امریکا نے 6 شامی عہدے داروں پر پابندیاں عائد کردیں،شام کے تیل صاف کرنے کے دو کارخانے اور روسی بنک بھی نئی پابندیوں کا ہدف

جمعہ 9 مئی 2014 06:50

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء) امریکا نے شامی حکومت کے چھے سینئر عہدے داروں ،دوسرکاری آئل ریفائنریوں اور صدر بشارالاسد کو مالی خدمات مہیا کرنے والے ماسکو میں قائم روس کے ایک بنک اور اس کے سینیر ایگزیکٹو پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ کے انڈرسیکریٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس ڈیوڈ کوہن نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ''شامی حکومت پرمعاشی دباوٴ بڑھانے اور اس کی بین الاقوامی مالیاتی نظام تک رسائی روکنے کے لیے نئی پابندیاں عاید کی گئی ہیں''۔

انھوں نے مزید کہا کہ ''ہم شام میں تشدد اور عدم استحکام میں کردار ادا کرنے والوں کو جھکانے کے لیے پْرعزم ہیں اور اسد رجیم کی حمایت کرنے والے اداروں اور افراد کو جارحانہ انداز میں ہدف بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے''۔

(جاری ہے)

امریکی محکمہ خزانہ نے جن چھے شامی عہدے داروں پر پابندیاں عاید کی ہیں،ان میں صدر بشارالاسد کے تزویراتی امور کے لیے مشیر بریگیڈئیر جنرل باسم الحسن بھی شامل ہیں۔

ماسکو میں قائم روس کے ٹیمپ بنک اور اس کے سینئر ایگزیکٹو میخائل گاگلوئیف پر بھی اقتصادی پابندیاں عاید کردی گئی ہیں۔اس بنک پر الزام ہے کہ اس نے شامی حکومت کو نقدی کی شکل میں کروڑوں ڈالرز کی رقم دی تھی اور اس کومالیاتی خدمات مہیا کی تھیں۔شام کے تیل صاف کرنے کے دو سرکاری کارخانوں بانیاس ریفائنری کمپنی اور حمص ریفائنری کمپنی کو بھی نئی پابندیوں کا ہدف بنایا گیا ہے۔

ان کے تحت کوئی بھی امریکی شہری یا ادارہ ان شامی اداروں اور شخصیات کے ساتھ مالی لین دین نہیں کرسکے گا اور ان کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد کر لیے گئے ہیں۔امریکا شام میں گذشتہ تین سال سے جاری خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے کم سے کم دوسو شامی عہدے داروں اور اداروں پر اقتصادی پابندیاں عاید کرچکا ہے۔امریکی محکمہ خزانہ نے نئی قدغنیں ایسے وقت میں عاید کی ہیں جب شامی حزب اختلاف کی قومی کونسل کے سربراہ احمد الجربا واشنگٹن کے دورے پر ہیں اور وہ صدر براک اوباما سے ملاقات کرنے والے ہیں۔انھوں نے اپنے حالیہ بیانات میں امریکا سے شامی حکومت پر دباوٴ بڑھانے اور میدان جنگ میں اس کی فوج کو شکست سے دوچار کرننے کے لیے باغیوں کو جدید اسلحہ مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :