا ہے ،قومی وژن کے تحت 2050ء تک 42ہزار میگاواٹ بجلی پیداکریں گے ۔جمعرات کوسینٹر فار پاکستان اینڈ گلف سٹڈیز (سی پی جی ایس )سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ”جوہری عدم پھیلاؤ، تخفیف و تحدید اسلحہ : معاصر چیلنجز وامکانات“ کے موضوع پرمنعقدہ بین الاقوامی سیمینارکے اختتام پرصدر سی پی جی ایس سینیٹر سحر کامران ، سینیٹر مشاہد حسین سید ، ماہرین جوہری عدم پھیلاؤ اور صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی )کے چیئرمین ڈاکٹر انصر پرویز نے کہاکہ پاکستان میں تیل ،گیس اور آبی ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جس کے باعث توانائی کا سستا اور اہم ذریعہ جوہری توانائی ہے ، صرف چشمہ میں موجود جوہری ری ایکٹرز سے 7سینٹ فی یونٹ توانائی کی پیداوار جاری ہے، ملک میں صرف 1ہزار میگاواٹ کی کمی سے 3.3ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر انصر پرویز نے کہاکہ پاکستان کا جوہری پروگرام انتہائی محفوظ ہے ، 1965 میں آغاز سے آج تک کوئی حادثہ نہیں ہوا،عالمی امتیازی سلوک اور پابندیوں کے باعث فاضل آلات ، جوہری ایندھن اور بھاری پانی کی پیداوارمیں خود انحصاری پر گامزن رہے ،پاکستانی سائنسدانوں کیلئے مغربی جامعات میں تحقیق اور علم کے دروازے بند کردیئے گئے، ٹیکنالوجی اور دیگر جوہری سائنسی تعاو ن بھی ختم کیا گیا لیکن پاکستان نے ثابت قدمی کا مظاہر ہ کیا اورآج پاکستان کا جوہری پروگرام کسی کی سوچ سے بھی زیادہ محفوظ ہے۔

چیئرمین پی اے ای سی نے کہاکہ قومی وژن کے تحت 2050 تک 42ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوارکا منصوبہ ہر صورت مکمل کیا جائیگاتاہم بڑھتی ضروریات کے پیش نظر حکومتی سطح پرکوئلے ، شمسی ، آبی و ہوا سے توانائی کی پیدواری ذرائع بھی بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر انصر پرویز نے کہاکہ پاکستان تاحال جی ٹوٹیکنالوجی سے لیس ری ایکٹرز پر کام کر رہا ہے تاہم جی تھری ٹیکنالوجی پر بھی تحقیق جاری ہے ، دونوں پاور ری ایکٹرز میں سلامتی و تحفظ کے زبردست انجنیئرنگ فیچرز موجود ہیں اور کسی بھی ممکنہ حادثاتی صورتحال میں اردگرد کا ماحول تا بکاری اثرات سے مکمل محفوظ رہتا ہے تاہم پاکستان دنیا کے چند ایسے ممالک میں شامل ہے جہاں آج تک کوئی حادثہ پیش نہیں آیا۔

اِس موقع پر سینیٹر سحر کامران نے کہاکہ دنیا ”دوسرے جوہری دور“میں داخل ہو چکی ہے او ر سی پی جی ایس کے ”جوہر منصوبے “کے تحت عالمی سطح پر پاکستان کے سول جوہری حقوق کے حصول کیلئے کوششیں جاری رکھی جائیں گی ،پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ کیلئے بین الاقوامی برادری کی کوششوں میں اُن کے کیساتھ کھڑا ہے،آج قومی سطح پر انتہائی بہتر سیکیورٹی میکانزم ، قابل پاکستانی سائنسدان اور جدیدجوہری ٹیکنالوجی سے لیس پلانٹس موجود ہیں ،محفوظ اور دیرپا سول جوہری توانائی ملکی اقتصادی ترقی کیلئے اہم ہے، عالمی برادری پاکستان کیساتھ امتیازی سلوک ختم اورسول جوہری تعاون شروع کرے تو ملکی توانائی ضروریات پوری اور2050ء تک 42ہزار میگاواٹ کاہدف پورا کر لیں گے جبکہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے)کے حفاظتی میکانزم کے تحت نیوکلیئر فیول سائیکل خدمات اور سٹریٹیجک ٹریننگ کی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :