بی جے پی کی حمایت ہرگز نہیں کروں،مسلمان بی جے پی رہنماوٴں کے بہکاوے میں نہ آئیں،مایاوتی

ہفتہ 10 مئی 2014 07:10

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10مئی۔2014ء) بھارتی ریاست اترپردیش کی سابق وزیراعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے کہا ہے کہ حکومت بنانے کے لیے وہ کسی بھی حالت میں بی جے پی کی حمایت نہیں کریں گی اور یہ کہ ’مسلمان اس سلسلے میں بی جے پی کے رہنماوٴں کے بہکاوے میں نہ آئیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ‘بھارت کے پارلیمانی انتخابات میں اب صرف 41 سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جانے باقی ہیں اور یہ تمام حلقے مغربی بنگال، بہار اور اتر پردیش میں ہیں۔

ان تینوں ریاستوں میں مسلمانوں کی آبادی خاصی ہے اور سیاسی جماعتیں اپنے اپنے انداز میں انہیں اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔مایاوتی ماضی میں کئی مرتبہ بی جے پی کے ساتھ مل کر اتر پردیش میں حکومت بنا چکی ہیں اور وہ مسلمانوں کو یہ واضح پیغام دے رہی تھیں کہ انتخابات کے بعد وہ بی جے پی سے ہاتھ نہیں ملائیں گی، لہذا انھیں یہ فکر نہیں کرنی چاہیے کہ اگر وہ بی ایس پی کے حق میں ووٹ دیں گے تو اس سے بی جے پی کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

بی ایس پی نے اب تک انتہائی خاموشی کے ساتھ اپنی انتخابی مہم چلائی ہے لیکن اس آخری مرحلے میں مایاوتی اترپردیش کے سبھی 18 حلقوں میں انتخابی جلسوں سے خطاب کر رہی ہیں۔مایاوتی خود بھی وزیراعظم کے عہدے کی دعویدار ہیں لیکن اتر پردیش میں دوبارہ بی جے پی کے مضبوط ہونے کی وجہ سے اب ان کا دہلی جانا اور مشکل ہو گیا ہے۔مایاوتی کے بیان پر اتر پردیش میں بی جے پی کی انتخابی مہم کے انچارج اور مسٹر نریندر مودی کے قریبی معتمد امت شاہ نے کہا کہ بی جے پی کسی بھی پارٹی کو سیاسی لحاظ سے اچھوت نہیں مانتی۔

کانگریس، سماج وادی پارٹی، ترنمول کانگریس اور بی ایس پی سمیت کئی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی کو واضح اکثریت نہیں ملیگی۔کانگریس نے جمعہ کو کہا کہ علاقائی پارٹیاں بی جے پی سے دور بھاگ رہی ہیں اور پارٹی حکومت سازی کے لیے اتحادی نہیں ڈھونڈ پائے گی۔ووٹوں کی گنتی 16 مئی کو ہوگی اور دوپہر تک ہی یہ واضح ہو جائے گا کہ ملک میں اقتدار کون سنبھالے گا۔ اگر بی جے پی کو واضح اکثریت نہیں ملتی تو پھر مایاوتی، ممتا بنرجی اور جیا للتا جیسے علاقائی رہنما حکومت سازی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔