زندگی سے تنگ آکر زرعی ترقیاتی بنک کے اسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ نعیم احمد مبین نے بنک کی دسویں منزل سے چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا چراغ گل کر لیا،لوڈشیڈنگ کے باعث بنک سے باہر گئے ہوئے ساتھی ملازمین بھی اپنے ساتھی کو خود کشی سے نہ بچانے پر افسردہ ، پولیس نے بنک ملازمین و خاندان کے دیگر افراد کے بیان قلم بند کرنے، جائے وقوعہ سے دستیاب شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ابتدائی تحقیقات میں واقعہ کو خودکشی قرار دیتے ہوئے واقعہ کی رپٹ درج کر لی ، نعش کو پوسٹمارٹم کے بعد اہل خانہ کے حوالے کر دیا

ہفتہ 10 مئی 2014 07:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10مئی۔2014ء)گھریلو مسائل کی دلدل نے نکلنے نہ دیا،بنک کا قرض، تنخواہ میں بارہ برس گزرنے کے باوجود اضافہ نہ ہونا،جمع پونجی سے خریدی گئی گاڑی کا چوری ہونا، اپنی ،بیٹے اور بیوی کے بیماری و دیگر مسائل سے تنگ آکر زرعی ترقیاتی بنک کے اسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ نعیم احمد مبین نے بنک کی دسویں منزل سے چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا چراغ گل کر لیا،لوڈشیڈنگ کے باعث بنک سے باہر گئے ہوئے ساتھی ملازمین بھی اپنے ساتھی کو خود کشی سے نہ بچانے پر افسردہ جبکہ پولیس نے بنک ملازمین و خاندان کے دیگر افراد کے بیان قلم بند کرنے، جائے وقوعہ سے دستیاب شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ابتدائی تحقیقات میں واقعہ کو خودکشی قرار دیتے ہوئے واقعہ کی رپٹ درج کر لی ہے اور نعش کو پوسٹمارٹم کے بعد اہل خانہ کے حوالے کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ نعیم احمد مبین جمعہ کو معمول کے مطابق اپنے دفتر آئے اور اپنے دفتر کے سامنے والی کھڑکی سے چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی آبپارہ پولیس موقع پر پہنچ گئی اور زرعی ترقیاتی بنک کے حکام نے پولیس کے ساتھ ملکر نعش کو الشفاء ہسپتال منتقل کردیا۔ پوسٹ مارٹم کے بعد نعش پولیس کے حوالے کردی، ڈیوٹی آفیسر متین احمد کے مطابق نعیم احمد مبین گھریلو مسائل میں گھرا ہوا تھا، بنک ملازمین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ نعیم احمد مبین اپنے بیٹے کی بیماری، بنک سے لئے گئے قرضے، تنخواہ میں بارہ سال سے اضافہ نہ ہونے اور حال ہی میں گاڑی چوری ہوجانے سمیت دیگر گھریلومسائل کی وجہ سے کافی پریشان تھے، ان کا مزید کہناتھا کہ نعیم احمد مبین گزشتہ کچھ عرصے سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے جس کی وجہ سے وہ سخت ذہنی دباو کا بھی شکارتھے۔

ان کے ساتھ ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ دوران ڈیوٹی اکثر اس کھڑکی کے سامنے جا کر کھڑے ہوجایا کرتے تھے اور موت سے قبل بھی وہ کچھ دیر سے کھڑکی کے ساتھ کھڑے پائے گئے تھے۔ ساتھی ملازمین کے مطابق جس وقت احمد مبین نے خود کشی کی اس وقت لوڈشیڈنگ کے باعث ساتھی ملازمین ان کے کمرہ سے باہر تھے جس کے باعث وہ بھی ان کو نہ بچا سکے جس پر انہیں افسوس ہے۔تھانہ آبپارہ پولیس کے مطابق نعیم احمد مبین کے دیگر ساتھیوں اور خاندان کے افراد کے بیانات قلم بند کر دیئے ہیں جہاں ابتدائی تحقیقات اور دستیاب شواہد سے واقعہ ابتدائی طور پر خودکشی کا پایا گیا ہے تاہم پولیس اس ضمن میں مزید تحقیقات بھی کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :