مغوی طالبات: انجلینا جولی، ملالہ اور مشعل اوباما ہم آواز ہوگئیں،ہماری بچیوں کو واپس لایا جائے، مشعل اوباما کا ٹویٹ پیغام

ہفتہ 10 مئی 2014 07:28

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10مئی۔2014ء)ہالی ووڈ کی عالمی شہرت یافتہ ادا کارہ انجلینا جولی کے بعد امریکی خاتون اول مشعل اوباما بھی نائیجیریا کی دو سو سے زائد مغوی طالبات کی رہائی کیلیے آواز بلند کرنے والوں میں شامل ہو گئی ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردوں کی گولی سے پہلے اپنے والد کی مدد سے لکھی گئی تحریروں کی بنیاد پر شہرت پانے والی ملالہ یوسف زئی نے بھی اغواکار تنظیم بوکو حرام کو اسلام اور قران سے نابلد گروہ قراردیتے ہوئے نائیجیرین بچیوں کے اغوا کی مذمت کی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی خاتون اول نے مغوی طالبات کے حوالے سے اپنے ٹویٹ کیے گئے پیغام میں کہا ہے کہ '' ہماری دعائیں لاپتہ طالبات اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ہماری بچیوں کو واپس لایا جائے۔

(جاری ہے)

'' نائیجیرین طالبات کی اغوا کاروں سے رہائی کیلیے دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر مہم جاری ہے تاکہ عالمی سطح پر اس بارے میں رائے عامہ ہموار ہو سکے۔

اس مہم کو اقوام متحدہ نے بھی تقویت دی ہے۔ اس عالمی ادارے نے اپنے آفیشل ٹویٹ اکاونٹ سے '' ہماری بچیوں کو واپس لایا جائے'' کا پیغام ٹویٹ کیا۔ یہ پیغام اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے تھا۔ بان کی مون نے نائیجیریا کی دو سو سے زائد بچیوں کے اغوا پر سخت تشویش ظاہر کی۔اسی ہفتے انجلینا جولی نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ممکن ہے وہ اس معاملے کو اپنی کسی نئی فلم کا بھی موضوع بنائیں۔ تاہم اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے اس واقعے کو انسانی بنیادوں پر ایک ناقابل تصور بے رحمی قرار دیا۔اس بارے میں عالمی شہرت پانے والی نوعمر ملالہ یوسف زئی نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نائیجیریا میں اغوا کی گئی سکولوں کی بچیاں اس کی بہنیں ہیں۔ ملالہ کا ان بچیوں کو اغوا کرنے والوں کے بارے میں سی این این سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا'' انتہا پسند گروپ بوکو حرام اسلام کو سمجھتا ہے نہ اس نے قرآن کا مطالعہ کیا ہے، ان کا اغوا کاری کا یہ اقدام سخت ہولناک ہے۔

واضح رہے مختلف ممالک نے ان مغوی بچیوں کی بازیابی میں مدد دینے کی پیش کش کی ہے۔ اس ایشو پر پوری دنیا میں شور ہے۔ ملالہ کا ان اغوا کاروں کیلئے کہنا ہے کہ انہیں چاہیے کہ اسلام کو سیکھنا اور سمجھنا چاہیے کیونکہ اسلام ایسی کارروائیوں کی ہرگز اجازت نہیں دیتا ہے۔

متعلقہ عنوان :